پولیس اہلکاروں کے ٹارگٹ کلر کے دورانِ تفتیش سنسنی خیز انکشافات

2 اعلیٰ پولیس افسران کو بھی ٹارگٹ کرنے کا منصوبہ تھا، ملزم کا اعتراف

ملزم کی گرفتاری کے دوران خودکش جیکٹ اور اسلحہ سمیت دیگر اشیا برآمد ہوئیں، پولیس

پولیس اہل کاروں پر حملے کرنے والے ٹارگٹ کلر ملزم نے تفتیش کے دوران جرائم کا اعتراف کرتے ہوئے سنسنی خیز انکشافات کیے ہیں۔


گرفتار ملزم فیضان خراسانی نے انکشاف کیا کہ 2 اعلیٰ پولیس افسران کو بھی ٹارگٹ کرنے کا منصوبہ تھا۔ پولیس اہلکاروں کی ٹارگٹ کلنگ کا ٹاسک کالعدم تنظیم کی طرف سے دیا گیا تھا۔


پولیس نے ملزم کے والد کو بھی گرفتار کرلیا ہے۔ علاوہ ازیں پولیس نے ملزم سے رابطے میں رہنےوالے 14افرادکی نشاندہی کر لی ہے۔ ملزم کی کڑیاں بہاولپور میں 3 روز قبل ہونے والے پولیس مقابلے سے ملتی ہیں۔ بہاولپورمیں سیف اللہ خراسانی ، اسد اللہ خراسانی اپنے ساتھیوں کی فائرنگ سے ہلاک ہوئے۔



یہ بھی پڑھیں: لاہور میں پولیس اہلکاروں کی ٹارگٹ کلنگ میں ملوث خراسانی گروپ کا کارندہ گرفتار


پولیس کا کہنا ہے کہ دہشت گرد فیضان خراسانی فائرنگ کرنے سے پہلے اپنے ہدف کی ایک گھنٹہ تک ریکی کرتا تھا۔ ملزم لاہور کا رہائشی ہے اور جیل بھی جا چکا ہے۔ ملزم ڈیفنس میں اپنے بھائی سمیت عارضی طور مقیم تھا۔ دہشت گرد کی گرفتاری کے دوران خودکش جیکٹ، ہیلمٹ ،شرٹ ، دستانے ، پین کیمرہ، 30 بوراور نائن ایم ایم پستول برآمد ہوئے ہیں۔


گرفتار ملزم کا اصل نام محمد فیضان بٹ ولد فیاض احمد بٹ ہے۔ شناختی کارڈ کے مطابق ملزم بادامی باغ لاہور کا رہائشی ہے اور اس کی عمر 21 سال ہے۔ ملزم نے اپنے اعترافی بیان میں بتایا کہ 6 لاکھ روپے میں 6 پولیس والوں کو شہید کرنا تھا۔ ملزم کو الفلاح ٹاؤن میں اس کی ماں کی رہائش گاہ سے گرفتار کیا گیا۔


پولیس کے مطابق ملزم کی جیل میں ملاقات کالعدم تنظیم کے اہم رکن رؤف گجر سے ہوئی تھی، جس نے 10 لاکھ روپے کا بندوبست کرکے فیضان کی ضمانت کروائی۔ فیضان دو بار افغانستان گیا ، ٹی ٹی پی قیادت سے ملا ۔ ٹارگٹ کلر فیضان ٹی ٹی پی افغانستان میں شمولیت کرنا چاہتا تھا ۔


ٹی ٹی پی قیادت نے فیضان کو اپنی قابلیت ثابت کرنے کا ٹاسک دیا ۔ فیضان نے ٹی ٹی پی میں شمولیت کے لیے پولیس کی ٹارگٹ کلنگ کی۔ فیضان نے مزید 6 اہلکاروں کی ٹارگٹ کلنگ کرنا تھی۔ ٹاسک مکمل کرنے کے بعد فیضان نے افغانستان جاکر ٹی ٹی پی کی باقاعدہ رکنیت لینی تھی ۔ فیضان کا تفصیلی بیان ریکارڈ کرلیا گیا ہے۔

Load Next Story