اسرائیل میں حکومت نے قطری نیوز چینل الجزیرہ کی نشریات بند کردی
الجزیرہ نے اسرائیل حکومت کے اقدام کو مجرمانہ عمل قرار دیتے ہوئے اس کی بھرپور مذمت کی
اسرائیل کی حکومت نے قطر کے نیوز چینل الجزیرہ کی نشریات بند کردی جبکہ الجزیرہ میڈیا نیٹ ورک نے اس فیصلے کو مجرمانہ اقدام کرتےہوئے مذمت کا اظہار کیا ہے۔
الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس میں عبرانی زبان میں بیان دیا کہ حکومت نے متفقہ طور پر فیصلہ کیا ہے کہ اشتعال پھیلانے والا چینل الجزیرہ پر اسرائیل میں پابندی عائد کردی جائے گی۔
اسرائیل کے وزیر مواصلات شلومو کارہی نے ایکس میں اپنے بیان میں کہا کہ انہوں نے الجزیرہ کے خلاف احکامات پر دستخط کردیے ہیں اور اس کا نفاذ فوری طور پر ہوگا۔
شلومو کارہی کا کہنا تھا کہ چینل کا مواد نشر کرنے کے لیے استعمال ہونے والے آلات بھی ضبط کرنے کا حکم دیا ہے، جس میں ایڈیٹنگ، روٹنگ آلات، کیمرے، مائیکروفونز، سرورز، لیپ ٹاپ کے ساتھ ساتھ وائرلیس ٹرانسمیشن آلات اور کئی موبائل فونز بھی شامل ہیں۔
بعد ازاں اسرائیلی پولیس نے مقبوضہ مشرقی یروشلم میں الجزیرہ کے دفتر پر چھاپہ مارا اور سٹیلائٹ، کیبل پرووائیڈرز نے الجزیرہ آف ایئر کردیا۔
الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق اس اقدام کا فیصلہ اسرائیلی وزیراعظم کی زیر صدارت کابینہ کے اجلاس میں ہوا تھا جہاں کابینہ نے متفقہ طور پر اسرائیل میں الجزیرہ پر پابندی عائد کرنے کا فیصلہ کیا تھا، اس سے چند ہفتے قبل اسرائیل کی پارلیمان نے ایک قانون منظور کیا تھا، جس کے تحت غیرملکی نشریاتی اداروں کی عارضی بندش کی اجازت دی گئی تھی کیونکہ غزہ میں جنگ کے دوران یہ قومی سلامتی کے لیے خطرہ ہیں۔
الجزیرہ کا اظہار مذمت
الجزیرہ میڈیا نیٹ ورک نے اسرائیلی حکومت کے اس فیصلے کو مجرمانہ اقدام کرتےہوئے شدید مذمت کی اور خبردار کیا کہ پریس کی آزادی پر جبر بین الاقوامی اور انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔
نیٹ ورک نے مذمتی بیان میں کہا کہ الجزیرہ میڈیا نیٹ ورک اس مجرمانہ اقدام کی شدید مذمت کرتا ہے کیونکہ یہ اقدام انسانی حقوق اور معلومات تک رسائی کے بنیادی حق کی خلاف ورزی ہے۔
الجزیرہ نے عالمی سطح پر موجود اپنے ناظرین کو خبریں اور معلومات فراہم کرنے کا سلسلہ جاری رکھنے کا اعادہ کیا۔
بیان میں کہا گیا کہ اسرائیل کی پریس پر موجودہ پابندی غزہ پر اس کی وحشیانہ کارروائیاں چھپانے کی ایک کوشش ہے جو بین الاقوامی اور انسانی حقوق کے برخلاف ہیں، اسرائیل صحافیوں کو براہ راست نشانہ بنا رہا اور قتل کر رہا ہے۔
اسرائیل کے فیصلے پر تنقید کرتے ہوئے کہا گیا کہ صحافیوں کی گرفتاریاں، دباؤ اور دھمکیوں سے الجزیرہ مرعوب نہیں ہوگا جبکہ غزہ میں جنگ کے دوران اب تک 140 سے زائد صحافی شہید ہوچکے ہیں۔
مزید بتایا گیا کہ اسرائیل کی جانب سے نیٹ ورک پر عائد کیے گئے تمام الزامات مسترد کرتے ہیں اور اسرائیلی حکومت کی کوشش کے باوجود قواعد و ضوابط کے مطابق صحافتی ذمہ داریاں ادا کرتے رہیں گے۔
واضح رہے کہ الجزیرہ دنیا کے ان چند میڈیا کے اداروں میں سے ایک ہے جو غزہ میں جاری بدترین جنگ کے دوران وہاں سے لمحہ بہ لمحہ دنیا کو اسرائیل کی بربریت سے آگاہ کررہا ہے جہاں فضائی کارروائیاں جاری ہیں اور ہسپتالوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے اور اسرائیل نے فلسطینیوں کی نسل کشی جاری رکھی ہوئی ہے۔
آزادی صحافت کے اداروں کی جانب سے بھی الجزیرہ کی بندش کے اسرائیلی اقدام کی بھرپور مذمت کی گئی ہے۔
انٹرنیشنل فیڈریشن آف جرنلسٹس کے ڈپٹی سیکریٹری جنرل ٹم ڈاؤسن نے لندن سے الجزیرہ کو انٹرویو میں بتایا کہ یہ انتہائی قابل مذمت اور مضحکہ خیز ہے۔
انہوں نے کہا کہ میڈیا کے اداروں کی بندش، ٹی وی اسٹیشن کی نشریات معطل کرنا ایک غاصبانہ عمل ہے۔
الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس میں عبرانی زبان میں بیان دیا کہ حکومت نے متفقہ طور پر فیصلہ کیا ہے کہ اشتعال پھیلانے والا چینل الجزیرہ پر اسرائیل میں پابندی عائد کردی جائے گی۔
اسرائیل کے وزیر مواصلات شلومو کارہی نے ایکس میں اپنے بیان میں کہا کہ انہوں نے الجزیرہ کے خلاف احکامات پر دستخط کردیے ہیں اور اس کا نفاذ فوری طور پر ہوگا۔
شلومو کارہی کا کہنا تھا کہ چینل کا مواد نشر کرنے کے لیے استعمال ہونے والے آلات بھی ضبط کرنے کا حکم دیا ہے، جس میں ایڈیٹنگ، روٹنگ آلات، کیمرے، مائیکروفونز، سرورز، لیپ ٹاپ کے ساتھ ساتھ وائرلیس ٹرانسمیشن آلات اور کئی موبائل فونز بھی شامل ہیں۔
بعد ازاں اسرائیلی پولیس نے مقبوضہ مشرقی یروشلم میں الجزیرہ کے دفتر پر چھاپہ مارا اور سٹیلائٹ، کیبل پرووائیڈرز نے الجزیرہ آف ایئر کردیا۔
الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق اس اقدام کا فیصلہ اسرائیلی وزیراعظم کی زیر صدارت کابینہ کے اجلاس میں ہوا تھا جہاں کابینہ نے متفقہ طور پر اسرائیل میں الجزیرہ پر پابندی عائد کرنے کا فیصلہ کیا تھا، اس سے چند ہفتے قبل اسرائیل کی پارلیمان نے ایک قانون منظور کیا تھا، جس کے تحت غیرملکی نشریاتی اداروں کی عارضی بندش کی اجازت دی گئی تھی کیونکہ غزہ میں جنگ کے دوران یہ قومی سلامتی کے لیے خطرہ ہیں۔
الجزیرہ کا اظہار مذمت
الجزیرہ میڈیا نیٹ ورک نے اسرائیلی حکومت کے اس فیصلے کو مجرمانہ اقدام کرتےہوئے شدید مذمت کی اور خبردار کیا کہ پریس کی آزادی پر جبر بین الاقوامی اور انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔
نیٹ ورک نے مذمتی بیان میں کہا کہ الجزیرہ میڈیا نیٹ ورک اس مجرمانہ اقدام کی شدید مذمت کرتا ہے کیونکہ یہ اقدام انسانی حقوق اور معلومات تک رسائی کے بنیادی حق کی خلاف ورزی ہے۔
الجزیرہ نے عالمی سطح پر موجود اپنے ناظرین کو خبریں اور معلومات فراہم کرنے کا سلسلہ جاری رکھنے کا اعادہ کیا۔
بیان میں کہا گیا کہ اسرائیل کی پریس پر موجودہ پابندی غزہ پر اس کی وحشیانہ کارروائیاں چھپانے کی ایک کوشش ہے جو بین الاقوامی اور انسانی حقوق کے برخلاف ہیں، اسرائیل صحافیوں کو براہ راست نشانہ بنا رہا اور قتل کر رہا ہے۔
اسرائیل کے فیصلے پر تنقید کرتے ہوئے کہا گیا کہ صحافیوں کی گرفتاریاں، دباؤ اور دھمکیوں سے الجزیرہ مرعوب نہیں ہوگا جبکہ غزہ میں جنگ کے دوران اب تک 140 سے زائد صحافی شہید ہوچکے ہیں۔
مزید بتایا گیا کہ اسرائیل کی جانب سے نیٹ ورک پر عائد کیے گئے تمام الزامات مسترد کرتے ہیں اور اسرائیلی حکومت کی کوشش کے باوجود قواعد و ضوابط کے مطابق صحافتی ذمہ داریاں ادا کرتے رہیں گے۔
واضح رہے کہ الجزیرہ دنیا کے ان چند میڈیا کے اداروں میں سے ایک ہے جو غزہ میں جاری بدترین جنگ کے دوران وہاں سے لمحہ بہ لمحہ دنیا کو اسرائیل کی بربریت سے آگاہ کررہا ہے جہاں فضائی کارروائیاں جاری ہیں اور ہسپتالوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے اور اسرائیل نے فلسطینیوں کی نسل کشی جاری رکھی ہوئی ہے۔
آزادی صحافت کے اداروں کی جانب سے بھی الجزیرہ کی بندش کے اسرائیلی اقدام کی بھرپور مذمت کی گئی ہے۔
انٹرنیشنل فیڈریشن آف جرنلسٹس کے ڈپٹی سیکریٹری جنرل ٹم ڈاؤسن نے لندن سے الجزیرہ کو انٹرویو میں بتایا کہ یہ انتہائی قابل مذمت اور مضحکہ خیز ہے۔
انہوں نے کہا کہ میڈیا کے اداروں کی بندش، ٹی وی اسٹیشن کی نشریات معطل کرنا ایک غاصبانہ عمل ہے۔