موبائل سموں کی بندش کے معاملے پر موبائل کمپنیز اور ایف بی آر میں ڈیڈ لاک
موبائل سموں کی بندش سے بینکاری نظام اور ٹیکس میں خسارہ ہوگا، ٹیلی کام کمپنز کا مؤقف
ٹیکس گوشوارے جمع نہ کروانے والے صارفین کی موبائل سم بند کیے جانے کے معاملے پر ٹیلی کام انڈسٹری اور ایف بی آر کے مابین بات چیت میں کوئی پیش رفت نہ ہوسکی۔
تفصیلات کے مطابق ایف بی آر کے وفد سے ٹیلی کام کمپنیز حکام کی ملاقات میں کمپنیوں نے سموں کی بندش پر تحفظات اظہار کیا جبکہ ایف بی آر نے تمام قانونی رکاوٹوں اور خدشات کو رد کرتے ہوئے 15 روز کی مہلت ختم ہونے پر 5 لاکھ 60 ہزار سمیں بند کرنے کا فیصلہ برقرار رکھا ہے۔
دوسری جانب ٹیلی کام انڈسٹری نے ایف بی آر پر زور دیا کہ ٹیکس وصولیاں بڑھانے کے لیے غیر ملکی سرمایہ کاری کو داؤ پر لگانے کے بجائے نان فائلرز کے خلاف سرکاری اداروں کو حرکت میں لایا جائے اور موبائل فون سم بند کرنے کے بجائے شناختی کارڈ اور پاسپورٹ بلاک کیے جائیں۔
کمپنیز نے تجویز دی کہ نان فائلرز کے نام اسٹاپ لسٹ یا ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں ڈالا جائے۔ ٹیلی کام انڈسٹری کے ذرائع نے بتایا کہ چاروں کمپنیوں کے نمائندہ وفد نے ممبر ایف بی آر اور چیئرمین ایف بی آر سے ملاقات میں ٹیکس نیٹ بڑھانے اور 5 لاکھ 60 ہزار نان فائلرز کو آمادہ کرنے میں مدد کی پیشکش کی جو ان کے موبائل نمبروں پر ایس ایم ایس پیغام کہ صورت میں کی جاسکتی ہے۔
ملاقات میں شریک انڈسٹری کے نمائندے نے بتایا کہ ایف بی آر نے اپنے مؤقف میں نرمی لانے سے انکار کیا ہے۔ دوسری جانب ٹیلی کام انڈسٹری نے بھی لاکھوں سموں کی بیک وقت بندش کے لیے کسی یقین دہانی سے انکار کردیا اس طرح یہ معاملہ وقتی طور پر ڈیڈ لاک کا شکار ہوگیا تاہم فالو اپ میٹنگ جمعرات کو ہوگی۔
ایف بی آر حکام نے کہا کہ انکم ٹیکس قوانین کے تحت نان فائلرز کی موبائل سموں کی بندش کے ساتھ بجلی گیس کنکشن منقطع کیے جانے کا اختیار بھی رکھا ہے، ملک کے دیگر قوانین اختیار کو استعمال کرنے سے نہیں روکتے۔
ٹیلی کام انڈسٹری کے مطابق لاکھوں سموں کی بندش سے ٹیلی کام سیکٹر کے ساتھ بینکاری کا شعبہ بھی متاثر ہوگا کیونکہ ڈیجیٹل بینکنگ کے لیے ہر ٹرانزیکشن کا او ٹی پی کوڈ موبائل نمبر پر موصول ہوتا ہے۔ سم بلاک ہونے کی صورت میں یہ کوڈ موصول نہیں ہوگا اور بینکاری ٹرانزیکشن کے ساتھ یوٹلیٹی بلوں کی ادائیگی بھی متاثر ہوگی۔
ٹیلی کام انڈسٹری نے موقف اختیار کیا کہ دنیا بھر میں ٹیکس قوانین پر عمل درآمد کے لیے نجی اور غیر ملکی سرمایہ کاری کو مشکل میں نہیں ڈالا جاتا۔ ایف بی آر کے فیصلے پر عمل درآمد میں قانونی رکاوٹوں کے ساتھ آپریشنل اور تکنیکی رکاوٹوں کا سامنا ہوگا۔
ٹیلی کام انڈسٹری نے ایف بی آر کو اس فیصلے پر نظر ثانی کا مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ اس اقدام سے ٹیلی کام سیکٹر میں کی گئی سرمایہ کاری متاثر ہوگی، ٹیلی کام انڈسٹری کے ریونیو کے ساتھ خود حکومت کو ملنے والے ٹیکسوں میں بھی خسارے کا سامنا ہوگا جس کی وجہ سے یہ عمل ٹیکس نیٹ بڑھانے کے بجائے ٹیکس خسارے میں اضافہ کا سبب بنے گا۔
تفصیلات کے مطابق ایف بی آر کے وفد سے ٹیلی کام کمپنیز حکام کی ملاقات میں کمپنیوں نے سموں کی بندش پر تحفظات اظہار کیا جبکہ ایف بی آر نے تمام قانونی رکاوٹوں اور خدشات کو رد کرتے ہوئے 15 روز کی مہلت ختم ہونے پر 5 لاکھ 60 ہزار سمیں بند کرنے کا فیصلہ برقرار رکھا ہے۔
دوسری جانب ٹیلی کام انڈسٹری نے ایف بی آر پر زور دیا کہ ٹیکس وصولیاں بڑھانے کے لیے غیر ملکی سرمایہ کاری کو داؤ پر لگانے کے بجائے نان فائلرز کے خلاف سرکاری اداروں کو حرکت میں لایا جائے اور موبائل فون سم بند کرنے کے بجائے شناختی کارڈ اور پاسپورٹ بلاک کیے جائیں۔
کمپنیز نے تجویز دی کہ نان فائلرز کے نام اسٹاپ لسٹ یا ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں ڈالا جائے۔ ٹیلی کام انڈسٹری کے ذرائع نے بتایا کہ چاروں کمپنیوں کے نمائندہ وفد نے ممبر ایف بی آر اور چیئرمین ایف بی آر سے ملاقات میں ٹیکس نیٹ بڑھانے اور 5 لاکھ 60 ہزار نان فائلرز کو آمادہ کرنے میں مدد کی پیشکش کی جو ان کے موبائل نمبروں پر ایس ایم ایس پیغام کہ صورت میں کی جاسکتی ہے۔
ملاقات میں شریک انڈسٹری کے نمائندے نے بتایا کہ ایف بی آر نے اپنے مؤقف میں نرمی لانے سے انکار کیا ہے۔ دوسری جانب ٹیلی کام انڈسٹری نے بھی لاکھوں سموں کی بیک وقت بندش کے لیے کسی یقین دہانی سے انکار کردیا اس طرح یہ معاملہ وقتی طور پر ڈیڈ لاک کا شکار ہوگیا تاہم فالو اپ میٹنگ جمعرات کو ہوگی۔
ایف بی آر حکام نے کہا کہ انکم ٹیکس قوانین کے تحت نان فائلرز کی موبائل سموں کی بندش کے ساتھ بجلی گیس کنکشن منقطع کیے جانے کا اختیار بھی رکھا ہے، ملک کے دیگر قوانین اختیار کو استعمال کرنے سے نہیں روکتے۔
ٹیلی کام انڈسٹری کے مطابق لاکھوں سموں کی بندش سے ٹیلی کام سیکٹر کے ساتھ بینکاری کا شعبہ بھی متاثر ہوگا کیونکہ ڈیجیٹل بینکنگ کے لیے ہر ٹرانزیکشن کا او ٹی پی کوڈ موبائل نمبر پر موصول ہوتا ہے۔ سم بلاک ہونے کی صورت میں یہ کوڈ موصول نہیں ہوگا اور بینکاری ٹرانزیکشن کے ساتھ یوٹلیٹی بلوں کی ادائیگی بھی متاثر ہوگی۔
ٹیلی کام انڈسٹری نے موقف اختیار کیا کہ دنیا بھر میں ٹیکس قوانین پر عمل درآمد کے لیے نجی اور غیر ملکی سرمایہ کاری کو مشکل میں نہیں ڈالا جاتا۔ ایف بی آر کے فیصلے پر عمل درآمد میں قانونی رکاوٹوں کے ساتھ آپریشنل اور تکنیکی رکاوٹوں کا سامنا ہوگا۔
ٹیلی کام انڈسٹری نے ایف بی آر کو اس فیصلے پر نظر ثانی کا مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ اس اقدام سے ٹیلی کام سیکٹر میں کی گئی سرمایہ کاری متاثر ہوگی، ٹیلی کام انڈسٹری کے ریونیو کے ساتھ خود حکومت کو ملنے والے ٹیکسوں میں بھی خسارے کا سامنا ہوگا جس کی وجہ سے یہ عمل ٹیکس نیٹ بڑھانے کے بجائے ٹیکس خسارے میں اضافہ کا سبب بنے گا۔