افغانستان میں امن کے لئے طالبان کیساتھ مسلسل رابطے جاری ہیں حامد کرزئی

امریکا کو دہشت گردی کے خلاف جنگ ہماری سرحد سے باہر لڑنی چاہیئے تھی، افغان صدر حامد کرزئی

امریکا کی جانب سے دہشت گردی کے خلاف جنگ دیانتدای کے ساتھ نہیں لڑی گئی، حامد کرزئی. فوٹو؛ فائل

افغان صدر حامد کرزئی نے کہا کہ افغانستان میں امن کے لئے طالبان سے مسلسل رابطوں میں ہیں۔


برطانوی نشریاتی ادارے کو اپنے ایک انٹر ویو میں حامد کرزئی کا کہنا تھا کہ القاعدہ کا وجود اب افغانستان سے ختم ہو چکا ہے، القاعدہ اور اس سے منسلک گروپوں کی افغانستان میں عراق کی طرح واپسی کے کوئی امکانات نہیں ہیں، اس حوالے سے میڈیا پر آنے والی تمام خبریں بے بنیاد ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ افغانستان میں امن کے لئے طالبان سے روزانہ کی بنیاد پر رابطے جاری ہیں لیکن ملک میں امن کے لئے ہمیں مل کر کام کرنا ہو گا، جس طرح میں، افغان حکومت اور عوام اکیلے ملک میں امن نہیں لاسکتے اسی طرح طالبان بھی خود سے امن قائم نہیں کر سکتے۔

حامد کرزئی نے کہا کہ ملک کو اپنے پاؤں پر کھڑا کرنے کے لئے کچھ معاملات میں بین الاقوامی مدد کی اشد ضرورت ہے۔ انھوں نے کہا کہ میں یقین کے ساتھ کہہ سکتا ہوں کہ 2001 میں امریکی صدر جارج ڈبلیو بش کے دور میں دہشت گردی کے خلاف شروع کی جانے والی جنگ دیانتدای کے ساتھ نہیں لڑی گئی جس کی وجہ سے اس کے منفی اثرات پورے خطے میں محسوس کئے جا رہے ہیں۔ پاکستان کا نام لئے بغیر حامد کرزئی کا کہنا تھا کہ امریکا کو دہشت گردی کے خلاف جنگ افغانستان کے بجائے سرحد سے باہر لڑنی چاہیئے تھی جہاں دہشت گردوں کی پناہ گاہیں ہیں۔
Load Next Story