لاہور میں وکلا اور پولیس میں جھڑپیں لاٹھی چارج اور شیلنگ 30 سے زائد گرفتار متعدد زخمی

پاکستان بار کونسل نے کل ملک بھر میں احتجاج اور ہڑتال کی کال دے دی

وکلا پر دہشتگری کے مقدمات اور ماڈل ٹاؤن کچہری کی منتقلی کے خلاف لاہور بار ایسوسی ایشن کی کال پر ریلی نکالی گئی

وکلاء نے مطالبات کے حق میں ایوان عدل سے ریلی نکالی تاہم ان کی پولیس سے جھڑپیں ہوئیں جس کے نتیجے میں کئی مظاہرین زخمی ہوگئے جبکہ پولیس نے 30 سے زائد وکلاء کو گرفتار کرلیا۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق وکلا پر دہشت گری کے مقدمات اور سول عدالتوں کی منتقلی کے خلاف لاہور بار ایسوسی ایشن کی کال پر وکلا نے لاہور ہائیکورٹ تک ریلی نکالی۔

وکلاء نے ہائیکورٹ کے اندر داخل ہونے کی کوشش کی تو پولیس نے لاٹھی چارج اور آنسو گیس شیلنگ کرکے انہیں روکنے کی کوشش کی۔ اس دوران ان کی پولیس سے شدید جھڑپیں ہوئیں۔

وکلا نے شدید نعرے بازی کی اور پولیس پر پتھراؤ کیا۔ پولیس نے احتجاج کرنے والے متعدد وکلا کو گرفتار کر لیا۔ تصادم میں ایس پی ماڈل ٹاؤن اخلاق اللہ تارڑ سمیت 7 پولیس اہلکار بھی زخمی ہوئے۔

بعدازاں وکلا جی پی او چوک پر جمع ہوئے جہاں بھی ان کا پولیس سے تصادم ہوا۔ وکلا نے احتجاج کرتے ہوئے کیسز کی سماعت کا بھی بائیکاٹ کردیا اور عدالتیں خالی کروالیں۔

پاکستان بار کونسل کا کل ملک بھر میں احتجاج اور ہڑتال کا اعلان

وکلا پر تشدد کے خلاف پاکستان بار کونسل نے کل ملک بھر میں احتجاج اور ہڑتال کی کال دے دی ہے۔ اپنے اعلامیے میں پاکستان بار کونسل نے کہا ہے کہ لاہور میں پُرامن وکلا پر پولیس نے شیلنگ اور لاٹھی چارج کیا، پولیس شیلنگ اور لاٹھی چارج سے مختلف وکلا سمیت ممبر پاکستان بار کونسل احسن بھون بھی زخمی ہوئے، پاکستان بار اور سپریم کورٹ بار لاہور واقع کی شدید مذمت کرتے ہیں، واقعہ لاہور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کی ہٹ دھرمی کے باعث پیش آیا۔

اسلام آباد بار نے ہڑتال کی حمایت کردی


اسی طرح اسلام آباد ہائی کورٹ بار ایسوی ایشن نے بھی کل نومئی کو مکمل ہڑتال کا اعلان کیا ہے۔ بار ایسوایشن نے موقف اپنایا کہ پولیس کا وکلاء پر بہیمانہ تشدد دہشت گردی کے زمرے میں آتا ہے، دہشت گردی میں ملوث پولیس اہلکاروں کے خلاف دہشت گردی کے مقدمات درج کیے جائیں، لاہور ہائیکورٹ بار ایسوی ایشن کے تمام فیصلوں کی تائید کرتے ہیں، اسلام آباد ہائیکورٹ بار ایسوی ایشن وکلاء برداری کے شانہ بشانہ کھڑی ہے۔

مریم نواز کی وکلا کے خلاف طاقت کا استعمال روکنے کی ہدایت

ادھر وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف نے بیان میں کہا کہ آئی جی پولیس کو ہدایت کی ہے کہ وہ وکلاء کے خلاف طاقت کے استعمال سے گریز کریں، وکلاء کو بھی چاہیے کہ وہ اپنے معاملات لاہور ہائی کورٹ کے ساتھ خوش اسلوبی سے حل کریں۔ لاہور کے شہریوں کے تحفظ کے لیے محاذ آرائی سے گریز کیا جائے۔

چیف جسٹس کے خلاف مس کنڈکٹ پٹیشن دائر کریں گے، صدر لاہور بار

صدر لاہور بار منیر بھٹی نے پریس کانفرنس میں کہا کہ چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ اور حکومت پنجاب کو جعلی مینڈیٹ پر شرمندہ ہونا چاہے، حکومت پنجاب اس لیے اس تشدد کا حصہ بنی کہ انہوں نے چیف جسٹس سے غلط کام لینے ہیں۔

منیر بھٹی نے کہا کہ اس ملک میں جلد انسانی حقوق اور قانون کی حکمرانی کا انقلاب آئے گا اور چیف جسٹس کے خلاف مس کنڈکٹ پٹیشن فائل کریں گے، آج دس مرتبہ پولیس کو کال کرکے وکلا پر تشدد کا کہا گیا۔

انہوں نے کہا کہ 8 مئی کو ہر سال یوم سیاہ منائیں گے، وزیر اعلیٰ پنجاب کے ٹوئٹ کی مذمت کرتا ہوں وہ یہ کھیل کسی اور کے ساتھ کھیلیں، وزیر اعلی ہر بات پر اداکاری کرتی ہیں، آپ کو وزیر اعلیٰ نہیں مانتے آپ جعلی وزیر اعلیٰ ہیں۔

صدر لاہور بار نے کہا کہ اگر وکلا کو رہا نہیں کیا گیا تو اگلا دھرنا چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ کے گھر کے باہر دیں گے، میں اپنے بچوں کو بتا کر آیا ہوں کہ میرا انتظار مت کرنا اس تحریک کو جاری رکھیں گے۔
Load Next Story