سولر پینلز کی قیمتیں تاریخ کی کم ترین سطح پر آگئیں

بے تحاشہ سپلائی موجود ہونے کے سبب ریٹس کریش ہوئے ہیں، ڈیلرز

فوٹو: فائل

ملک میں وسیع پیمانے پر درآمدات اور کھپت کی نسبت رسد بڑھنے سے سولر پینلز کی قیمتیں تاریخ کی کم ترین سطح پر آگئیں۔

سولر پینلز کی قیمتوں میں 15 سے 25 فیصد کی کمی واقع ہوئی ہے جس سے مقامی مارکیٹ میں صارفین کے لیے تاریخ کی کم ترین سطح پر سولر پینلز کی دستیابی ممکن ہوگئی ہے۔

معروف برانڈز کے سولر پینلز کے درآمد کنندہ فیصل باوانی نے ایکسپریس سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ کھپت کی نسبت رسد بڑھنے سے گذشتہ چار ماہ میں فی واٹ سولر پینل کی قیمت میں 7روپے سے 13روپے کی مزید کمی واقع ہوئی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ سال 2023 کے دوران ملک میں 12ہزار کنٹینرز پر مشتمل 4 گیگاواٹ سولر پینل کی درآمدات ہوئی تھیں جبکہ جنوری 2024 سے اپریل 2024 کے 4 ماہ کے دوران ملک میں یکدم 22 ہزار 500 کنٹینرز پر مشتمل 7.5 گیگاواٹ سولر پینلز درآمدات کی گئیں جس سے مقامی مارکیٹ میں مختلف اقسام کے سولر پینلز کی فی واٹ قیمتیں 45 روپے اور 53 روپے سے گھٹ کر 38 روپے اور 40روپے کی سطح پر آگئی ہیں۔


مارکیٹ ذرائع کا کہنا ہے کہ سولر پینلز کی قیمتوں میں کمی کی ایک وجہ چین سے امریکا یورپی ممالک اور بھارت کی سولر پینلز کی درآمدات روکنا اور چین کی جانب سے فی واٹ سولر پینل کی قیمت 1.5 سے 2سینٹس کی کمی بھی ہے۔

فیصل باوانی نے بتایا کہ چین اپنے تیار شدہ سولر پینلز کے ذخائر کو آف لوڈ کرنے کے ساتھ ایچ جے ٹی ٹیکنالوجی کے حامل نئے ورژن کے 610، 650 اور 670واٹ کے نئے پینلز کی مینوفیکچرنگ کررہا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ پاکستان میں ماہوار 2ہزار کنٹینرز سولر پینلز کی کھپت ہے۔ فیصل باوانی نے بتایا کہ سولر پینلز کی قیمتوں میں اگرچہ کمی کا رحجان ہے لیکن سولر انورٹرز کی قیمتیں بدستور مستحکم ہیں اور فی الوقت 3 سے 4کے وی اے کے انورٹر کی قیمت 80ہزار سے 1لاکھ 20ہزار روپے ہے، 5 سے 6کے وی اے کے انورٹر کی قیمت ڈیڑھ لاکھ سے 2لاکھ 20ہزار روپے ہے جبکہ 10کے وی اے کے انورٹر کی قیمت ڈھائی لاکھ سے 3لاکھ 25ہزار روپے ہے۔

یہاں یہ امر قابل ذکر ہے مارکیٹ کے وہ درآمدکنندگان جنہوں نے مہنگے داموں پر سولر پینلز امپورٹ کیے تھے وہ قیمتوں کی موجودہ جنگ کی وجہ سے اضطراب سے دوچار ہوگئے ہیں کیونکہ انہیں مقامی مارکیٹ میں میں مسابقت کے لیے رائج قیمتوں پر ہی اپنا اسٹاک فروخت کرنا پڑ رہا ہے۔

فیصل باوانی نے بتایا کہ سولر پینل کا کاروبار تیزرفتار رولنگ کا حامل کاروبار ہے لیکن گزشتہ چند ماہ سے رئیل اسٹیٹ بزنس متاثر ہونے کے سبب اس کاروبار میں رئیل اسٹیٹ سیکٹر کے علاوہ مختلف صنعتی شعبوں اور ٹریڈ سے وابستہ افراد بھی شامل ہوگئے ہیں جنہوں نے اندھادھند سولر پینلز کے درآمدی معاہدے کیے اور مارکیٹ میں سولر پینلز کے کھپت سے کئی گنا بڑھ گئے ہیں جس سے سولر پینلز کی قیمتوں کی ناصرف جنگ چھڑگئی ہے بلکہ متعدد امپورٹرز اپنی درآمدی لاگت سے بھی کم قیمت پر سولر پینلز فروخت کرنے پر مجبور ہوگئے ہیں۔
Load Next Story