بعض عرب ممالک کے سربراہان غزہ جنگ میں اسرائیل کی فتح چاہتے ہیں نیتن یاہو
بنجمن نیتن یاہو نے 7 اکتوبر حملے میں اسرائیلی حکومت کی ناکامی کا اعتراف بھی کرلیا
اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو نے 7 اکتوبر حملے میں اسرائیلی حکومت کی ناکامی کا اعتراف کرتے ہوئے دعوی کیا ہے کہ بعض عرب سربراہان غزہ جنگ میں اسرائیل کی فتح چاہتے ہیں، انہوں نے یہ بھی کہا کہ میں اپنے آپ کو اور باقی حکام کو 7 اکتوبر کے حوالے سے ناکامی کا ذمہ دار ٹھہراتا ہوں۔
اسرائیلی اخبار حارٹز کے مطابق اسرائیلی وزیراعظم نے یوٹیوب پر ڈاکٹر فل میک گرا کو دیے گئے انٹرویو میں کہا، 'حکومت کی پہلی ذمہ داری عوام کی حفاظت کرنا ہے، ہمیں یہ تسلیم کرنا پڑے گا کہ ہم اپنے عوام کو تحفظ فراہم نہیں کرسکے، ہماری حکومت نے 7 اکتوبر کو اسرائیلی عوام کو غیر محفوظ چھوڑ دیا۔
ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ یہ واضح ناکامیاں تھیں اور سب سے پہلے حکومت کی ناکامی تھی، کیونکہ حکومت کی اولین ذمہ داری لوگوں کی حفاظت کرنا ہے، اور ہمیں یہ تسلیم کرنا پڑے گا کہ عوام کو تحفظ فراہم نہیں کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ "میں اپنے آپ کو اور باقی سب کو اس کا ذمہ دار سمجھتا ہوں۔ ہمیں اس بات کا جائزہ لینا ہوگا کہ یہ واقعہ کیسے پیش ہوا۔ انٹیلی جنس کی کیا ناکامی تھی اور فوجی ناکامی کیا تھی، لیکن میرے خیال میں اس وقت اہم چیز یہ یقینی بنانا ہے کہ ہمیں ایک اور ناکامی نہ ہو۔
وزیر اعظم نے کہا کہ "جنگ ختم ہونے کے بعد ہمیں مکمل تحقیقات کرنی ہوں گی، یہ کیا ہوا، کیسے ہوا، لیکن میں سمجھتا ہوں کہ اب ہمارا مقصد ایک ہے فتح حاصل کرنا۔
جنگ کے بعد غزہ کے مستقبل سے متعلق سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ "وہاں شاید ایک سویلین حکومت ہو گی جو غزہ کے ان لوگوں پر مشتمل ہوگی جو ہماری تباہی نہیں چاہتے، ممکنہ طور پر امن و استحکام کے خواہاں متحدہ عرب امارات، سعودی عرب اور دیگر ممالک کی مدد سے یہ حکومت بنائی جائے گی۔
وزیراعظم نے کہا کہ عرب ممالک کے بعض سربراہان بھی اس بات میں دلچسپی رکھتے ہیں کہ اسرائیل حماس کو شکست دے، لیکن وہ کھل کر ایسا نہیں کہتے۔ وہ ہمیں کہتے ہیں کہ اگر آپ حماس کو تباہ نہیں کرتے تو ایرانی محور کی فتح ہوگی جس کا اگلا نشانہ ہم ہوں گے۔
اسرائیلی اخبار حارٹز کے مطابق اسرائیلی وزیراعظم نے یوٹیوب پر ڈاکٹر فل میک گرا کو دیے گئے انٹرویو میں کہا، 'حکومت کی پہلی ذمہ داری عوام کی حفاظت کرنا ہے، ہمیں یہ تسلیم کرنا پڑے گا کہ ہم اپنے عوام کو تحفظ فراہم نہیں کرسکے، ہماری حکومت نے 7 اکتوبر کو اسرائیلی عوام کو غیر محفوظ چھوڑ دیا۔
ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ یہ واضح ناکامیاں تھیں اور سب سے پہلے حکومت کی ناکامی تھی، کیونکہ حکومت کی اولین ذمہ داری لوگوں کی حفاظت کرنا ہے، اور ہمیں یہ تسلیم کرنا پڑے گا کہ عوام کو تحفظ فراہم نہیں کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ "میں اپنے آپ کو اور باقی سب کو اس کا ذمہ دار سمجھتا ہوں۔ ہمیں اس بات کا جائزہ لینا ہوگا کہ یہ واقعہ کیسے پیش ہوا۔ انٹیلی جنس کی کیا ناکامی تھی اور فوجی ناکامی کیا تھی، لیکن میرے خیال میں اس وقت اہم چیز یہ یقینی بنانا ہے کہ ہمیں ایک اور ناکامی نہ ہو۔
وزیر اعظم نے کہا کہ "جنگ ختم ہونے کے بعد ہمیں مکمل تحقیقات کرنی ہوں گی، یہ کیا ہوا، کیسے ہوا، لیکن میں سمجھتا ہوں کہ اب ہمارا مقصد ایک ہے فتح حاصل کرنا۔
جنگ کے بعد غزہ کے مستقبل سے متعلق سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ "وہاں شاید ایک سویلین حکومت ہو گی جو غزہ کے ان لوگوں پر مشتمل ہوگی جو ہماری تباہی نہیں چاہتے، ممکنہ طور پر امن و استحکام کے خواہاں متحدہ عرب امارات، سعودی عرب اور دیگر ممالک کی مدد سے یہ حکومت بنائی جائے گی۔
وزیراعظم نے کہا کہ عرب ممالک کے بعض سربراہان بھی اس بات میں دلچسپی رکھتے ہیں کہ اسرائیل حماس کو شکست دے، لیکن وہ کھل کر ایسا نہیں کہتے۔ وہ ہمیں کہتے ہیں کہ اگر آپ حماس کو تباہ نہیں کرتے تو ایرانی محور کی فتح ہوگی جس کا اگلا نشانہ ہم ہوں گے۔