شیر شاہ کباڑی مارکیٹ میں اسکریپ کی دکانوں کی بندش پر حکومت کو نوٹس
عدالت نے سندھ حکومت، آئی جی، ڈی آئی جیز اور متعلقہ ایس ایچ اوز سے جواب طلب کرلیا
سندھ ہائی کورٹ نے پولیس کی جانب سے اسکریپ اور کباڑ کی دکانیں بند کرانے کے خلاف درخواست پر حکومت سندھ، آئی جی، ڈی آئی جیز اور متعلقہ ایس ایچ اوز کو نوٹس جاری کردیئے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق ہائی کورٹ میں پولیس کی جانب سے اسکریپ اور کباڑ کی دکانیں بند کرانے کے خلاف درخواست پر سماعت ہوئی۔
درخواست گزار کے وکیل نے موقف دیا کہ کراچی پولیس نے شیر شاہ کباڑی مارکیٹ سمیت شہر میں ہزاروں اسکریپ کا کام کرنے والی دکانوں کو بند کرادیا ہے، پولیس نے پابند کیا تھا کہ نیا مال اور گاڑیوں کے پارٹس نہیں خریدیں گے، کباڑ کا کام کرنے والے افراد پولیس کی تمام ہدایات پر عمل کررہے تھے پھر بھی کاروبار بندکرادیا۔
درخواست گزار نے کہا کہ اسکریپ کا کاروبار کرنے والے مال امپورٹ ایکسپورٹ کرتے ہیں، اسکریپ سے وابستہ افراد ٹیکس ادا کرتے ہیں، قانونی طور پر کام کرتے ہیں، کاروبار بند کرانا آئین کے آرٹیکل 4،9 اور 25 کی خلاف ورزی ہے، پولیس نے اچانک ہزاروں دکانیں بند کرادیں، لاکھوں مزدوروں کو بے روزگار کردیا، پولیس کی کارروائی کو غیر قانونی قرار دے کر اسکریپ اور کباڑی کا کام کرنے کی اجازت دی جائے۔
عدالت نے درخواست پر سندھ حکومت، آئی جی، ڈی آئی جیز اور متعلقہ ایس ایچ اوز کو نوٹس جاری کرتے ہوئے آئندہ سماعت پر جواب طلب کرلیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق ہائی کورٹ میں پولیس کی جانب سے اسکریپ اور کباڑ کی دکانیں بند کرانے کے خلاف درخواست پر سماعت ہوئی۔
درخواست گزار کے وکیل نے موقف دیا کہ کراچی پولیس نے شیر شاہ کباڑی مارکیٹ سمیت شہر میں ہزاروں اسکریپ کا کام کرنے والی دکانوں کو بند کرادیا ہے، پولیس نے پابند کیا تھا کہ نیا مال اور گاڑیوں کے پارٹس نہیں خریدیں گے، کباڑ کا کام کرنے والے افراد پولیس کی تمام ہدایات پر عمل کررہے تھے پھر بھی کاروبار بندکرادیا۔
درخواست گزار نے کہا کہ اسکریپ کا کاروبار کرنے والے مال امپورٹ ایکسپورٹ کرتے ہیں، اسکریپ سے وابستہ افراد ٹیکس ادا کرتے ہیں، قانونی طور پر کام کرتے ہیں، کاروبار بند کرانا آئین کے آرٹیکل 4،9 اور 25 کی خلاف ورزی ہے، پولیس نے اچانک ہزاروں دکانیں بند کرادیں، لاکھوں مزدوروں کو بے روزگار کردیا، پولیس کی کارروائی کو غیر قانونی قرار دے کر اسکریپ اور کباڑی کا کام کرنے کی اجازت دی جائے۔
عدالت نے درخواست پر سندھ حکومت، آئی جی، ڈی آئی جیز اور متعلقہ ایس ایچ اوز کو نوٹس جاری کرتے ہوئے آئندہ سماعت پر جواب طلب کرلیا۔