جنت نظیر ہے میری ماں ۔۔۔
جس کے قرب سے ہمارا ہر غم مٹ جاتا ہے
ماں زندگی کا سب سے حسین تحفہ ہے، خوش بو کا دامن ہے، روح کا سکون ہے اور ایک مشعل راہ ہے۔
میری زندگی کی جیت، میرے چہرے کی رونق ماں کے دَم سے ہے۔ میرے جینے کی تمنا بس میری ماں کے دم ہی سے ہے، ایک سائے کی طرح خود سے لپیٹے رکھتی ہے، ایک راہ نما کی طرح زندگانی کے سفر میں، گردشوں کی دھوپ میں ایک بادوباراں کی طرح جو برستی رہتی ہے وہ ایک ہی ہستی ہے اور وہ میرا دل میری ماں ہے۔
بچپن کی کچھ یادیں جو ذہن میں محو ہو کر رہ جاتی ہیں، ان میں سب سے زیادہ کا تعلق 'ماں' سے منسلک ہوتا ہے۔ ماں کی عظمت کو خراج تحسین پیش کرنا بہت دقت طلب ہے، ماں کے لیے ہمارے جذبات، احساسات لفظوں کو وہ رخ نہیں دے سکتے جس کا اظہار ہمارا دل کر رہا ہوتا ہے۔ ماں محبت کا خالص کردار ہے، جس میں کسی طرح کی ملاوٹ نہیں۔ خود غرضی، منافقت، دل آزاری سے پاک ایسا رشتہ ہے، جس کا کوئی نعم البدل نہیں ہے۔
کُل کائنات کی رنگینی جس وجود میں چھپی ہے، وہ ماں کا ہے۔ اس پیاری جنت کا دل نرم و ملائم اور کندن جیسا چمک دار ہے، ماں کی آنکھیں جب اپنے بچوں کی طرف اٹھتی ہوں تو طمانیت سے لبریز ہوتی ہیں اور اس کی آغوش بڑھاپے تک اپنے بچوں کو چھپانے کے لیے کمزور نہیں پڑتی، بلکہ ویسی ہی مضبوط دکھائی دیتی ہے، جیسے پہلی بار گود میں اٹھایا تھا۔
ماں کے آنچل میں سب دکھ اور درد بھول جاتے ہیں اور زندگی شادمانیوں کی عمدہ تصویر لگنے لگتی ہے۔ ماں ایک ایسا پھول ہے جس کی مہک سے ساری دنیا منور ہوتی ہے، جس کی چاشنی دل کو پرسکون کر دیتی ہے۔ جس کی موجودگی زندگی کے غمگین لمحات کو چھپا لیتی ہے۔ ماں کی موجودگی ایک خاص مٹھاس اور ٹھنڈک کا احساس دلاتی ہے جو کسی رشتے میں محسوس نہیں ہوتی ہے۔
محبت کے بغیر زندگی کا تصور نہیں ہے اور ماں سراپا محبت ہے، محبت کا خوب صورت جذبہ جس میں پنہاں ہے، وہ ماں کا جان نچھاور رشتہ ہے، جس کی برابری کوئی نہیں کر سکتا ہے۔ اللہ کریم نے ماں کو ایک حساس دل سے نوازا ہے۔ وہ اپنے بچوں کی ذرا سی تکلیف پر تڑپ اٹھتی ہے اور ان کے دکھوں کو ختم کرنے کی تگ ودو میں لگی رہتی ہے۔ وہ خود اچھا نہیں کھاتی، اچھا نہیں پہنتی، لیکن اپنے بچوں کے لیے بہتر سے بہترین کی تلاش میں لگی رہتی ہے۔
اس کوشش میں چاہے اس کے پاؤں میں چھالے پڑ جائیں، چاہے کانٹوں پر گزارا کرنا پڑ جائے، لیکن وہ ہمت نہیں ہارتی بلکہ اسی ثابت قدمی اور مستقل مزاجی سے اپنے بچوں کو سنبھالے رکھتی ہے۔ ماں صبر کا پیکر ہوتی ہے، وہ بے لوث جذبوں کو اپنے دامن میں سمیٹے ہوئے ہوتی ہے۔ ماں اپنے بچوں کے سامنے ہر طرح کے غم کو چھپائے رکھتی ہے، سارے درد اپنی کوکھ میں لپیٹ لیتی ہے۔
وہ چہرے پر مسکراہٹ اور خوش گوار تاثر لیے وہ اسکول سے آتے اپنے بچوں کا استقبال کرنے لیے دروازے پر موجود ہوتی ہے۔ وہ بچوں کو جینے کا ہنر سکھاتی ہے، زندگی کے نشیب و فراز سے نبٹنے کا فن سمجھاتی ہے۔ راستے میں چلتے چلتے ماں کی انگلی تھام کر یوں محسوس ہوتا ہے جیسے کسی حفاظتی دیوار نے اپنا پہرا بٹھا لیا ہو، ماں کے کندھے پر سر رکھنے سے سارا درد چند لمحوں میں غائب ہو جاتا ہے اور یوں لگتا ہے جیسے کسی سکون کی وادی میں قدم رکھ لیا ہو، کوئی آہستہ آہستہ ہمارے آنسو چن رہا ہو اور چپکے چپکے غم کی ندی کو خشک کر رہا ہو۔
زندگی کا کوئی گیت سب سے خوب صورت اور دل نشیں محسوس ہوا ہے، تو وہ ماں کی سریلی آواز میں 'لوری' ہے۔ اس لوری سے ایسی پرسکون نیند اپنی آغوش میں لیتی ہے جس کا تصور کسی جنت سے کم نہیں ہے۔یوں لگتا ہے جیسے پھولوں کی سیج ہے اور بالوں پر کسی نرم اور ٹھنڈے ہاتھوں کی تھاپ ہے۔ زندگی ماں ہے اور اس کے علاوہ کچھ نہیں ہے، ماں کے بغیر ساری رنگینی بے معنی ہیں، ماں کا وجود اجالا ہی اجالا ہے، جس کی موجودگی سے گھر روشن ہو جاتا ہے۔
ماں کی محبت ایک ایسا قرض ہے، جو ادا ہی نہیں ہو سکتا۔ کائنات کی مسکراہٹ 'ماں' ہے اس کی آنکھوں کی چمک ہر رنگ سے بڑھ کر ہے۔ جس کے پاس ماں کی دعائیں ہوں وہ اس کی زندگی کا سرمایہ ہیں۔ اس کوکبھی ناکامی چھو نہیں سکتی، کبھی تکلیف اس کا دامن پکڑ نہیں سکتی۔ محبتوں کی چادر کو دامن میں سمیٹ لیجیے اس ہیرے کی قدر کرنا سیکھیے، جس کی کمی زندگی بھر یاد رہتی ہے۔ ماں کا دل ایک شفاف نگینے کی طرح نازک ہوتا ہے۔ ماں ایک بے تاب سمندر کی طرح ہوتی ہے، جو اپنے بچوں سے بے تحاشا محبت کرتی ہے۔
ماں کے جذبوں کا احترام کرنا چاہیے، وہ ویسی ہی محبت کی حق دار ہے جیسی وہ ہم سے بے لوث کرتی ہے۔ قسمت کے سکندر وہی ہوتے ہیں جو اپنی ماں کی محبت کو پا لیتے ہیں اور زندگی میں نہ صرف کام یابی پاتے ہیں بلکہ حقیقی خوشیوں سے بھی ہم کنار ہوتے ہیں۔
میری زندگی کی جیت، میرے چہرے کی رونق ماں کے دَم سے ہے۔ میرے جینے کی تمنا بس میری ماں کے دم ہی سے ہے، ایک سائے کی طرح خود سے لپیٹے رکھتی ہے، ایک راہ نما کی طرح زندگانی کے سفر میں، گردشوں کی دھوپ میں ایک بادوباراں کی طرح جو برستی رہتی ہے وہ ایک ہی ہستی ہے اور وہ میرا دل میری ماں ہے۔
بچپن کی کچھ یادیں جو ذہن میں محو ہو کر رہ جاتی ہیں، ان میں سب سے زیادہ کا تعلق 'ماں' سے منسلک ہوتا ہے۔ ماں کی عظمت کو خراج تحسین پیش کرنا بہت دقت طلب ہے، ماں کے لیے ہمارے جذبات، احساسات لفظوں کو وہ رخ نہیں دے سکتے جس کا اظہار ہمارا دل کر رہا ہوتا ہے۔ ماں محبت کا خالص کردار ہے، جس میں کسی طرح کی ملاوٹ نہیں۔ خود غرضی، منافقت، دل آزاری سے پاک ایسا رشتہ ہے، جس کا کوئی نعم البدل نہیں ہے۔
کُل کائنات کی رنگینی جس وجود میں چھپی ہے، وہ ماں کا ہے۔ اس پیاری جنت کا دل نرم و ملائم اور کندن جیسا چمک دار ہے، ماں کی آنکھیں جب اپنے بچوں کی طرف اٹھتی ہوں تو طمانیت سے لبریز ہوتی ہیں اور اس کی آغوش بڑھاپے تک اپنے بچوں کو چھپانے کے لیے کمزور نہیں پڑتی، بلکہ ویسی ہی مضبوط دکھائی دیتی ہے، جیسے پہلی بار گود میں اٹھایا تھا۔
ماں کے آنچل میں سب دکھ اور درد بھول جاتے ہیں اور زندگی شادمانیوں کی عمدہ تصویر لگنے لگتی ہے۔ ماں ایک ایسا پھول ہے جس کی مہک سے ساری دنیا منور ہوتی ہے، جس کی چاشنی دل کو پرسکون کر دیتی ہے۔ جس کی موجودگی زندگی کے غمگین لمحات کو چھپا لیتی ہے۔ ماں کی موجودگی ایک خاص مٹھاس اور ٹھنڈک کا احساس دلاتی ہے جو کسی رشتے میں محسوس نہیں ہوتی ہے۔
محبت کے بغیر زندگی کا تصور نہیں ہے اور ماں سراپا محبت ہے، محبت کا خوب صورت جذبہ جس میں پنہاں ہے، وہ ماں کا جان نچھاور رشتہ ہے، جس کی برابری کوئی نہیں کر سکتا ہے۔ اللہ کریم نے ماں کو ایک حساس دل سے نوازا ہے۔ وہ اپنے بچوں کی ذرا سی تکلیف پر تڑپ اٹھتی ہے اور ان کے دکھوں کو ختم کرنے کی تگ ودو میں لگی رہتی ہے۔ وہ خود اچھا نہیں کھاتی، اچھا نہیں پہنتی، لیکن اپنے بچوں کے لیے بہتر سے بہترین کی تلاش میں لگی رہتی ہے۔
اس کوشش میں چاہے اس کے پاؤں میں چھالے پڑ جائیں، چاہے کانٹوں پر گزارا کرنا پڑ جائے، لیکن وہ ہمت نہیں ہارتی بلکہ اسی ثابت قدمی اور مستقل مزاجی سے اپنے بچوں کو سنبھالے رکھتی ہے۔ ماں صبر کا پیکر ہوتی ہے، وہ بے لوث جذبوں کو اپنے دامن میں سمیٹے ہوئے ہوتی ہے۔ ماں اپنے بچوں کے سامنے ہر طرح کے غم کو چھپائے رکھتی ہے، سارے درد اپنی کوکھ میں لپیٹ لیتی ہے۔
وہ چہرے پر مسکراہٹ اور خوش گوار تاثر لیے وہ اسکول سے آتے اپنے بچوں کا استقبال کرنے لیے دروازے پر موجود ہوتی ہے۔ وہ بچوں کو جینے کا ہنر سکھاتی ہے، زندگی کے نشیب و فراز سے نبٹنے کا فن سمجھاتی ہے۔ راستے میں چلتے چلتے ماں کی انگلی تھام کر یوں محسوس ہوتا ہے جیسے کسی حفاظتی دیوار نے اپنا پہرا بٹھا لیا ہو، ماں کے کندھے پر سر رکھنے سے سارا درد چند لمحوں میں غائب ہو جاتا ہے اور یوں لگتا ہے جیسے کسی سکون کی وادی میں قدم رکھ لیا ہو، کوئی آہستہ آہستہ ہمارے آنسو چن رہا ہو اور چپکے چپکے غم کی ندی کو خشک کر رہا ہو۔
زندگی کا کوئی گیت سب سے خوب صورت اور دل نشیں محسوس ہوا ہے، تو وہ ماں کی سریلی آواز میں 'لوری' ہے۔ اس لوری سے ایسی پرسکون نیند اپنی آغوش میں لیتی ہے جس کا تصور کسی جنت سے کم نہیں ہے۔یوں لگتا ہے جیسے پھولوں کی سیج ہے اور بالوں پر کسی نرم اور ٹھنڈے ہاتھوں کی تھاپ ہے۔ زندگی ماں ہے اور اس کے علاوہ کچھ نہیں ہے، ماں کے بغیر ساری رنگینی بے معنی ہیں، ماں کا وجود اجالا ہی اجالا ہے، جس کی موجودگی سے گھر روشن ہو جاتا ہے۔
ماں کی محبت ایک ایسا قرض ہے، جو ادا ہی نہیں ہو سکتا۔ کائنات کی مسکراہٹ 'ماں' ہے اس کی آنکھوں کی چمک ہر رنگ سے بڑھ کر ہے۔ جس کے پاس ماں کی دعائیں ہوں وہ اس کی زندگی کا سرمایہ ہیں۔ اس کوکبھی ناکامی چھو نہیں سکتی، کبھی تکلیف اس کا دامن پکڑ نہیں سکتی۔ محبتوں کی چادر کو دامن میں سمیٹ لیجیے اس ہیرے کی قدر کرنا سیکھیے، جس کی کمی زندگی بھر یاد رہتی ہے۔ ماں کا دل ایک شفاف نگینے کی طرح نازک ہوتا ہے۔ ماں ایک بے تاب سمندر کی طرح ہوتی ہے، جو اپنے بچوں سے بے تحاشا محبت کرتی ہے۔
ماں کے جذبوں کا احترام کرنا چاہیے، وہ ویسی ہی محبت کی حق دار ہے جیسی وہ ہم سے بے لوث کرتی ہے۔ قسمت کے سکندر وہی ہوتے ہیں جو اپنی ماں کی محبت کو پا لیتے ہیں اور زندگی میں نہ صرف کام یابی پاتے ہیں بلکہ حقیقی خوشیوں سے بھی ہم کنار ہوتے ہیں۔