پیچیدہ بیماری اور کلام پاک کی برکت
ایک موذی بیماری کو شکست دینے والے مریض کا ایمان افروز واقعہ
سہیل رضا تبسم
ہم سب کی زندگی میں کبھی نہ کبھی ایسے لمحات ضرور آتے ہیں جب ہمیں اللہ تعالی ٰ کے ہونے کا احساس ہوتا ہے اور ایک خالص اللہ ، مکمل اللہ بغیر کسی زریعہ کے شہ رگ کے قریب نہ صرف محسوس ہوتا ہے بلکہ نظر آتا ہے۔
اب یہ ہم پر ہے کہ ہم جان کر بھی انجان بن جائیں یا پہچان کر اپنی زندگی میں وہ تبدیلی لائیں جو وہ مالکِ کُل کائنات چاہتا ہے۔ میرے مشاہدے کے مطابق اللہ پاک جب کسی پر مہربان ہونے کا ارادہ کرتا ہے تو اس کی پرسکون زندگی میں کچھ تکالیف، جسمانی بیماری یا مالی پریشانیوں کی صورت سے اپنی جانب متوجہ کرتا ہے کہ اے انسان تو جو مجھے بھول گیا تھا اور اپنی آخرت برباد کرنے پر تُلا تھا واپس میری طرف آجا اور اپنی اس تکلیف کو راحت میں بدلنے کے لیے مجھ سے رابطہ بحال کر ،تاکہ میں تیری ہمیشہ کی زندگی کو بچا لوں۔
اب یہ ہم پر ہے کہ ہم اس اشارے کو کس طرح سمجھتے ہیں اس طرح کی صورتحال میں عام طور پر دو طرح کے نتائج سامنے آتے ہیں یا تو انسان اللہ تعالیٰ کے قریب ہو جاتا ہے یا اپنی تکلیف کا شکوہ شکایت کرکے مزید خود کو اندھیروں میں دھکیل دیتا ہے۔
یہ آج سے چند ماہ قبل کی بات ہے میری پرسکون اور بھاگتی دوڑتی زندگی میں ایسا ہی ایک کنکر بھونچال لے آیا۔ اچانک ہی مجھے ایک بیماری فسٹولا تشخیص ہوئی۔ پہلے میں آپ کو اس بیماری کے بارے میں بتادوں یہ انسانی جسم میں پیدا ہوجانے والا ایک ایسا راستہ ہے جو بہت اندر(deep)کہیں پس پیدا کردیتا ہے اور اندر ہی اندر یہ پھیلتا چلا جاتا ہے اور اگر وقت پر اس کا آپریشن نہ کرایا جائے تو یہ کینسر میں تبدیل ہو جاتا ہے۔ میری تو جیسے دنیا ہی اندھیر ہو گئی۔
آپریشن کا نام سنتے ہی ایسا لگا جیسے پھانسی کا حکم نامہ جاری کر دیا گیا ہو اچھا یہاں ایک مزے کی بات بتاتا چلوں مرد خواتین کے مقابلے میں اس معاملے میں بہت ڈرپوک واقع ہوئے ہیں۔ خواتین باآسانی اس مرحلے سے گزر جاتی ہیں لیکن مرد خوف کا شکار رہتے ہیں۔ خیر قصہ مختصر میں نے شہر کی بہترین سرجنز اور ڈاکٹر سے رابطہ کیا ۔ ایس آئی یو ٹی ((SIUT کے ایک بہترین سرجن نے تو مجھے آپریشن سے منع کر دیا جو تفصیلات اس نے دیں وہ کافی خوفناک تھیں اس کے بقول ایک تو یہ آپریشن کافی پیچیدہ ہے کیوں کے مجھے کمپلیکس فسٹولا(complex fistula) تھا دوسرا ڈاکٹر صاحب کے مطابق اس آپریشن کے سب سے بڑا مسئلہ یہ تھا کہ زخم سیے نہیں جائیں گے یعنی ٹانکے نہیں لگائیں جائیں گے اور اس کی ریکوری پانچ سے چھ ماہ میں ہوتی ہے۔
یہ چھ ماہ مریض اپنے زخموں کو لے کر نہایے تکلیف میں رہتا ہے ان زخموں کی ڈریسنگ بذاتِ خود بہت تکلیف دہ ہے۔ ان سب کے ساتھ ساتھ جو سب سے خطرناک بات تھی وہ یہ تھی کہ فسٹولا کا یہ ٹریک میرے ان غدودGlands) (سے ہو کر گزر رہا تھا جو اسٹول یعنی پاخانہ کو کنٹرول کرتے ہیں تو بہت حد تک یہ خوف بھی تھا کہ یہ غدود ضائع ہو سکتے ہیں جس کے نتیجے میں ساری زندگی کی معذوری کا سامنا بھی کرنا پڑسکتا تھا اس وجہ سے ڈاکٹر نے میرا آپریشن یہ کہہ کر منع کر دیا کہ آپ جوان آدمی ہیں اگر ایسا کچھ ہو گیا تو آپکی ساری زندگی خراب ہو سکتی ہے۔
اب آپ خود اندازہ لگائیں میری اس وقت کیا صورتحا ل ہوگی۔ میں شدید ڈپریشن میں چلا گیا ۔ ایک ہفتہ کے اندر میرا دس کلو وزن گر گیا اور مزے دار بات یہ کہ میں گھر کا واحد کفیل ۔ میرے آگے کھائی اور پیچھے کنواں تھا ۔ میں نے ڈاکٹر تبدیل کیا اور ایک اور ہسپتال کے ایک بڑے سرجن سے ملا انہوں نے بھی کم و بیش یہ باتیں کیں۔ میں وہاں سے بھی مایوس ہو گیا ۔ دن گزر رہے تھے میری پریشانی بڑھتی جا رہی تھی اسی اثناء میں مجھے ٹراما سینٹر کراچی کے ایک ڈاکٹر منیر میمن کا پتہ چلا میں ان سے ملا انہوں بہت محبت سے مجھے دیکھا مجھے دلاسا دیا اور بتایا کہ صورتحال وہی ہے جو آپ کو گزشتہ ڈاکٹر نے بتائی ہے لیکن آپ فوراَ َ آپریشن کرائیں کیونکہ اس میں آپ جتنی دیر کریں گے یہ آپریشن اور مشکل ہوتا جائے گا۔ میرے پاس سوائے آپریشن کے اور کوئی راستہ نہیں بچا تھا مرتا کیا نہ کرتا کے مصداق میں نے حامی بھرلی اور آپریشن کی تاریخ لے لی۔
اس دوران میں نے سورہ رحمان سننا شروع کر دی ۔ ڈاکٹر صاحب سے میں نے سات دن بعد کی آپریشن کی تاریخ لے لی۔اور اللہ پاک سے میں نے بس ایک ہی دعاکی کہ اگر آپریشن سے ہی میری شفاء تونے لکھ دی ہے تو مجھے بس معذوری سے بچا لے۔ آپریشن ہوا اور 3 گھنٹے آپریشن چلا اور یقین جانیے کہ جب ڈاکٹر ملنے آیا تو میری آنکھوں کا سوال اس نے پڑھ لیا کیونکہ وہ میری پریشانی اچھے سے جانتا تھا۔ ڈاکٹر صاحب نے جو جواب دیا وہ میری آنکھوں میں آنسو لانے کے لیے کافی تھا انہوں نے کہا ایک تو آپکا آپریشن کامیاب رہا دوسرا وہ غدود جن سے وہ فسٹولا کا ٹریک گزر رہا تھا جن کے ضائع ہونے معذوری کا بھی خوف تھا جب ہم نے آپ کو کھولا تو ٹریک اپنا راستہ بدل چکا تھا یعنی کہ فسٹولا کا وہ ٹریک ان غدود سے نہیں گزر رہاتھا لہذا کسی قسم کی کوئی معذوری نہیں ہوئی۔
پھر دوبارہ زخموں میں پس پیدا ہونے کے سبب پیچیدگی ہونے لگی، ڈاکٹر صاحب نے مجھے بتایا کہ پس پیدا ہونا شروع ہو گئی ہے لہذا آپ ذہنی طور پر تیا ر رہیں کہ ایک چھوٹا سے آپریشن کر کے اسٹول بیگ لگانا پڑے گا۔ اس دوران میں نے دوبارہ سات دن سورہ رحمان سنی اور دعا یہ ہی کی کہ اللہ پاک مجھے مزید کسی تکلیف سے بچالے۔ سات دن بعد جب ڈاکٹر صاحب نے میرا معائنہ کیا تو وہ حیران رہ گئے کہنے لگے پس غائب ہو چکی ہے ۔ یہ اللہ تعالیٰ کا خاص کرم تھا، اور اس کے کلام کی برکت تھی جو میں اس مشکل صورت حال سے باہر نکل سکا۔
ہم سب کی زندگی میں کبھی نہ کبھی ایسے لمحات ضرور آتے ہیں جب ہمیں اللہ تعالی ٰ کے ہونے کا احساس ہوتا ہے اور ایک خالص اللہ ، مکمل اللہ بغیر کسی زریعہ کے شہ رگ کے قریب نہ صرف محسوس ہوتا ہے بلکہ نظر آتا ہے۔
اب یہ ہم پر ہے کہ ہم جان کر بھی انجان بن جائیں یا پہچان کر اپنی زندگی میں وہ تبدیلی لائیں جو وہ مالکِ کُل کائنات چاہتا ہے۔ میرے مشاہدے کے مطابق اللہ پاک جب کسی پر مہربان ہونے کا ارادہ کرتا ہے تو اس کی پرسکون زندگی میں کچھ تکالیف، جسمانی بیماری یا مالی پریشانیوں کی صورت سے اپنی جانب متوجہ کرتا ہے کہ اے انسان تو جو مجھے بھول گیا تھا اور اپنی آخرت برباد کرنے پر تُلا تھا واپس میری طرف آجا اور اپنی اس تکلیف کو راحت میں بدلنے کے لیے مجھ سے رابطہ بحال کر ،تاکہ میں تیری ہمیشہ کی زندگی کو بچا لوں۔
اب یہ ہم پر ہے کہ ہم اس اشارے کو کس طرح سمجھتے ہیں اس طرح کی صورتحال میں عام طور پر دو طرح کے نتائج سامنے آتے ہیں یا تو انسان اللہ تعالیٰ کے قریب ہو جاتا ہے یا اپنی تکلیف کا شکوہ شکایت کرکے مزید خود کو اندھیروں میں دھکیل دیتا ہے۔
یہ آج سے چند ماہ قبل کی بات ہے میری پرسکون اور بھاگتی دوڑتی زندگی میں ایسا ہی ایک کنکر بھونچال لے آیا۔ اچانک ہی مجھے ایک بیماری فسٹولا تشخیص ہوئی۔ پہلے میں آپ کو اس بیماری کے بارے میں بتادوں یہ انسانی جسم میں پیدا ہوجانے والا ایک ایسا راستہ ہے جو بہت اندر(deep)کہیں پس پیدا کردیتا ہے اور اندر ہی اندر یہ پھیلتا چلا جاتا ہے اور اگر وقت پر اس کا آپریشن نہ کرایا جائے تو یہ کینسر میں تبدیل ہو جاتا ہے۔ میری تو جیسے دنیا ہی اندھیر ہو گئی۔
آپریشن کا نام سنتے ہی ایسا لگا جیسے پھانسی کا حکم نامہ جاری کر دیا گیا ہو اچھا یہاں ایک مزے کی بات بتاتا چلوں مرد خواتین کے مقابلے میں اس معاملے میں بہت ڈرپوک واقع ہوئے ہیں۔ خواتین باآسانی اس مرحلے سے گزر جاتی ہیں لیکن مرد خوف کا شکار رہتے ہیں۔ خیر قصہ مختصر میں نے شہر کی بہترین سرجنز اور ڈاکٹر سے رابطہ کیا ۔ ایس آئی یو ٹی ((SIUT کے ایک بہترین سرجن نے تو مجھے آپریشن سے منع کر دیا جو تفصیلات اس نے دیں وہ کافی خوفناک تھیں اس کے بقول ایک تو یہ آپریشن کافی پیچیدہ ہے کیوں کے مجھے کمپلیکس فسٹولا(complex fistula) تھا دوسرا ڈاکٹر صاحب کے مطابق اس آپریشن کے سب سے بڑا مسئلہ یہ تھا کہ زخم سیے نہیں جائیں گے یعنی ٹانکے نہیں لگائیں جائیں گے اور اس کی ریکوری پانچ سے چھ ماہ میں ہوتی ہے۔
یہ چھ ماہ مریض اپنے زخموں کو لے کر نہایے تکلیف میں رہتا ہے ان زخموں کی ڈریسنگ بذاتِ خود بہت تکلیف دہ ہے۔ ان سب کے ساتھ ساتھ جو سب سے خطرناک بات تھی وہ یہ تھی کہ فسٹولا کا یہ ٹریک میرے ان غدودGlands) (سے ہو کر گزر رہا تھا جو اسٹول یعنی پاخانہ کو کنٹرول کرتے ہیں تو بہت حد تک یہ خوف بھی تھا کہ یہ غدود ضائع ہو سکتے ہیں جس کے نتیجے میں ساری زندگی کی معذوری کا سامنا بھی کرنا پڑسکتا تھا اس وجہ سے ڈاکٹر نے میرا آپریشن یہ کہہ کر منع کر دیا کہ آپ جوان آدمی ہیں اگر ایسا کچھ ہو گیا تو آپکی ساری زندگی خراب ہو سکتی ہے۔
اب آپ خود اندازہ لگائیں میری اس وقت کیا صورتحا ل ہوگی۔ میں شدید ڈپریشن میں چلا گیا ۔ ایک ہفتہ کے اندر میرا دس کلو وزن گر گیا اور مزے دار بات یہ کہ میں گھر کا واحد کفیل ۔ میرے آگے کھائی اور پیچھے کنواں تھا ۔ میں نے ڈاکٹر تبدیل کیا اور ایک اور ہسپتال کے ایک بڑے سرجن سے ملا انہوں نے بھی کم و بیش یہ باتیں کیں۔ میں وہاں سے بھی مایوس ہو گیا ۔ دن گزر رہے تھے میری پریشانی بڑھتی جا رہی تھی اسی اثناء میں مجھے ٹراما سینٹر کراچی کے ایک ڈاکٹر منیر میمن کا پتہ چلا میں ان سے ملا انہوں بہت محبت سے مجھے دیکھا مجھے دلاسا دیا اور بتایا کہ صورتحال وہی ہے جو آپ کو گزشتہ ڈاکٹر نے بتائی ہے لیکن آپ فوراَ َ آپریشن کرائیں کیونکہ اس میں آپ جتنی دیر کریں گے یہ آپریشن اور مشکل ہوتا جائے گا۔ میرے پاس سوائے آپریشن کے اور کوئی راستہ نہیں بچا تھا مرتا کیا نہ کرتا کے مصداق میں نے حامی بھرلی اور آپریشن کی تاریخ لے لی۔
اس دوران میں نے سورہ رحمان سننا شروع کر دی ۔ ڈاکٹر صاحب سے میں نے سات دن بعد کی آپریشن کی تاریخ لے لی۔اور اللہ پاک سے میں نے بس ایک ہی دعاکی کہ اگر آپریشن سے ہی میری شفاء تونے لکھ دی ہے تو مجھے بس معذوری سے بچا لے۔ آپریشن ہوا اور 3 گھنٹے آپریشن چلا اور یقین جانیے کہ جب ڈاکٹر ملنے آیا تو میری آنکھوں کا سوال اس نے پڑھ لیا کیونکہ وہ میری پریشانی اچھے سے جانتا تھا۔ ڈاکٹر صاحب نے جو جواب دیا وہ میری آنکھوں میں آنسو لانے کے لیے کافی تھا انہوں نے کہا ایک تو آپکا آپریشن کامیاب رہا دوسرا وہ غدود جن سے وہ فسٹولا کا ٹریک گزر رہا تھا جن کے ضائع ہونے معذوری کا بھی خوف تھا جب ہم نے آپ کو کھولا تو ٹریک اپنا راستہ بدل چکا تھا یعنی کہ فسٹولا کا وہ ٹریک ان غدود سے نہیں گزر رہاتھا لہذا کسی قسم کی کوئی معذوری نہیں ہوئی۔
پھر دوبارہ زخموں میں پس پیدا ہونے کے سبب پیچیدگی ہونے لگی، ڈاکٹر صاحب نے مجھے بتایا کہ پس پیدا ہونا شروع ہو گئی ہے لہذا آپ ذہنی طور پر تیا ر رہیں کہ ایک چھوٹا سے آپریشن کر کے اسٹول بیگ لگانا پڑے گا۔ اس دوران میں نے دوبارہ سات دن سورہ رحمان سنی اور دعا یہ ہی کی کہ اللہ پاک مجھے مزید کسی تکلیف سے بچالے۔ سات دن بعد جب ڈاکٹر صاحب نے میرا معائنہ کیا تو وہ حیران رہ گئے کہنے لگے پس غائب ہو چکی ہے ۔ یہ اللہ تعالیٰ کا خاص کرم تھا، اور اس کے کلام کی برکت تھی جو میں اس مشکل صورت حال سے باہر نکل سکا۔