وفاقی بجٹ 7 جون کو پیش کیے جانے کا امکان
بجٹ پارلیمنٹ میں پیش کرنے سے قبل کابینہ سے منظوری لی جائے گی
وفاقی حکومت کی جانب سے 170 کھرب کا بجٹ 7 جون کو پیش کیے جانے کا امکان ہے۔
مجموعی طورپر 17 ٹریلین روپے سے زائد حجم پر مشتمل آئندہ مالی سال 2024-25 کا وفاقی بجٹ 7 جون کو پارلیمنٹ میں پیش کئے جانے کا امکان ہے۔بجٹ پارلیمنٹ میں پیش کرنے سے قبل 7 جون کو ہونیوالے وفاقی کابینہ کے خصوصی اجلاس میں منظوری لی جائے گی۔
وزارتِ خزانہ ذرائع کا کہنا ہے کہ آئندہ مالی سال کے وفاقی بجٹ کے خدو خال طے کئے جارہے ہیں اور پاکستان کے دورے پر آئے ہوئے آئی ایم ایف جائزہ مشن کے ساتھ بھی بجٹ سازی سے متعلق مشاورت جاری ہے۔
آئی ایم ایف کے ساتھ اگلے مالی سال کے بجٹ میں ریونیو جنریشن سمیت دیگر اہداف پر بات چیت جاری ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ آئندہ مالی سال 2024-24 وفاقی اخراجات کا حجم 17 ٹریلین روپے متوقع ہے۔ سود اور قرضوں کی ادائیگیوں کا تخمینہ 9.5 ٹریلین روپے لگایا گیا ہے۔
توانائی کے شعبے میں سبسڈیز کیلئے 800 ارب روپے مختص کئے جانے اور وفاقی ٹیکس ریونیو 11.2 ٹریلین روپے سے زیادہ مقرر کئے جانے کا امکان ہے۔ فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کی مد میں680 ارب روپے کا ہدف مقرر کئے جانے اور سیلز ٹیکس کی مد میں 3900 ارب روپے ہدف مقرر کئے جانے کا امکان ہے۔
بجٹ میں نان ٹیکس ریونیو کا ابتدائی تخمینہ 2100 ارب روپے لگایا گیاہے جبکہ پیٹرولیم لیوی کی مد میں 1050 ارب روپے سے زائد وصول کرنے کا ہدف متوقع ہے
مجموعی طورپر 17 ٹریلین روپے سے زائد حجم پر مشتمل آئندہ مالی سال 2024-25 کا وفاقی بجٹ 7 جون کو پارلیمنٹ میں پیش کئے جانے کا امکان ہے۔بجٹ پارلیمنٹ میں پیش کرنے سے قبل 7 جون کو ہونیوالے وفاقی کابینہ کے خصوصی اجلاس میں منظوری لی جائے گی۔
وزارتِ خزانہ ذرائع کا کہنا ہے کہ آئندہ مالی سال کے وفاقی بجٹ کے خدو خال طے کئے جارہے ہیں اور پاکستان کے دورے پر آئے ہوئے آئی ایم ایف جائزہ مشن کے ساتھ بھی بجٹ سازی سے متعلق مشاورت جاری ہے۔
آئی ایم ایف کے ساتھ اگلے مالی سال کے بجٹ میں ریونیو جنریشن سمیت دیگر اہداف پر بات چیت جاری ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ آئندہ مالی سال 2024-24 وفاقی اخراجات کا حجم 17 ٹریلین روپے متوقع ہے۔ سود اور قرضوں کی ادائیگیوں کا تخمینہ 9.5 ٹریلین روپے لگایا گیا ہے۔
توانائی کے شعبے میں سبسڈیز کیلئے 800 ارب روپے مختص کئے جانے اور وفاقی ٹیکس ریونیو 11.2 ٹریلین روپے سے زیادہ مقرر کئے جانے کا امکان ہے۔ فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کی مد میں680 ارب روپے کا ہدف مقرر کئے جانے اور سیلز ٹیکس کی مد میں 3900 ارب روپے ہدف مقرر کئے جانے کا امکان ہے۔
بجٹ میں نان ٹیکس ریونیو کا ابتدائی تخمینہ 2100 ارب روپے لگایا گیاہے جبکہ پیٹرولیم لیوی کی مد میں 1050 ارب روپے سے زائد وصول کرنے کا ہدف متوقع ہے