الیکشن کمیشن کے پی ٹی آئی کے انٹراپارٹی الیکشن پر عائد اعتراضات کی تفصیلات سامنے آگئیں

الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی کے 3 مارچ کو کرائے گئے انٹرا پارٹی الیکشنز پر 7 اعتراضات عائد کیے ہیں

(فوٹو: فائل)

الیکشن کمیشن کی جانب سے پی ٹی آئی کے 3 مارچ کو کرائے گئے انٹرا پارٹی الیکشن پر اٹھائے گئے اعتراضات کی تفصیلات سامنے آگئیں۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کے انٹرا پارٹی الیکشن اور بلے کے نشان کی بحالی کا معاملہ بگڑ گیا، الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی کے 3 مارچ کو کرائے گئے انٹرا پارٹی الیکشنز پر 7 اعتراضات عائد کردیے، جن کی تفصیلات سامنے آگئی ہیں۔

الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی کی رجسٹریشن پر سوالات اٹھا دیے، الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی نے الیکشنز ایکٹ کے سیکشن 208 ایک کے تحت انٹرا پارٹی الیکشنز 5 سال میں نہیں کرائے۔

الیکشن کمیشن نے اعتراض اٹھایا ہے کہ پی ٹی آئی کا انتظامی ڈھانچہ پانچ سال سے نہیں ہے، اب بطور سیاسی جماعت کیا اسٹیٹس ہے؟ پی ٹی آئی نے سیکشن 202 پانچ کے تحت ان لسٹمنٹ کےلیے درکار ڈاکیومنٹس نہیں دیے۔

اعتراضات میں مزید کہا گیا ہے کہ پی ٹی آئی نے انٹراپارٹی الیکشنز کے ڈاکیومنٹ جمع نہیں کرائے۔


الیکشن کمیشن نے سوال اٹھایا ہے کہ کیا پی ٹی آئی کی31 جنوری 2024 کی جنرل باڈی میٹنگ سیکشن 208 تین کے مطابق تھی؟ کمیشن کا کہنا ہے کہ سیکشن 208 تین کے تحت پارٹی الیکٹورل کالج بناتی ہے۔

الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی کے 3 مارچ کو مبینہ انٹرا پارٹی الیکشنز ریکارڈ کے مطابق جنرل باڈی کی قرارداد کے تحت فیڈرل چیف الیکشن کمشنر لگایا گیا۔

پی ٹی آئی آئین کے تحت نیشنل کونسل سی ای سی سفارش پر فیڈرل چیف الیکشن کمشنر تعینات کرتی ہے، جنرل باڈی اور فیڈرل چیف الیکشن کمشنر کا کیا اسٹیٹس ہے؟

اعتراضات میں کہا گیا ہے کہ جنرل باڈی نے چیف آرگنائزر تعینات کیا پھر اسی چیف آرگنائزر نے فیڈرل چیف الیکشن کمشنر کو نوٹیفائی کیا، کیا چیف آرگنائزر کی تعیناتی اور فیڈرل چیف الیکشن کمشنر کی تقرری جنرل باڈی کرسکتی ہے؟

الیکشن کمیشن نے سوال کیا ہے کہ پی ٹی آئی کا انٹرا پارٹی الیکشنز پر 5 درخواستوں پر کیا موقف ہے؟کیوں نہ الیکشن کمیشن پی ٹی آئی پر سیکشن 208 پانچ کے تحت کارروائی کرے؟
Load Next Story