کم عمر لڑکی کی شادی کرانے پر نکاح خواں کیخلاف کارروائی کا حکم
لڑکی نے عدالت کو بتایا اس نے اپنی مرضی سے شادی کی ہے
لاہور ہائیکورٹ نے کم عمر لڑکی کی شادی کرانے پر نکاح خواں کیخلاف قانون کے مطابق کارروائی کرنے کا حکم دے دیا۔
جسٹس انوار الحق پنوں نے کم عمر لڑکی حمیرا بی بی کی شادی کیخلاف درخواست پر سماعت کی۔ پولیس نے دارالامان سے کم عمر بچی کو عدالت میں پیش کیا۔
درخواست گزار نے مؤقف اختیار کیا کہ بچی کی عمر 15 سال ہے جس کی زبردستی شادی کروائی گئی ہے، بچی کے اغواء کا مقدمہ شاہدرہ میں درج ہے۔
جسٹس انوار الحق پنوں نے لڑکی سے استفسار کیا کہ بیٹا آپ نے شادی اپنی مرضی سے کی ہے؟۔ حمیرا نے جواب دیا کہ جی میں نے اپنی مرضی سے شادی کی ہے۔
عدالت نے استفسار کیا کہ آپ کی عمر کتنی ہے؟ ۔ حمیرا نے جواب دیا کہ میری عمر 15 سے 16 سال ہے۔
عدالت نے جوڈیشل مجسٹریٹ کو مقدمے پر فیصلہ کرنے کا حکم دے دیا۔ جسٹس انوار الحق پنوں نے یہ بھی ریمارکس دیے کہ نکاح خواں کیخلاف استغاثہ دائر کریں کہ کیسے کم عمر بچی کی شادی کروائی۔
جسٹس انوار الحق پنوں نے کم عمر لڑکی حمیرا بی بی کی شادی کیخلاف درخواست پر سماعت کی۔ پولیس نے دارالامان سے کم عمر بچی کو عدالت میں پیش کیا۔
درخواست گزار نے مؤقف اختیار کیا کہ بچی کی عمر 15 سال ہے جس کی زبردستی شادی کروائی گئی ہے، بچی کے اغواء کا مقدمہ شاہدرہ میں درج ہے۔
جسٹس انوار الحق پنوں نے لڑکی سے استفسار کیا کہ بیٹا آپ نے شادی اپنی مرضی سے کی ہے؟۔ حمیرا نے جواب دیا کہ جی میں نے اپنی مرضی سے شادی کی ہے۔
عدالت نے استفسار کیا کہ آپ کی عمر کتنی ہے؟ ۔ حمیرا نے جواب دیا کہ میری عمر 15 سے 16 سال ہے۔
عدالت نے جوڈیشل مجسٹریٹ کو مقدمے پر فیصلہ کرنے کا حکم دے دیا۔ جسٹس انوار الحق پنوں نے یہ بھی ریمارکس دیے کہ نکاح خواں کیخلاف استغاثہ دائر کریں کہ کیسے کم عمر بچی کی شادی کروائی۔