وفاقی کابینہ نے توشہ خانہ تحائف کے قوانین میں ترامیم کی منظوری دے دی
پبلک آفس ہولڈر 300 امریکی ڈالرز سے زائد مالیت کا تحفہ پاس نہیں رکھ سکے گا، کابینہ اجلاس میں دیگر فیصلوں کی بھی منظوری
وفاقی کابینہ نے توشہ خانہ تحائف کے قوانین میں ترامیم کی منظوری دے دی، کوئی بھی پبلک آفس ہولڈر 300 امریکی ڈالرز سے زائد مالیت کا تحفہ اپنے پاس نہیں رکھ سکے گا۔
وزیراعظم کے زیرصدارت اجلاس میں وفاقی کابینہ نے توشہ خانہ تحائف کے قوانین میں ترامیم کی منظوری دے دی۔ ان ترامیم کے تحت وہ شیلڈز، سوینیئرز اور اس طرح کے دیگر تحائف جو کہ وصول کنندہ اپنے پاس نہیں رکھے گا اُسے وصول کنندہ کے ادارے کی عمارت کے احاطے میں کسی بھی نمایاں جگہ پر رکھا جائے گا اور اس کا باقاعدہ ریکارڈ رکھا جائے گا۔
کتب کے تحائف جو وصول کنندہ اپنے پاس نہیں رکھے گا وہ وصول کنندہ کے دفتر یا کسی پبلک لائیبریری میں رکھے جائیں گے اور اس کی باقاعدہ فہرست بنائی جائے گی، ایسے تحائف جو پاکستان کے قوانین کے تحت ممنوع ہیں اُنہیں کابینہ ڈویژن کی جانب سے قائم کی جانے والی کمیٹی کی موجودگی میں تلف کردیا جائے گا۔
اسی طرح توشہ خانہ کے تحائف کا تخمینہ لگانے والے نجی شعبے کے ماہر کے اعزازیہ میں بھی اضافہ کیا جائے گا ۔ یاد رہے پی ڈی ایم حکومت کے دور میں اس وقت کی وفاقی کابینہ نے توشہ خانہ پالیسی 2023 کی منظوری دی تھی جس کے تحت صدر، وزیراعظم اور کابینہ ارکان سمیت دیگر سرکاری عہدیداروں پر 300 امریکی ڈالرز سے زائد مالیت کا تحفہ حاصل کرنے پر پابندی عائد کردی گئی تھی۔
اس پالیسی کے تحت کوئی بھی پبلک آفس ہولڈر 300 امریکی ڈالرز سے زائد مالیت کا تحفہ اپنے پاس نہیں رکھ سکے گا، 300 ڈالر سے کم کا تحفہ مروجہ طریقہ کار کے تحت رقم ادا کر کے حاصل کیا جا سکتا ہے۔
دوران اجلاس وزیر اعظم نے کہا کہ گزشتہ روز آزاد جموں و کشمیر کی موجودہ صورت حال کے حوالے سے منعقدہ اجلاس میں حالیہ صورتحال کا مفصل جائزہ لینے کے بعد کشمیری عوام کے مسائل کو حل کرنے کیلیے وفاقی حکومت نے 23 ارب روپے کی فوری فراہمی کی منظوری دی گئی۔
وزیرِ اعظم نے آزاد جموں و کشمیر کی صورت حال پر معاملہ افہام و تفہیم سے حل کرنے کے حوالے سے صدر پاکستان آصف علی زرداری ، وزیراعظم آزاد جموں و کشمیر چوہدری انوار الحق، وزیر امور کشمیر و گلگت بلتستان انجینئر امیر مقام اور دیگر سیاسی زعماء اور سرکاری افسران کا شکریہ ادا کیا۔
وفاقی کابینہ نے کابینہ کمیٹی برائے لیجسلیٹو کیسز کی 7 مئی 2024 کو کیے گئے فیصلوں کی توثیق کر دی تاہم پاکستان الیکٹرانک کرائمز ایکٹ 2016 میں ترامیم کو مشاورت کے لیے ایک خصوصی کمیٹی قائم کرنے کی ہدایت کی جس میں اتحادی جماعتوں کے نمائندے شامل ہوں گے اور اس کمیٹی کی قیادت مشیر وزیراعظم سیاسی امور رانا ثناءاللہ کریں گے۔
وفاقی کابینہ نے وزارتِ قومی صحت کی سفارش پر کرک ہیومینیٹیرین ، امریکہ اور جنید فیملی فاؤنڈیشن ،امریکا کی جانب سے حاملہ خواتین کے لیے ملٹی مائیکرو نیوٹریئنٹس سپلیمنٹس کی عطیہ کی گئی 10 لاکھ بوتلوں کو ٹیکس اور ڈیوٹی سے استثنا دینے کی منظوری دے دی۔
وفاقی کابینہ نے وفاقی قانون و انصاف کی سفارش پر سرمایہ کاری محتسب کی تعیناتی کے قوانین کی شق 3(1)ای میں ترمیم کی منظوری دے دی۔ اس ترمیم کے تحت سرمایہ کاری محتسب کے عہدے کے لیے کامرس ، فنانس یا دیگر متعلقہ شعبہ میں ڈگری کی شرط لازم ہے ۔ وفاقی کابینہ نے اقتصادی رابطہ کمیٹی کے 7 مئی 2024 کو منعقد ہونے والے اجلاس میں کیے گئے فیصلوں کی توثیق کردی۔
وزیراعظم کے زیرصدارت اجلاس میں وفاقی کابینہ نے توشہ خانہ تحائف کے قوانین میں ترامیم کی منظوری دے دی۔ ان ترامیم کے تحت وہ شیلڈز، سوینیئرز اور اس طرح کے دیگر تحائف جو کہ وصول کنندہ اپنے پاس نہیں رکھے گا اُسے وصول کنندہ کے ادارے کی عمارت کے احاطے میں کسی بھی نمایاں جگہ پر رکھا جائے گا اور اس کا باقاعدہ ریکارڈ رکھا جائے گا۔
کتب کے تحائف جو وصول کنندہ اپنے پاس نہیں رکھے گا وہ وصول کنندہ کے دفتر یا کسی پبلک لائیبریری میں رکھے جائیں گے اور اس کی باقاعدہ فہرست بنائی جائے گی، ایسے تحائف جو پاکستان کے قوانین کے تحت ممنوع ہیں اُنہیں کابینہ ڈویژن کی جانب سے قائم کی جانے والی کمیٹی کی موجودگی میں تلف کردیا جائے گا۔
اسی طرح توشہ خانہ کے تحائف کا تخمینہ لگانے والے نجی شعبے کے ماہر کے اعزازیہ میں بھی اضافہ کیا جائے گا ۔ یاد رہے پی ڈی ایم حکومت کے دور میں اس وقت کی وفاقی کابینہ نے توشہ خانہ پالیسی 2023 کی منظوری دی تھی جس کے تحت صدر، وزیراعظم اور کابینہ ارکان سمیت دیگر سرکاری عہدیداروں پر 300 امریکی ڈالرز سے زائد مالیت کا تحفہ حاصل کرنے پر پابندی عائد کردی گئی تھی۔
اس پالیسی کے تحت کوئی بھی پبلک آفس ہولڈر 300 امریکی ڈالرز سے زائد مالیت کا تحفہ اپنے پاس نہیں رکھ سکے گا، 300 ڈالر سے کم کا تحفہ مروجہ طریقہ کار کے تحت رقم ادا کر کے حاصل کیا جا سکتا ہے۔
دوران اجلاس وزیر اعظم نے کہا کہ گزشتہ روز آزاد جموں و کشمیر کی موجودہ صورت حال کے حوالے سے منعقدہ اجلاس میں حالیہ صورتحال کا مفصل جائزہ لینے کے بعد کشمیری عوام کے مسائل کو حل کرنے کیلیے وفاقی حکومت نے 23 ارب روپے کی فوری فراہمی کی منظوری دی گئی۔
وزیرِ اعظم نے آزاد جموں و کشمیر کی صورت حال پر معاملہ افہام و تفہیم سے حل کرنے کے حوالے سے صدر پاکستان آصف علی زرداری ، وزیراعظم آزاد جموں و کشمیر چوہدری انوار الحق، وزیر امور کشمیر و گلگت بلتستان انجینئر امیر مقام اور دیگر سیاسی زعماء اور سرکاری افسران کا شکریہ ادا کیا۔
وفاقی کابینہ نے کابینہ کمیٹی برائے لیجسلیٹو کیسز کی 7 مئی 2024 کو کیے گئے فیصلوں کی توثیق کر دی تاہم پاکستان الیکٹرانک کرائمز ایکٹ 2016 میں ترامیم کو مشاورت کے لیے ایک خصوصی کمیٹی قائم کرنے کی ہدایت کی جس میں اتحادی جماعتوں کے نمائندے شامل ہوں گے اور اس کمیٹی کی قیادت مشیر وزیراعظم سیاسی امور رانا ثناءاللہ کریں گے۔
وفاقی کابینہ نے وزارتِ قومی صحت کی سفارش پر کرک ہیومینیٹیرین ، امریکہ اور جنید فیملی فاؤنڈیشن ،امریکا کی جانب سے حاملہ خواتین کے لیے ملٹی مائیکرو نیوٹریئنٹس سپلیمنٹس کی عطیہ کی گئی 10 لاکھ بوتلوں کو ٹیکس اور ڈیوٹی سے استثنا دینے کی منظوری دے دی۔
وفاقی کابینہ نے وفاقی قانون و انصاف کی سفارش پر سرمایہ کاری محتسب کی تعیناتی کے قوانین کی شق 3(1)ای میں ترمیم کی منظوری دے دی۔ اس ترمیم کے تحت سرمایہ کاری محتسب کے عہدے کے لیے کامرس ، فنانس یا دیگر متعلقہ شعبہ میں ڈگری کی شرط لازم ہے ۔ وفاقی کابینہ نے اقتصادی رابطہ کمیٹی کے 7 مئی 2024 کو منعقد ہونے والے اجلاس میں کیے گئے فیصلوں کی توثیق کردی۔