انڈونیشیا میں 3 ٹانگوں والے جڑواں بچوں کی پیدائش
اس قسم کا پیدائشی نقص اتنا نایاب ہے کہ ایسا 20 لاکھ میں سے صرف ایک بار ہوتا ہے
اندونیشیا میں ایک بہت ہی نایاب واقعے میں جڑواں بچوں کی پیدائش ہوئی ہے اس طرح جڑے ہوئے ہیں کہ ان کی تین ٹانگیں ہیں، چار بازو اور ایک عضو تناسل ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق انڈونیشیا میں پیدا ہونے والے یہ جڑواں اوپری دھڑ کے بجائے جسم کے نچلے حصے سے جڑے ہوئے ہیں۔ اس قسم کا پیدائشی نقص انتہائی نایاب ہے۔ اتنا نایاب کہ یہ 20 لاکھ میں سے صرف ایک بار ہوتا ہے۔
ان جڑواں بھائیوں کے جسم کے تمام حصے فی الحال کام کررہے ہیں سوائے ایک ٹانگ کے۔ ان بچوں میں ایک مثانہ، مقعد اور آنتوں کی نالی ہے تاہم ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ لڑکوں میں سے ایک کا گردہ صحیح نہیں جبکہ دوسرے کے پاس صرف ایک ہے۔
حمل اور پیدائش کے مرحلے دونوں سے بچ جانا کسی معجزے سے کم نہیں کیونکہ عام طور پر 60 فیصد سے زائد کیسز میں ایک جڑواں یا تو مر جاتا ہے یا مردہ پیدا ہوتا ہے۔
ابھی فی الحال بچوں کو اپنے پہلے تین سال تک لیٹے رہنے ہوگا کیونکہ ان کی اندرون جسم کی ترتیب انہیں آزادانہ حرکت کی اجازت نہیں دیتی۔ سرجنز نے ان کی تیسری ٹانگ جو بےکار تھی، وہ کاٹ دی ہے جس سے ان کے کولہوں کے حصے مستحکم ہوجائیں تاکہ کم از کم یہ کبھی کبھی بیٹھ سکیں۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق انڈونیشیا میں پیدا ہونے والے یہ جڑواں اوپری دھڑ کے بجائے جسم کے نچلے حصے سے جڑے ہوئے ہیں۔ اس قسم کا پیدائشی نقص انتہائی نایاب ہے۔ اتنا نایاب کہ یہ 20 لاکھ میں سے صرف ایک بار ہوتا ہے۔
ان جڑواں بھائیوں کے جسم کے تمام حصے فی الحال کام کررہے ہیں سوائے ایک ٹانگ کے۔ ان بچوں میں ایک مثانہ، مقعد اور آنتوں کی نالی ہے تاہم ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ لڑکوں میں سے ایک کا گردہ صحیح نہیں جبکہ دوسرے کے پاس صرف ایک ہے۔
حمل اور پیدائش کے مرحلے دونوں سے بچ جانا کسی معجزے سے کم نہیں کیونکہ عام طور پر 60 فیصد سے زائد کیسز میں ایک جڑواں یا تو مر جاتا ہے یا مردہ پیدا ہوتا ہے۔
ابھی فی الحال بچوں کو اپنے پہلے تین سال تک لیٹے رہنے ہوگا کیونکہ ان کی اندرون جسم کی ترتیب انہیں آزادانہ حرکت کی اجازت نہیں دیتی۔ سرجنز نے ان کی تیسری ٹانگ جو بےکار تھی، وہ کاٹ دی ہے جس سے ان کے کولہوں کے حصے مستحکم ہوجائیں تاکہ کم از کم یہ کبھی کبھی بیٹھ سکیں۔