سائنس دانوں نے ریڑھ کی ہڈی کے علاج کے لیے نئی ڈیوائس بنالی
یہ ڈیوائس 360 ڈگری کے زاویے سے معلومات اکٹھی کر کے ریڑھ کی ہڈی کے متعلق مکمل تصویر پیش کر سکتی ہے
سائنس دانوں نے ایک ایسی چھوٹی اور لچکدار ڈیوائس بنائی ہے جو ریڑھ کی ہڈی کے گرد لپٹ کر چوٹ لگنے کی وجہ سے ہونے والی معذوری یا فالج کا علاج کرنے کے لیے نئے طریقے فراہم کر سکتی ہے۔
یونیورسٹی آف کیمبرج کے انجینئر، نیورو سائنس دان اور سرجن پر مبنی ایک ٹیم کی جانب سے بنائی جانےو الی یہ ڈیوائس مستقبل میں یہ نئے امپلانٹس ریڑھ کی ہڈی پر آنے والی چوٹوں کو دماغ کی سرجری کے بغیر ٹھیک کر سکیں گی، اور یہ طریقے مریضوں کے لیے زیادہ محفوظ ہوں گے۔
ٹیم نے اس ڈیوائس کو دماغ اور ریڑھ کی ہڈی کے درمیان اعصابی سگنلز کی آمد و رفت کو ریکارڈ کرنے کے لیے استعمال کیا۔
موجودہ طریقوں کے برعکس کیمبرج یونیورسٹی میں بنائی گئی یہ ڈیوائس 360 ڈگری کے زاویے سے معلومات اکٹھی کر کے ریڑھ کی ہڈی کے متعلق مکمل تصویر پیش کر سکتی ہے۔
ڈیپارٹمنٹ آف کلینکل نیورو سائنسز سے تعلق رکھنے والے تحقیق کے شریک مصنف ڈاکٹر ڈیمیانو بیرون کا کہنا تھا کہ اگر کسی کو ریڑھ کی ہڈی میں چوٹ آئی ہے تو اس کا دماغ تو صحت مند ہوتا ہے لیکن اس کے کنیکشن میں مسائل آجاتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بطور سرجن آپ کو وہاں جانا چاہیئے جہاں مسئلہ ہو۔ اس لیے دماغ کی سرجری کا کیا جانا مریض کے لیے خطرات میں صرف اضافہ کرتا ہے۔ اس ڈیوائس سے ریڑھ کی ہڈی کے متعلق تمام معلومات کو کم تکلیف دہ طریقے سے اکٹھا کیا جاسکتا ہے جو کہ علاج کے لیے اپنایا جانے والا زیادہ محفوظ طریقہ ہوگا۔
محققین کے مطابق ریڑھ کی ہڈی کی بہتر سمجھ دائمی درد، سوزش اور بلند فشار خون جیسی متعدد کیفیات کے بہتر طریقہ علاج تک لے جاسکتی ہے۔
یونیورسٹی آف کیمبرج کے انجینئر، نیورو سائنس دان اور سرجن پر مبنی ایک ٹیم کی جانب سے بنائی جانےو الی یہ ڈیوائس مستقبل میں یہ نئے امپلانٹس ریڑھ کی ہڈی پر آنے والی چوٹوں کو دماغ کی سرجری کے بغیر ٹھیک کر سکیں گی، اور یہ طریقے مریضوں کے لیے زیادہ محفوظ ہوں گے۔
ٹیم نے اس ڈیوائس کو دماغ اور ریڑھ کی ہڈی کے درمیان اعصابی سگنلز کی آمد و رفت کو ریکارڈ کرنے کے لیے استعمال کیا۔
موجودہ طریقوں کے برعکس کیمبرج یونیورسٹی میں بنائی گئی یہ ڈیوائس 360 ڈگری کے زاویے سے معلومات اکٹھی کر کے ریڑھ کی ہڈی کے متعلق مکمل تصویر پیش کر سکتی ہے۔
ڈیپارٹمنٹ آف کلینکل نیورو سائنسز سے تعلق رکھنے والے تحقیق کے شریک مصنف ڈاکٹر ڈیمیانو بیرون کا کہنا تھا کہ اگر کسی کو ریڑھ کی ہڈی میں چوٹ آئی ہے تو اس کا دماغ تو صحت مند ہوتا ہے لیکن اس کے کنیکشن میں مسائل آجاتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بطور سرجن آپ کو وہاں جانا چاہیئے جہاں مسئلہ ہو۔ اس لیے دماغ کی سرجری کا کیا جانا مریض کے لیے خطرات میں صرف اضافہ کرتا ہے۔ اس ڈیوائس سے ریڑھ کی ہڈی کے متعلق تمام معلومات کو کم تکلیف دہ طریقے سے اکٹھا کیا جاسکتا ہے جو کہ علاج کے لیے اپنایا جانے والا زیادہ محفوظ طریقہ ہوگا۔
محققین کے مطابق ریڑھ کی ہڈی کی بہتر سمجھ دائمی درد، سوزش اور بلند فشار خون جیسی متعدد کیفیات کے بہتر طریقہ علاج تک لے جاسکتی ہے۔