غزہ پر فوجی حکمرانی کا خواب اسرائیلی کابینہ میں پھوٹ پڑ گئی
امریکا اور دیگر اتحادی ممالک سمیت وزرا نے بھی اسرائیلی وزیراعظم کو اپنے عزائم سے باز رہنے کا مشورہ دیا
اسرائیلی فوج کے غزہ میں طویل المدتی قیام اور حکمرانی پر وزیراعظم نیتن یاہو اور وزیر دفاع یووگیلنٹ کے درمیان شدید اختلافات سامنے آگئے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق اسرائیلی وزیر دفاع یوو گیلنٹ نے کہا ہے کہ ہمیں غزہ میں حماس کی حکمرانی کو بڑی فوجی کارروائی کے ذریعے خاتمہ کرنا چاہیے اور حماس کی جگہ کسی دوسری حکومت کے قیما کی کوشش کرنا چاہیے۔
وزیردفاع نے مزید کہا کہ غزہ کے لیے دو آپشنز ہی ہیں یا تو حماس کی حکومت قائم رہے یا غزہ میں اسرائیلی فوجی حکمرانی، لیکن میں فوجی حکمرانی کی مخالفت کروں گا اور وزیراعظم نیتن یاہو سے اس منصوبے کو ترک کرنے پر زور ڈالوں گا۔
اسرائیلی وزیر دفاع نے اپنے ہی وزیراعظم کی غزہ پالیسی پر ان اعتراضات کا ٹیلی ویژن پر کھل کر اظہار کیا جس سے غزہ جنگ میں وزیراعظم نیتن یاہو، وزرا اور اعلیٰ حکومتی شخصیات کے درمیان کشمکش اور عدم اتفاقی کا بھانڈا پھوٹ دیا۔
بعد ازاں اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے وزیر دفاع کا نام لیے بغیر کہا کہ ریٹائرڈ ایڈمرل (یعنی وزیردفاع) غزہ جنگ کے آٹھ مہینوں کے بعد بھی تاحال حماس پر قابو نپ پا سکنے پر بہانے بازی کر رہے ہیں۔
اسرائیل کی 3 رکنی جنگی کمیٹی میں وزیراعظم نیتن یاہو اور وزیر دفاع کے ساتھ سابق جنرل بینی گینٹز بھی جنھوں نے اس اختلاف پر اپنے وزیراعظم کے بجائے وزیر دفاع کے مؤقف کو درست قرار دیتے ہوئے کہا کہ یووگیلنٹ نے سچ بولا۔
واضح رہے کہ اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو غزہ میں حماس کی حکومت ختم کرکے فوجی حکمرانی قائم کرنا چاہتے ہیں جس کی مخالفت ان کے وزرا اور اتحادی ممالک جیسے امریکا وغیرہ بھی کرتے ہیں۔
اسرائیلی اتحادی ممالک امریکا، برطانیہ وغیرہ اور حکومتی وزرا بھی حماس کی حکومت کے خاتمے کے بعد غزہ میں فلسطین اتھارٹی کی حکومت بنتا دیکھنا چاہتے ہیں جس کے لیے بیک ٹو ڈور مذاکرات بھی جاری ہیں۔
تاہم اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کو فلسطین اتھارٹی کو ایک دشمن جماعت قرار دیتے ہوئے غزہ میں اس کی حکومت بنانے سے انکار کر دیا ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق اسرائیلی وزیر دفاع یوو گیلنٹ نے کہا ہے کہ ہمیں غزہ میں حماس کی حکمرانی کو بڑی فوجی کارروائی کے ذریعے خاتمہ کرنا چاہیے اور حماس کی جگہ کسی دوسری حکومت کے قیما کی کوشش کرنا چاہیے۔
وزیردفاع نے مزید کہا کہ غزہ کے لیے دو آپشنز ہی ہیں یا تو حماس کی حکومت قائم رہے یا غزہ میں اسرائیلی فوجی حکمرانی، لیکن میں فوجی حکمرانی کی مخالفت کروں گا اور وزیراعظم نیتن یاہو سے اس منصوبے کو ترک کرنے پر زور ڈالوں گا۔
اسرائیلی وزیر دفاع نے اپنے ہی وزیراعظم کی غزہ پالیسی پر ان اعتراضات کا ٹیلی ویژن پر کھل کر اظہار کیا جس سے غزہ جنگ میں وزیراعظم نیتن یاہو، وزرا اور اعلیٰ حکومتی شخصیات کے درمیان کشمکش اور عدم اتفاقی کا بھانڈا پھوٹ دیا۔
بعد ازاں اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے وزیر دفاع کا نام لیے بغیر کہا کہ ریٹائرڈ ایڈمرل (یعنی وزیردفاع) غزہ جنگ کے آٹھ مہینوں کے بعد بھی تاحال حماس پر قابو نپ پا سکنے پر بہانے بازی کر رہے ہیں۔
اسرائیل کی 3 رکنی جنگی کمیٹی میں وزیراعظم نیتن یاہو اور وزیر دفاع کے ساتھ سابق جنرل بینی گینٹز بھی جنھوں نے اس اختلاف پر اپنے وزیراعظم کے بجائے وزیر دفاع کے مؤقف کو درست قرار دیتے ہوئے کہا کہ یووگیلنٹ نے سچ بولا۔
واضح رہے کہ اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو غزہ میں حماس کی حکومت ختم کرکے فوجی حکمرانی قائم کرنا چاہتے ہیں جس کی مخالفت ان کے وزرا اور اتحادی ممالک جیسے امریکا وغیرہ بھی کرتے ہیں۔
اسرائیلی اتحادی ممالک امریکا، برطانیہ وغیرہ اور حکومتی وزرا بھی حماس کی حکومت کے خاتمے کے بعد غزہ میں فلسطین اتھارٹی کی حکومت بنتا دیکھنا چاہتے ہیں جس کے لیے بیک ٹو ڈور مذاکرات بھی جاری ہیں۔
تاہم اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کو فلسطین اتھارٹی کو ایک دشمن جماعت قرار دیتے ہوئے غزہ میں اس کی حکومت بنانے سے انکار کر دیا ہے۔