خیبرپختونخوا میں لوڈشیڈنگ کا نیا شیڈول جاری کرنے پر اتفاق

بجلی فی یونٹ65 روپے کرنے کے باوجود شہریوں کو بجلی نہیں مل رہی اور ٹرانسمیشن کا نظام بھی ٹھیک نہیں ہوا،علی امین گنڈاپور

وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور کی زیرصدارت اجلاس ہوا—فوٹو: اسکریب گریب

خیبرپختونخوا کے وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور کی مداخلت پر پشاور الیکٹرک کمپنی (پیسکو) حکام نے صوبے میں لوڈ شیڈنگ کا نیا شیڈول جاری کرنے پر اتفاق کر لیا۔

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کے دفتر سے جاری بیان کے مطابق صوبے میں بجلی کی ناروا لوڈ شیڈنگ کم کرنے کے لیے وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور کی وفاقی حکومت کو شیڈول جاری کرنے کی ڈیڈلائن پر چیف پیسکو کی متعلقہ عملے کے ساتھ وزیر اعلیٰ ہاؤس آمد ہوئی اور وزیر اعلیٰ کو صوبے میں بجلی کی لوڈشیڈنگ سے متعلق بریفنگ دی گئی۔

اس موقع پر چیف سیکریٹری، آئی جی پی، کمشنر پشاور اور دیگر متعلقہ حکام بھی اس موجود تھے۔

چیف پیسکو نے اجلاس کو صوبے میں بجلی کی لوڈشیڈنگ کم کرنے اور عوام کو ریلیف دینے کی یقین دہانی کرائی اور لوڈشیڈنگ کا نیا شیڈول جاری کرنے پر اتفاق ہوا۔

خیبرپختونخوا میں نئے شیڈول کے مطابق 22 گھنٹوں کی لوڈشیڈنگ کم کرکے 18 گھنٹے اور 18 گھنٹوں کی لوڈ شیڈنگ کم کرکے 14 گھنٹے کی جائے گی اور وزیراعلیٰ نے اس حوالے سے نئے شیڈول پر عمل درآمد کے لیے پیسکو حکام چیف سیکریٹری خیبرپختونخوا کے ساتھ بیٹھ کر آج ہی مکینزم تیار کرنے کی ہدایت کردی۔

علی امین گنڈاپور نے کہا کہ لوڈ شیڈنگ کا نیا شیڈول تمام اضلاع کے ڈپٹی کمشنرز اور ڈی پی اوز کو بھیجا جائے تاکہ وہ اس کی مانیٹرنگ کریں، اگر کسی گرڈ میں طے شدہ شیڈول سے ایک منٹ زیادہ کی بھی لوڈشیڈنگ ہو تو پیسکو کے متعلقہ ایکسئین کے خلاف ایف آئی آر درج کی جائے۔


انہوں نے کہا کہ بجلی سے متعلق مسائل کے حل کے لیے وفاقی حکومت کے ساتھ بات کرنے کے لیے تیار ہیں لیکن بات تب تک نہیں ہوسکتی جب تک صوبے کے عوام کو لوڈشیڈنگ کے حوالے سے فوری ریلیف نہ ملے۔

وزیر اعلیٰ نے کہا کہ صوبائی حکومت اپنے بقایا جات سے کٹوتی کروا کر اپنے لوگوں کو ریلیف دینا چاہتی ہے، اگر لوگوں کو فوری ریلیف نہ ملا تو صوبے میں امن و امان کے سنجیدہ مسائل جنم لینے کا خدشہ ہے۔

علی امین گنڈاپور نے کہا کہ بجلی کی فی یونٹ قیمت 16 روپے سے بڑھ کر 65 روپے ہونے کے باوجود شہریوں کو بجلی نہیں مل رہی اور بجلی کی ٹرانسمیشن کا نظام بھی ٹھیک نہیں ہو رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ صوبے میں لائن لاسز کی ذمہ دار وفاقی حکومت اور پیسکو ہے، اس کی سزا صوبے کے عوام کو دی جارہی ہے جو کسی صورت قابل قبول نہیں، صوبائی حکومت ریکوری اور میٹرنگ کے سلسلے میں بھی وفاقی حکومت کو تعاون فراہم کرنے کے لیے تیار ہے۔

وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا نے کہا کہ بجلی سے جڑے معاملات پر آگے بڑھنے کے لیے وفاقی وزیر توانائی کو پرسوں سی ایم ہاؤس آنے کی دعوت دی ہے۔

 
Load Next Story