اسرائیل کی جنگی کابینہ کے اہم رکن کی مستعفی ہونے کی دھمکی
غزہ میں جنگ کے بعد نئی حکومت کے قیام پر اسرائیل کی جنگی کابینہ کے درمیان اختلافات
اسرائیل کی جنگی کابینہ کے رکن بینی گانٹز نے جنگ کے خاتمے کے بعد غزہ میں اسرائیلی وزیراعظم کے منصوبوں کی مخالفت کرتے ہوئے مستعفی ہونے کی دھمکی دیدی۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق اسرائیل کی تین رکنی جنگی کابینہ کے رکن بینی گانٹز نے کہا کہ اگر نیتن یاہو غزہ میں شہری معاملات کو سنبھالنے کے لیے کوئی نیا جنگی منصوبہ تیار نہیں کرتا ہے تو وہ 8 جون کو کابینہ سے الگ ہوجائیں گے۔
بینی گانٹز کا کہنا ہے کہ اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو غزہ میں انتظامی امور کو سنبھالنے کے لیے عالمی قوتوں اور عرب ممالک کے ساتھ مل کر ہنگامی منصوبہ بندی کریں۔
انہوں نے نیتن یاہو سے مطالبہ کیا کہ وہ غزہ پر دوبارہ قبضہ کرے، علاقے سے فلسطینیوں کی رضاکارانہ ہجرت کی حوصلہ افزائی کرے اور 2005 میں ہٹائی گئی یہودی بستیوں کو بحال کریں۔
بینی گانٹز کے مستعفی ہونے کے الٹی میٹم پر اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے کہا کہ بینی گانٹز کی شرائط اسرائیل کے لیے شکست، حماس کو برقرار رکھنے اور ایک فلسطینی ریاست کے قیام کے مترادف ہوں گی۔
خیال رہے کہ اسرائیل کی جنگی کابینہ کے تیسرے رکن وزیر دفاع یوف گیلنٹ نے بھی غزہ میں جنگ کے بعد نئی حکومت کے قیام کے لیے ایک منصوبہ تیار کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
امریکا سمیت عرب ممالک نے بھی غزہ میں فلسطین اتھارٹی کی حکومت کے قیام کی خواہش ظاہر کی ہے تاہم اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے غزہ میں حماس کے متبادل کے طور پر اپنی فوجیں تعینات کرنے کا عندیہ ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق اسرائیل کی تین رکنی جنگی کابینہ کے رکن بینی گانٹز نے کہا کہ اگر نیتن یاہو غزہ میں شہری معاملات کو سنبھالنے کے لیے کوئی نیا جنگی منصوبہ تیار نہیں کرتا ہے تو وہ 8 جون کو کابینہ سے الگ ہوجائیں گے۔
بینی گانٹز کا کہنا ہے کہ اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو غزہ میں انتظامی امور کو سنبھالنے کے لیے عالمی قوتوں اور عرب ممالک کے ساتھ مل کر ہنگامی منصوبہ بندی کریں۔
انہوں نے نیتن یاہو سے مطالبہ کیا کہ وہ غزہ پر دوبارہ قبضہ کرے، علاقے سے فلسطینیوں کی رضاکارانہ ہجرت کی حوصلہ افزائی کرے اور 2005 میں ہٹائی گئی یہودی بستیوں کو بحال کریں۔
بینی گانٹز کے مستعفی ہونے کے الٹی میٹم پر اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے کہا کہ بینی گانٹز کی شرائط اسرائیل کے لیے شکست، حماس کو برقرار رکھنے اور ایک فلسطینی ریاست کے قیام کے مترادف ہوں گی۔
خیال رہے کہ اسرائیل کی جنگی کابینہ کے تیسرے رکن وزیر دفاع یوف گیلنٹ نے بھی غزہ میں جنگ کے بعد نئی حکومت کے قیام کے لیے ایک منصوبہ تیار کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
امریکا سمیت عرب ممالک نے بھی غزہ میں فلسطین اتھارٹی کی حکومت کے قیام کی خواہش ظاہر کی ہے تاہم اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے غزہ میں حماس کے متبادل کے طور پر اپنی فوجیں تعینات کرنے کا عندیہ ہے۔