ابراہیم رئیسی کی جگہ بننے والے ایران کے نئے عبوری صدر کون ہیں
68 سالہ محمد مخبر آیت اللہ خامنہ ای کے قریبی ساتھی سمجھے جاتے ہیں
ابراہیم رئیسی کی ہیلی کاپٹر حادثے میں ہلاکت کے بعد ایران کے روحانی پیشوا آیت اللہ خامنہ ای نے نائب صدر محمد مخبر کو دو ماہ کے لیے عبوری صدر مقرر کر دیا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق اپنے پیشوا ابراہیم رئیسی کی طرح نائب صدر 68 سالہ محمد مخبر بھی سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای کے معتمدِ خاص سمجھے جاتے ہیں۔
جس کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ 2021 میں آئین میں ترمیم کرکے انھیں ایران کا نائب صدر مقرر کیا گیا تھا جس کی ذمہ داریاں وزیراعظم کے برابر تھی۔
یہ خبر پڑھیں : ایرانی صدر کے ہیلی کاپٹر کا ملبہ کس ملک کے ڈرون نے ڈھونڈا تھا
علاوہ ازیں وہ سپریم قومی سلامتی کونسل کے عہدیدار بھی رہے ہیں۔ اس سے قبل وہ سپریم لیڈرعلی خامنہ ای کے زیر ہدایت کام کرنے والے سرمایہ کاری فنڈ کی سربراہی بھی کرچکے ہیں۔
یہ خبر پڑھیں : ایرانی صدر اور وزیر خارجہ سمیت 8 افراد ہیلی کاپٹر حادثے میں جاں بحق
محمد خبر امام خمینی کے احکام کے تحت سخت سزاؤں پر عمل درآمد کرانے والے سیل کے 2007 سے 2021 تک سربراہ رہ چکے ہیں اور اس وجہ سے یورپی یونین نے ان پر پابندیاں عائد کردی تھیں۔
یہ خبر بھی پڑھیں : ہیلی کاپٹر حادثے سے چند لمحوں قبل ایرانی صدر کی آخری تصویر منظرعام پر آگئی
اسی طرح سال 2013 کی امریکا کی ایک فہرست میں ان کا شامل ہے جس میں ایران میں جوہری پروگرام کو وسعت دینے والوں کے نام شامل تھے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق اپنے پیشوا ابراہیم رئیسی کی طرح نائب صدر 68 سالہ محمد مخبر بھی سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای کے معتمدِ خاص سمجھے جاتے ہیں۔
جس کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ 2021 میں آئین میں ترمیم کرکے انھیں ایران کا نائب صدر مقرر کیا گیا تھا جس کی ذمہ داریاں وزیراعظم کے برابر تھی۔
یہ خبر پڑھیں : ایرانی صدر کے ہیلی کاپٹر کا ملبہ کس ملک کے ڈرون نے ڈھونڈا تھا
علاوہ ازیں وہ سپریم قومی سلامتی کونسل کے عہدیدار بھی رہے ہیں۔ اس سے قبل وہ سپریم لیڈرعلی خامنہ ای کے زیر ہدایت کام کرنے والے سرمایہ کاری فنڈ کی سربراہی بھی کرچکے ہیں۔
یہ خبر پڑھیں : ایرانی صدر اور وزیر خارجہ سمیت 8 افراد ہیلی کاپٹر حادثے میں جاں بحق
محمد خبر امام خمینی کے احکام کے تحت سخت سزاؤں پر عمل درآمد کرانے والے سیل کے 2007 سے 2021 تک سربراہ رہ چکے ہیں اور اس وجہ سے یورپی یونین نے ان پر پابندیاں عائد کردی تھیں۔
یہ خبر بھی پڑھیں : ہیلی کاپٹر حادثے سے چند لمحوں قبل ایرانی صدر کی آخری تصویر منظرعام پر آگئی
اسی طرح سال 2013 کی امریکا کی ایک فہرست میں ان کا شامل ہے جس میں ایران میں جوہری پروگرام کو وسعت دینے والوں کے نام شامل تھے۔