ٹیریان وائٹ کیس عمران خان کو نااہل قرار دلانے کی درخواست ناقابل سماعت قرار
دو ججز جسٹس محسن اختر کیانی اور جسٹس ارباب محمد طاہر اس متعلق اپنی رائے دے چکے، عدالت، رخواست خارج کردی
اسلام آباد ہائی کورٹ نے بانی پی ٹی آئی عمران خان کی مبینہ بیٹی ٹیریان جیڈ وائٹ کو کاغذات نامزدگی میں چھپانے پر نااہلی کی درخواست ناقابل سماعت قرار دیتے ہوئے خارج کردی۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس طارق محمود جہانگیری، جسٹس ارباب محمد طاہر اور جسٹس ثمن رفعت امیتاز پر مشتمل تین رکنی لارجر بینچ نے شہری محمد ساجد کی دائر کردہ درخواست پر سماعت کی۔
وکیل نعیم حیدر پنجوتھہ نے کہا کہ یہ معاملہ پہلے طے ہوچکا ہے، فیصلہ ویب سائٹ پر اپ لوڈ بھی کیا گیا تھا فیصلہ ویب سائٹ سے ہٹانے کے بعد پریس ریلیز کے ذریعے دوبارہ بینچ بنایا گیا۔
جسٹس طارق جہانگیری نے نعیم حیدر پنجوتھہ سے استفسار کیا کہ آپ کون ہیں؟ آپ اس کیس میں وکیل ہیں؟ اس پر نعیم پنجوتھہ نے بتایا کہ میں بطور لا آفیسر عدالت کی معاونت کررہا ہوں، 6 ججز کے خط میں بھی اس کیس کا ذکر ہے، جسٹس طارق محمود جہانگیری نے کہا کہ دو ججز اپنا فیصلہ دے چکے تھے فیصلہ سربمہر لفافے میں سب کے سامنے کھولا گیا۔
عدالت نے کہا کہ دو ججز جسٹس محسن اختر کیانی اور جسٹس ارباب محمد طاہر نے اس سے متعلق اپنی رائے دی تھی۔
اس پر درخواست گزار کے وکیل حامد علی شاہ نے کہا کہ یہ دو ججز کی رائے تھی، چیف جسٹس کے اس فیصلے پر دستخط نہیں تھے۔
جسٹس طارق جہانگیری نے ریمارکس دیے کہ بینچ کے دو ممبرز نے کہا کہ درخواست قابل سماعت ہی نہیں خارج کی جائے، آپ بتائیں ایک بینچ کے ایک ممبر کے دستخط نہ ہونے کی وجہ سے کیا اثر پڑے گا؟ حامد علی شاہ نے استدعا کی کہ آپ ایک تاریخ دے دیں تاکہ معاونت کرسکوں۔
جسٹس طارق محمود جہانگیری نے کہا کہ آپ یہ بتائیں کہ جو درخواست خارج ہوچکی ہے اس میں کیسے وقت دے دیں؟ وکیل درخواست گزار حامد شاہ نے کہا مجھے معاونت کے لیے کچھ وقت چاہیے، میں فیصلہ دیکھ کر ہی عدالت کی معاونت کر سکتا ہوں۔
عدالت نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کی نااہلی کے لیے درخواست پہلے ہی بینچ خارج کرچکا ہے اور اکثریتی فیصلہ پہلے ہی آچکا ہے۔ عدالت نے بانی پی ٹی آئی کی نااہلی کے لیے دائر درخواست خارج کردی۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس طارق محمود جہانگیری، جسٹس ارباب محمد طاہر اور جسٹس ثمن رفعت امیتاز پر مشتمل تین رکنی لارجر بینچ نے شہری محمد ساجد کی دائر کردہ درخواست پر سماعت کی۔
وکیل نعیم حیدر پنجوتھہ نے کہا کہ یہ معاملہ پہلے طے ہوچکا ہے، فیصلہ ویب سائٹ پر اپ لوڈ بھی کیا گیا تھا فیصلہ ویب سائٹ سے ہٹانے کے بعد پریس ریلیز کے ذریعے دوبارہ بینچ بنایا گیا۔
جسٹس طارق جہانگیری نے نعیم حیدر پنجوتھہ سے استفسار کیا کہ آپ کون ہیں؟ آپ اس کیس میں وکیل ہیں؟ اس پر نعیم پنجوتھہ نے بتایا کہ میں بطور لا آفیسر عدالت کی معاونت کررہا ہوں، 6 ججز کے خط میں بھی اس کیس کا ذکر ہے، جسٹس طارق محمود جہانگیری نے کہا کہ دو ججز اپنا فیصلہ دے چکے تھے فیصلہ سربمہر لفافے میں سب کے سامنے کھولا گیا۔
عدالت نے کہا کہ دو ججز جسٹس محسن اختر کیانی اور جسٹس ارباب محمد طاہر نے اس سے متعلق اپنی رائے دی تھی۔
اس پر درخواست گزار کے وکیل حامد علی شاہ نے کہا کہ یہ دو ججز کی رائے تھی، چیف جسٹس کے اس فیصلے پر دستخط نہیں تھے۔
جسٹس طارق جہانگیری نے ریمارکس دیے کہ بینچ کے دو ممبرز نے کہا کہ درخواست قابل سماعت ہی نہیں خارج کی جائے، آپ بتائیں ایک بینچ کے ایک ممبر کے دستخط نہ ہونے کی وجہ سے کیا اثر پڑے گا؟ حامد علی شاہ نے استدعا کی کہ آپ ایک تاریخ دے دیں تاکہ معاونت کرسکوں۔
جسٹس طارق محمود جہانگیری نے کہا کہ آپ یہ بتائیں کہ جو درخواست خارج ہوچکی ہے اس میں کیسے وقت دے دیں؟ وکیل درخواست گزار حامد شاہ نے کہا مجھے معاونت کے لیے کچھ وقت چاہیے، میں فیصلہ دیکھ کر ہی عدالت کی معاونت کر سکتا ہوں۔
عدالت نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کی نااہلی کے لیے درخواست پہلے ہی بینچ خارج کرچکا ہے اور اکثریتی فیصلہ پہلے ہی آچکا ہے۔ عدالت نے بانی پی ٹی آئی کی نااہلی کے لیے دائر درخواست خارج کردی۔