گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر میں 6 دانش اسکولوں کے قیام کی منظوری
اسکولوں کو مقامی حکومتوں کے حوالے کر کے انہیں کیڈیٹ کالجز کی طرز پر چلایا جائے گا
منصوبہ بندی کمیشن کی مرکزی ڈویلپمنٹ ورکنگ پارٹی نے گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر میں مزید 6 دانش اسکولوں کے قیام کی اصولی منظوری دے دی۔
تفصیلات کے مطابق پلاننگ کمیشن کی سینٹرل ڈویلپمنٹ ورکنگ پارٹی کے اجلاس میں وفاقی وزارت تعلیم کی تجویز سے اتفاق کیا کہ گلگت بلتستان اور آزاد جموں کشمیر میں بہترین اور منفرد تعلیمی اقدام کی حمایت کی جانی چاہیے۔
پلاننگ کمیشن نے وزارت تعلیم کی جانب سے تعلیمی ایمرجنسی کے پیش نظر گلگت بلتستان (جی بی)، آزاد کشمیر اور خیبرپختونخواہ کے نئے ضم شدہ اضلاع میں موجودہ فریم ورک تیار کیا گیا ہے۔
اجلاس میں گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر میں تین تین دانش اسکولوں کے قیام کی منظوری دی گئی جبکہ یہ بھی طے پایا کہ حکومت اسکولوں کے مقام کا انتخاب علاقائی عہدیداران کے ساتھ مشاورت کے بعد کرے گی۔
اجلاس میں اتفاق کیا گیا کہ وزارت تعلیم موٴثر نگرانی کے لیے اپنے پروجیکٹ مانیٹرنگ یونٹ میں علاقائی حکومتوں کی موجودگی کو یقینی بنائے گی اور منصوبہ مکمل ہونے کے بعد اسکولوں کو مقامی حکومتوں کے حوالے کر کے انہیں موجودہ کیڈٹ کالجز کی طرز پر چلایاجائے گا جبکہ غریب، باصلاحیت اور ذہین طلباء کو دانش اسکولوں میں داخلے دئیے جائیں گے۔
سیکرٹری ایجوکیشن محی الدین وانی نے کہا ہے کہ یہ اقدام ان علاقوں کے لیے ایک اچھی کاوش کے طور پر سامنے آئے گا، ہم آنے والے مہینوں میں تفصیلی ڈیزائن پلاننگ کمیشن کے سامنے پیش کریں گے۔
تفصیلات کے مطابق پلاننگ کمیشن کی سینٹرل ڈویلپمنٹ ورکنگ پارٹی کے اجلاس میں وفاقی وزارت تعلیم کی تجویز سے اتفاق کیا کہ گلگت بلتستان اور آزاد جموں کشمیر میں بہترین اور منفرد تعلیمی اقدام کی حمایت کی جانی چاہیے۔
پلاننگ کمیشن نے وزارت تعلیم کی جانب سے تعلیمی ایمرجنسی کے پیش نظر گلگت بلتستان (جی بی)، آزاد کشمیر اور خیبرپختونخواہ کے نئے ضم شدہ اضلاع میں موجودہ فریم ورک تیار کیا گیا ہے۔
اجلاس میں گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر میں تین تین دانش اسکولوں کے قیام کی منظوری دی گئی جبکہ یہ بھی طے پایا کہ حکومت اسکولوں کے مقام کا انتخاب علاقائی عہدیداران کے ساتھ مشاورت کے بعد کرے گی۔
اجلاس میں اتفاق کیا گیا کہ وزارت تعلیم موٴثر نگرانی کے لیے اپنے پروجیکٹ مانیٹرنگ یونٹ میں علاقائی حکومتوں کی موجودگی کو یقینی بنائے گی اور منصوبہ مکمل ہونے کے بعد اسکولوں کو مقامی حکومتوں کے حوالے کر کے انہیں موجودہ کیڈٹ کالجز کی طرز پر چلایاجائے گا جبکہ غریب، باصلاحیت اور ذہین طلباء کو دانش اسکولوں میں داخلے دئیے جائیں گے۔
سیکرٹری ایجوکیشن محی الدین وانی نے کہا ہے کہ یہ اقدام ان علاقوں کے لیے ایک اچھی کاوش کے طور پر سامنے آئے گا، ہم آنے والے مہینوں میں تفصیلی ڈیزائن پلاننگ کمیشن کے سامنے پیش کریں گے۔