عدت کیس عمران خان بشریٰ بی بی کی سزاؤں کے خلاف اپیلوں پر فیصلہ محفوظ
عدالت سزاؤں کے خلاف اپیلوں پر محفوظ شدہ فیصلہ 29 مئی کو سنائے گی
ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹس اسلام آباد نے عدت کیس میں عمران خان اور بشریٰ بی بی کی سزاؤں کے خلاف اپیلوں پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔
ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج شاہ رخ ارجمند نے دورانِ عدت نکاح کیس میں بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کی سزاؤں کے خلاف اپیلیں کی سماعت کی۔
بشریٰ بی بی کے وکیل عثمان ریاض گل نے دلائل دیے کہ یہ کیس صرف اور صرف سیاسی طور پر نشانہ بنانے کے لیے دائر ہوا ہے، خاورمانیکا کی شکایت تو تقریباً 6 سال بعد دائر ہوئی، عزائم میں بدنیتی واضح ہے، شادی فراڈ ہے یا نہیں ؟ کریمینل کورٹ کے پاس فیصلہ کرنے کا اختیار نہیں، فراڈ شادی یا نکاح کے حوالے سے فیملی کورٹ فیصلہ کرتی ہے، بشریٰ بی بی نے اپنے 342 کے بیان میں بتایا کہ طلاق اپریل 2017 میں ہوئی اور انہوں نے عدت کا دورانیہ مکمل کرکے نکاح کیا ، پراسیکیوٹر رانا حسن عباس نے عدالت کو حقائق بتائے، جس پر پراسیکیوٹر راناحسن عباس کو اگلے ہی روز ٹرانسفر کردیاگیا۔
جج شاہ رخ ارجمند نے ریمارکس دیے کہ آپ اس کے بعد کیا توقع کرسکتے ہیں؟۔ جج کے جملے پر عدالت میں قہقہے لگ گئے۔
ڈپٹی ڈسٹرکٹ پراسکیوٹر عدنان علی نے سزا کو برقرار رکھنے کی استدعا کرتے ہوئے دلائل دیے کہ قانون میں کہیں نہیں لکھا کہ اس طرح کے کیسز کا ٹرائل کرمنل میں نہیں ہوسکتا ، مدعی نے بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کے نکاح کو ختم کرنے کا مطالبہ نہیں کیا، بلکہ دوران عدت نکاح کرنے پر سزا ہے۔
پراسکیوٹر نے مزید کہا کہ بانی پی ٹی آئی بار بار خاورمانیکا، بشریٰ بی بی کی زندگی میں مداخلت کررہےتھے، ان کی مداخلت کے باعث ہنستا بستا گھر اجڑ گیا، ریاست مدینہ بنانے والے شخص کا ایسا عمل طرزعمل ہے؟۔
عدالت نے عدت کے دوران نکاح کیس میں بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کی سزاؤں کے خلاف اپیلوں پر فیصلہ محفوظ کرلیا جو 29 مئی کو سنایا جائے گا۔
ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج شاہ رخ ارجمند نے دورانِ عدت نکاح کیس میں بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کی سزاؤں کے خلاف اپیلیں کی سماعت کی۔
بشریٰ بی بی کے وکیل عثمان ریاض گل نے دلائل دیے کہ یہ کیس صرف اور صرف سیاسی طور پر نشانہ بنانے کے لیے دائر ہوا ہے، خاورمانیکا کی شکایت تو تقریباً 6 سال بعد دائر ہوئی، عزائم میں بدنیتی واضح ہے، شادی فراڈ ہے یا نہیں ؟ کریمینل کورٹ کے پاس فیصلہ کرنے کا اختیار نہیں، فراڈ شادی یا نکاح کے حوالے سے فیملی کورٹ فیصلہ کرتی ہے، بشریٰ بی بی نے اپنے 342 کے بیان میں بتایا کہ طلاق اپریل 2017 میں ہوئی اور انہوں نے عدت کا دورانیہ مکمل کرکے نکاح کیا ، پراسیکیوٹر رانا حسن عباس نے عدالت کو حقائق بتائے، جس پر پراسیکیوٹر راناحسن عباس کو اگلے ہی روز ٹرانسفر کردیاگیا۔
جج شاہ رخ ارجمند نے ریمارکس دیے کہ آپ اس کے بعد کیا توقع کرسکتے ہیں؟۔ جج کے جملے پر عدالت میں قہقہے لگ گئے۔
ڈپٹی ڈسٹرکٹ پراسکیوٹر عدنان علی نے سزا کو برقرار رکھنے کی استدعا کرتے ہوئے دلائل دیے کہ قانون میں کہیں نہیں لکھا کہ اس طرح کے کیسز کا ٹرائل کرمنل میں نہیں ہوسکتا ، مدعی نے بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کے نکاح کو ختم کرنے کا مطالبہ نہیں کیا، بلکہ دوران عدت نکاح کرنے پر سزا ہے۔
پراسکیوٹر نے مزید کہا کہ بانی پی ٹی آئی بار بار خاورمانیکا، بشریٰ بی بی کی زندگی میں مداخلت کررہےتھے، ان کی مداخلت کے باعث ہنستا بستا گھر اجڑ گیا، ریاست مدینہ بنانے والے شخص کا ایسا عمل طرزعمل ہے؟۔
عدالت نے عدت کے دوران نکاح کیس میں بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کی سزاؤں کے خلاف اپیلوں پر فیصلہ محفوظ کرلیا جو 29 مئی کو سنایا جائے گا۔