دیامربھاشا ڈیم میں سرمایہ کاری کیلیے ایک بار پھر چین کو پیشکش
منصوبے کیلیے مزید ساڑھے 3ارب ڈالر درکار، سعودی عرب نے دلچسپی ظاہر نہیں کی
پاکستان نے دیامربھاشا ڈیم میں سرمایہ کاری کے لیے چین کو راغب کرنے کا فیصلہ کرلیا۔
دیامربھاشا ڈیم جو کہ زیرتکمیل منصوبہ ہے اور جس کے لیے مزید ساڑھے 3ارب ڈالر کی سرمایہ کاری درکار ہے اس کے لیے چین کو راغب کرنے کا فیصلہ کیا ہے کیونکہ سعودی عرب کی جانب سے اس منصوبے میں اب تک کوئی دلچسپی ظاہر نہیں کی گئی ہے۔
حکومتی ذرائع نے ایکسپریس کو بتایا کہ وزیر اعظم شہباز شریف نے وزارت منصوبہ بندی کو ہدایات جاری کی ہے کہ وہ دیامربھاشا ڈیم کو پاکستان چین اقتصادی راہدی منصوبے میں شامل کرے۔ یہ ہدایات سی پیک کے حوالے سے قائم مشترکہ تعاون کمیٹی کے آج (جمعے کے روز) ہونے والے اجلاس سے قبل جاری کی گئی ہیں۔ یہ اجلاس وڈیو لنک کے ذریعے منعقد ہوگا جس میں سی پیک کی مجموعی پیش رفت کا جائزہ لیا جائے گا۔
پاکستان کی جانب سے وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال جبکہ چین کی جانب سے نیشنل ڈیولپمنٹ اینڈ ریفارمز کمیشن کے وائس چیئرمین نمائندگی کریں گے۔
ذرائع کے مطابق وزیر اعظم شہباز شریف کی جانب سے یہ ہدایات ان کے عنقریب دورہ چین سے قبل جاری کی گئی ہیں جہاں وہ پاکستان میں سرگرم عمل چینی کمپنیوں کو درپیش مسائل کے حوالے سے بھی بات چیت کریں گے۔ گزشتہ سات برسوں کے دوران یہ دوسرا موقع ہے جب پاکستان نے دیامربھاشا ڈیم کو سی پیک میں شامل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
اس سے قبل نومبر 2017 میں پاکستان نے دیامربھاشا ڈیم کو سی پیک میں شامل کرنے کی درخواست واپس لے لی تھی اور اس وقت کے واپڈا کے چیئرمین مزمل حسین کے مطابق چین کی جانب سے اس منصوبے کی ملکیت کے حوالے سے سخت شرائط عائد کی گئی تھیں جس کے بعد پاکستان نے اسے سی پیک میں شامل کرنے کی درخواست واپس لے لی تھی۔
گزشتہ ماہ پاکستان نے دیامربھاشا ڈیم میں سرمایہ کاری کے لیے سعودی عرب کو بھی پیشکش کی تھی جس کے لیے سعودی عرب کو 1 ارب 20 کروڑ ڈالر اس منصوبے میں لگانے تھی جبکہ مزید 2 ارب 30 کروڑ ڈالر دس سال قرض پر فراہم کرنے کے انتظامات کرنا تھے۔
ایک سینئرحکومتی اہلکار کے مطابق حکومت کو اس منصوبے کے لیے 3 ارب 50 کروڑ ڈالر کی کمی کا سامنا تھا اور پاکستان کو امید تھی کہ سعودی عرب اس میں دلچسپی ظاہر کرے گا تاہم پاکستان کو اس حوالے سے کوئی ردعمل موصول نہیں ہوا۔
علاوہ ازیں وزیر اعظم شہباز شریف نے ایک بار پھر ہدایات جاری کی ہیں سرکاری سطح پر درآمدات کے لیے گوادر بندرگاہ کا استعمال کیا جائے تاہم بندرگاہ پر اب بھی بہت سی سہولیات کے فقدان کے سبب اسے پوری طرح استعمال نہیں کیا جارہا۔
دیامربھاشا ڈیم جو کہ زیرتکمیل منصوبہ ہے اور جس کے لیے مزید ساڑھے 3ارب ڈالر کی سرمایہ کاری درکار ہے اس کے لیے چین کو راغب کرنے کا فیصلہ کیا ہے کیونکہ سعودی عرب کی جانب سے اس منصوبے میں اب تک کوئی دلچسپی ظاہر نہیں کی گئی ہے۔
حکومتی ذرائع نے ایکسپریس کو بتایا کہ وزیر اعظم شہباز شریف نے وزارت منصوبہ بندی کو ہدایات جاری کی ہے کہ وہ دیامربھاشا ڈیم کو پاکستان چین اقتصادی راہدی منصوبے میں شامل کرے۔ یہ ہدایات سی پیک کے حوالے سے قائم مشترکہ تعاون کمیٹی کے آج (جمعے کے روز) ہونے والے اجلاس سے قبل جاری کی گئی ہیں۔ یہ اجلاس وڈیو لنک کے ذریعے منعقد ہوگا جس میں سی پیک کی مجموعی پیش رفت کا جائزہ لیا جائے گا۔
پاکستان کی جانب سے وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال جبکہ چین کی جانب سے نیشنل ڈیولپمنٹ اینڈ ریفارمز کمیشن کے وائس چیئرمین نمائندگی کریں گے۔
ذرائع کے مطابق وزیر اعظم شہباز شریف کی جانب سے یہ ہدایات ان کے عنقریب دورہ چین سے قبل جاری کی گئی ہیں جہاں وہ پاکستان میں سرگرم عمل چینی کمپنیوں کو درپیش مسائل کے حوالے سے بھی بات چیت کریں گے۔ گزشتہ سات برسوں کے دوران یہ دوسرا موقع ہے جب پاکستان نے دیامربھاشا ڈیم کو سی پیک میں شامل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
اس سے قبل نومبر 2017 میں پاکستان نے دیامربھاشا ڈیم کو سی پیک میں شامل کرنے کی درخواست واپس لے لی تھی اور اس وقت کے واپڈا کے چیئرمین مزمل حسین کے مطابق چین کی جانب سے اس منصوبے کی ملکیت کے حوالے سے سخت شرائط عائد کی گئی تھیں جس کے بعد پاکستان نے اسے سی پیک میں شامل کرنے کی درخواست واپس لے لی تھی۔
گزشتہ ماہ پاکستان نے دیامربھاشا ڈیم میں سرمایہ کاری کے لیے سعودی عرب کو بھی پیشکش کی تھی جس کے لیے سعودی عرب کو 1 ارب 20 کروڑ ڈالر اس منصوبے میں لگانے تھی جبکہ مزید 2 ارب 30 کروڑ ڈالر دس سال قرض پر فراہم کرنے کے انتظامات کرنا تھے۔
ایک سینئرحکومتی اہلکار کے مطابق حکومت کو اس منصوبے کے لیے 3 ارب 50 کروڑ ڈالر کی کمی کا سامنا تھا اور پاکستان کو امید تھی کہ سعودی عرب اس میں دلچسپی ظاہر کرے گا تاہم پاکستان کو اس حوالے سے کوئی ردعمل موصول نہیں ہوا۔
علاوہ ازیں وزیر اعظم شہباز شریف نے ایک بار پھر ہدایات جاری کی ہیں سرکاری سطح پر درآمدات کے لیے گوادر بندرگاہ کا استعمال کیا جائے تاہم بندرگاہ پر اب بھی بہت سی سہولیات کے فقدان کے سبب اسے پوری طرح استعمال نہیں کیا جارہا۔