کراچی سرکاری اسپتالوں میں اینستھیزیا کے ماہرڈاکٹروں کی کمی سے مریض پریشان
ڈاکٹروں کی کمی کی وجہ سے پتے کے معمولی آپریشن کے لیے مجبوراً سال کا وقت دینا پڑرہا ہے، ایگزیکٹیو افسر جناح اسپتال
شہر قائد کے سرکاری اسپتالوں میں ڈاکٹروں کی کمی نے مریضوں کی مشکلات میں اضافہ کر دیا ہے، اینستھیٹک ڈاکٹروں کی تعداد کم ہونے کی وجہ سے اہم آپریشن میں تعطل معمول بنتا جارہا ہے جبکہ معمولی سرجری کروانا بھی مریضوں کے لیے کڑا امتحان بن چکا ہے۔
تفصیلات کے مطابق کراچی میں قائم محکمہ صحت سندھ اور بلدیہ عظمٰی کراچی کے ماتحت مراکز صحت میں اینستھیزیا ( بے ہوشی) کے ڈاکٹروں کی قلت ہوگئی ہے، جس کے سبب متعدد آپریشن ملتوی ہوچکے ہیں، سرجری کے لیے طویل انتظارکرانا شدید نوعیت کے مریضوں کی زندگی سے کھیلنے کے مترادف ہے۔
جناح اسپتال کراچی کے ایگزیکٹو آفیسر پروفیسر شاہد رسول نے ایکسپریس سے گفتگو میں بتایاکہ میڈیکل کے شعبے میں اینستھیزیا کے ڈاکٹروں کو زیادہ اہمیت حاصل ہے کیونکہ وہ سرجری کے دوران مریضوں کی راحت اور حفاظت کو یقینی بناتے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ یہ ڈاکٹر درد کی مینجمنٹ میں ماہر ہوتے ہیں، اینستھیٹک سرجری سے قبل مریض کو منصوبہ بندی کے تحت بے ہوش کرتے ہیں تاکہ جراحت کے دوران مریض کو کم سے کم تکلیف ہو۔ وہ سرجری کے دوران مریضوں کی سانس اور دل کی دھڑکن کی نگرانی کرتے ہیں، مریض کو سرجری کے دوران آکسیجن کی فراہمی کی ذمہ داری بھی انہی ماہرین کی ہوتی ہے۔
پروفیسر شاہد رسول کے مطابق جناح اسپتال میں 2012 سے جناح اسپتال میں ان ڈاکٹروں کی کوئی بھرتی نہیں ہوئی،جناح اسپتال میں ابھی اینستھیزیا کے تین آر ایم اوز،ایک اسسٹنٹ پروفیسر اور تیس سے چالیس پوسٹ گریجویٹس (ایف سی پی ایس اور ایم سی پی ایس) شامل ہیں۔
اس وقت جناح اسپتال کراچی کےاینستھیزیا ڈیپارٹمنٹ میں کوئی پروفیسر اور ایسوسی ایٹ پروفیسردستیاب نہیں ، ان آسامیوں کے لیے جناح سندھ میڈیکل یونیورسٹی نے اشتہار دیا ہے، یہ اینستھیٹک ڈاکٹر مین او ٹی ،آئی او ٹی،گائنی اوٹی ،یورولوجی اوٹی،ای این ٹی او ٹی اورآپریشن تھیٹرکے فرائض سنبھالتے ہیں۔
پروفیسر شاہد رسول کا کہنا تھا کہ جناح اسپتال کراچی میں اینستھیزیا کی فیکلٹی میں ایک پروفیسر،دو ایسوسی ایٹ پروفیسر اور چار سے چھ اسسٹنٹ پروفیسر کی ضرورت ہے،جناح اسپتال کراچی میں سالانہ 50 سے 55 ہزار آپریشنز ہوتے ہیں۔ْ
پروفیسر شاہد رسول نے انکشاف کیا ہے کہ ڈاکٹروں کی قلت کی وجہ سے پتے کے معمولی آپریشن کے لیے مجبوراً سال کا وقت دینا پڑرہا ہے، واضح رہے کہ بعض پیچیدگیوں کی وجہ سےبروقت پتے کا آپریشن نہ کیاجائےتوکسی بھی وقت مریض موت کے منہ میں جاسکتا ہے۔
ایگزیکٹو آفیسر کا موقف ہے کہ کنٹریکٹ پر اینستھیٹک ڈاکٹروں کی بھرتی اورفی ڈاکٹرتین لاکھ روپے تنخواہ دینے کا فیصلہ کیاتھا تاہم عدالتی حکم امتناع کی وجہ سے معاملہ التوا کا شکارہوگیا،ایک اینستھیٹک دن میں چار سے پانچ آپریشن ہی کرسکتا ہے،ایم سی پی ایس اور ایف سی پی ایس کرنے کے بعد سرکاری اسپتال میں اینستھیٹک ڈاکٹر کو زیادہ سے زیادہ ایک لاکھ ستر ہزار تنخواہ دی جاتی ہے،جبکہ اسی ڈاکٹر کو نجی اسپتال میں ڈھائی سے تین لاکھ تنخواہ مل رہی ہے۔
اینستھیزیا کے ڈاکٹر کی اب تین فیلڈ ہیں،اب وہ صرف اینستھیٹک کیئر ہی نہیں کرتے، بلکہ انتہائی نگہداشت(آئی سی یو) کیئر اور دائمی درد کے مریضوں کو پین مینجمنٹ کی سہولت بھی فراہم کرتے ہیں۔ سرکاری اسپتالوں میں اینستھیٹک ڈاکٹروں کو مناسب معاوضہ نہیں دیا جاتا جس کی وجہ سے بہت سے ماہرین نجی اسپتالوں یا بیرون ملک چلے جاتے ہیں،تو دوسری جانب اس شعبے میں مناسب تربیت کا قفدان بھی نئے ڈاکٹروں کو اس شعبے میں مواقع سے محروم کررہا ہے۔
سول اسپتال کراچی کے میڈیکل سپرنٹنڈنٹ ڈاکٹر خالد بخاری نے ایکسپریس سے گفتگو کے دوران بتایا کہ اسپتال میں 19 گریڈ کے سینیئر اینستھیٹسٹ کی پانچ آسامیوں میں سے دو پر سینیئر اینستھیٹسٹ ہیں،جبکہ بقیہ تین آسامیاں خالی ہیں،18 گریڈ کے اینستھیٹسٹ کی کل 20 آسامیوں میں 13 اینستھیٹسٹ ہیں،بقیہ 7 آسامیاں خالی ہیں،جبکہ سول اسپتال میں 17 گریڈ کے اسسٹنٹ اینستھیٹسٹ کی 17 آسامیاں خالی ہیں،اسپتال میں اینستھیٹسٹ ڈاکٹروں کی کمی کی سبب آپریشن ملتوی ہورہے ہیں۔
عباسی شہید اسپتال کے ایم ایس ڈاکٹر جاوید نے بتایا کہ عباسی شہید اسپتال کے اینستھیزیا ڈیپارٹمنٹ میں ایک سینیئر ریزیڈنٹ ڈاکٹر (ایس آر)،آٹھ آر ایم اوز اور ایک پی جی ہے،جبکہ اسپتال میں ایک پروفیسر،ایک یا دو ایسوسی ایٹ بروفیسر، دو اسسٹنٹ پروفیسر،14 سے 16 آر ایم اوز ہونے چاہیئں، ڈیپارٹمنٹ میں اینستھیزیا کے ڈاکٹروں کی کمی ہے،جس کے وجہ سے آپریشن کا عمل متاثر ہورہا ہے،عباسی شہید اسپتال میں 2012 سے کوئی بھرتی نہیں ہوئی۔
تفصیلات کے مطابق کراچی میں قائم محکمہ صحت سندھ اور بلدیہ عظمٰی کراچی کے ماتحت مراکز صحت میں اینستھیزیا ( بے ہوشی) کے ڈاکٹروں کی قلت ہوگئی ہے، جس کے سبب متعدد آپریشن ملتوی ہوچکے ہیں، سرجری کے لیے طویل انتظارکرانا شدید نوعیت کے مریضوں کی زندگی سے کھیلنے کے مترادف ہے۔
جناح اسپتال کراچی کے ایگزیکٹو آفیسر پروفیسر شاہد رسول نے ایکسپریس سے گفتگو میں بتایاکہ میڈیکل کے شعبے میں اینستھیزیا کے ڈاکٹروں کو زیادہ اہمیت حاصل ہے کیونکہ وہ سرجری کے دوران مریضوں کی راحت اور حفاظت کو یقینی بناتے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ یہ ڈاکٹر درد کی مینجمنٹ میں ماہر ہوتے ہیں، اینستھیٹک سرجری سے قبل مریض کو منصوبہ بندی کے تحت بے ہوش کرتے ہیں تاکہ جراحت کے دوران مریض کو کم سے کم تکلیف ہو۔ وہ سرجری کے دوران مریضوں کی سانس اور دل کی دھڑکن کی نگرانی کرتے ہیں، مریض کو سرجری کے دوران آکسیجن کی فراہمی کی ذمہ داری بھی انہی ماہرین کی ہوتی ہے۔
پروفیسر شاہد رسول کے مطابق جناح اسپتال میں 2012 سے جناح اسپتال میں ان ڈاکٹروں کی کوئی بھرتی نہیں ہوئی،جناح اسپتال میں ابھی اینستھیزیا کے تین آر ایم اوز،ایک اسسٹنٹ پروفیسر اور تیس سے چالیس پوسٹ گریجویٹس (ایف سی پی ایس اور ایم سی پی ایس) شامل ہیں۔
اس وقت جناح اسپتال کراچی کےاینستھیزیا ڈیپارٹمنٹ میں کوئی پروفیسر اور ایسوسی ایٹ پروفیسردستیاب نہیں ، ان آسامیوں کے لیے جناح سندھ میڈیکل یونیورسٹی نے اشتہار دیا ہے، یہ اینستھیٹک ڈاکٹر مین او ٹی ،آئی او ٹی،گائنی اوٹی ،یورولوجی اوٹی،ای این ٹی او ٹی اورآپریشن تھیٹرکے فرائض سنبھالتے ہیں۔
پروفیسر شاہد رسول کا کہنا تھا کہ جناح اسپتال کراچی میں اینستھیزیا کی فیکلٹی میں ایک پروفیسر،دو ایسوسی ایٹ پروفیسر اور چار سے چھ اسسٹنٹ پروفیسر کی ضرورت ہے،جناح اسپتال کراچی میں سالانہ 50 سے 55 ہزار آپریشنز ہوتے ہیں۔ْ
پروفیسر شاہد رسول نے انکشاف کیا ہے کہ ڈاکٹروں کی قلت کی وجہ سے پتے کے معمولی آپریشن کے لیے مجبوراً سال کا وقت دینا پڑرہا ہے، واضح رہے کہ بعض پیچیدگیوں کی وجہ سےبروقت پتے کا آپریشن نہ کیاجائےتوکسی بھی وقت مریض موت کے منہ میں جاسکتا ہے۔
ایگزیکٹو آفیسر کا موقف ہے کہ کنٹریکٹ پر اینستھیٹک ڈاکٹروں کی بھرتی اورفی ڈاکٹرتین لاکھ روپے تنخواہ دینے کا فیصلہ کیاتھا تاہم عدالتی حکم امتناع کی وجہ سے معاملہ التوا کا شکارہوگیا،ایک اینستھیٹک دن میں چار سے پانچ آپریشن ہی کرسکتا ہے،ایم سی پی ایس اور ایف سی پی ایس کرنے کے بعد سرکاری اسپتال میں اینستھیٹک ڈاکٹر کو زیادہ سے زیادہ ایک لاکھ ستر ہزار تنخواہ دی جاتی ہے،جبکہ اسی ڈاکٹر کو نجی اسپتال میں ڈھائی سے تین لاکھ تنخواہ مل رہی ہے۔
اینستھیزیا کے ڈاکٹر کی اب تین فیلڈ ہیں،اب وہ صرف اینستھیٹک کیئر ہی نہیں کرتے، بلکہ انتہائی نگہداشت(آئی سی یو) کیئر اور دائمی درد کے مریضوں کو پین مینجمنٹ کی سہولت بھی فراہم کرتے ہیں۔ سرکاری اسپتالوں میں اینستھیٹک ڈاکٹروں کو مناسب معاوضہ نہیں دیا جاتا جس کی وجہ سے بہت سے ماہرین نجی اسپتالوں یا بیرون ملک چلے جاتے ہیں،تو دوسری جانب اس شعبے میں مناسب تربیت کا قفدان بھی نئے ڈاکٹروں کو اس شعبے میں مواقع سے محروم کررہا ہے۔
سول اسپتال کراچی کے میڈیکل سپرنٹنڈنٹ ڈاکٹر خالد بخاری نے ایکسپریس سے گفتگو کے دوران بتایا کہ اسپتال میں 19 گریڈ کے سینیئر اینستھیٹسٹ کی پانچ آسامیوں میں سے دو پر سینیئر اینستھیٹسٹ ہیں،جبکہ بقیہ تین آسامیاں خالی ہیں،18 گریڈ کے اینستھیٹسٹ کی کل 20 آسامیوں میں 13 اینستھیٹسٹ ہیں،بقیہ 7 آسامیاں خالی ہیں،جبکہ سول اسپتال میں 17 گریڈ کے اسسٹنٹ اینستھیٹسٹ کی 17 آسامیاں خالی ہیں،اسپتال میں اینستھیٹسٹ ڈاکٹروں کی کمی کی سبب آپریشن ملتوی ہورہے ہیں۔
عباسی شہید اسپتال کے ایم ایس ڈاکٹر جاوید نے بتایا کہ عباسی شہید اسپتال کے اینستھیزیا ڈیپارٹمنٹ میں ایک سینیئر ریزیڈنٹ ڈاکٹر (ایس آر)،آٹھ آر ایم اوز اور ایک پی جی ہے،جبکہ اسپتال میں ایک پروفیسر،ایک یا دو ایسوسی ایٹ بروفیسر، دو اسسٹنٹ پروفیسر،14 سے 16 آر ایم اوز ہونے چاہیئں، ڈیپارٹمنٹ میں اینستھیزیا کے ڈاکٹروں کی کمی ہے،جس کے وجہ سے آپریشن کا عمل متاثر ہورہا ہے،عباسی شہید اسپتال میں 2012 سے کوئی بھرتی نہیں ہوئی۔