حماس کا رفح میں کارروائی روکنے کے حکم کا خیرمقدم اسرائیل نے مسترد کردیا
سلامتی کونسل عالمی عدالت کے فیصلے پرعمل درآمد کے لیے اسرائیل کوعملی اقدامات کرنے پر مجبورکرے، حماس کا مطالبہ
عالمی عدالت نے جنوبی افریقہ کی درخواست پر فلسطین کے علاقے رفح میں اسرائیل کو کارروائی روکنے کا حکم دیا، جس پر حماس کے رہنماؤں نے خیرمقدم کرتے ہوئے عمل درآمد کا مطالبہ کیا جبکہ اسرائیلی وزرا نے اس فیصلے کو مسترد کردیا۔
خبرایجنسی رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق حماس کے عہدیدار بیسم نعیم نے خیرمقدمی بیان میں کہا کہ ہم عالمی عدالت کے فیصلے کا خیرمقدم کرتے ہیں، جس میں قابض صہیونی فورسز سے کہا گیا ہے کہ وہ رفح پر اپنی فوجی جارحیت ختم کردیں۔
حماس کے عہدیدار نے کہا کہ ہمارا ماننا ہے کہ یہ حکم کافی نہیں ہے کیونکہ غزہ پٹی میں قابض فوج کی جارحیت جاری ہے اور خاص طور پر شمالی غزہ میں وحشیانہ کارروائیاں کی جا رہی ہیں جو ظالمانہ اور خطرناک ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: اسرائیل رفح میں فوجی آپریشن فوری طور پر روکدے؛ عالمی عدالت کا فیصلہ آگیا
بیسم نعیم نے کہا کہ ہم اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے مطالبہ کرتے ہیں کہ عالمی عدالت کے اس حکم پر فوری عمل درآمد کرایا جائے اور صہیونی افواج کو مجبور کرکے کہ وہ اس فیصلے کو تسلیم کرنے کے لیے عملی اقدامات کریں۔
انہوں نے کہا کہ ہم فلسطینیوں کے خلاف ہونے والی نسل کشی کی تحقیقات کے لیے غزہ پٹی میں تفتیشی کمیٹی بھیجنے کی اجازت دینے کی درخواست کا بھی خیرمقدم کرتے ہیں۔
حماس کے عہدیدار نے کہا کہ حماس تفتیشی کمیٹی کے ساتھ بھرپور تعاون کرے گی۔
فلسطینی اتھارٹی کے ترجمان نبیل ابو رودینہ نے بیان میں کہا کہ صدر دفتر نے عالمی عدالت کی جانب سے جاری کیے گئے بیان کو خوش آئند قرار دیا ہے، جس میں پورے غزہ میں جنگ کے خاتمے کے لیے عالمی اتفاق رائے ظاہر ہوتی ہے۔
فیصلہ مسترد کرتے ہیں، اسرائیلی وزرا
دوسری جانب اسرائیلی وزرا نے عالمی عدالت انصاف کی جانب سے اسرائیل کو جنوبی غزہ کے شہر رفح میں فوجی کارروائی روکنے کے لیے دیے گئے احکامات مسترد کردیے۔
اسرائیلی وزرا نے زیرحراست اسرائیلی کی رہائی اور حماس کو شکست دینے پر جنگ جاری رکھنے پر اصرار کیا۔
اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو کے دفتر سے جاری بیان میں کہا گیا کہ ہیگ میں قائم عالمی عدالت کی جانب سے اسرائیل کے خلاف جنوبی افریقہ کے نسل کشی سے متعلق الزامات جھوٹے اور شرم ناک ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیل نے رفح کے ان علاقوں پر نہ تو کارروائی کی ہے اور نہ کرے گی جہاں شہری موجود ہیں اور اس سے فلسطینی آبادی میں مجموعی یا جزوی طور پر تباہی پھیل سکتی ہے۔
عالمی برادری کا ردعمل
سعودی عرب کی وزارت خارجہ نے اپنے بیان میں کہا کہ عالمی عدالت کی جانب سے اسرائیل کو رفح میں جارحانہ کارروائیاں روکنے کے لیے نسل کشی کے جرائم کے قانون کے تحت دیے گئے حکم کا خیرمقدم کرتے ہیں۔
ترکیے کی وزارت خارجہ نے بھی اپنے بیان میں عالمی عدالت کے فیصلے کا خیرمقدم کیا اور مطالبہ کیا کہ رفح سرحد کھول دی جائے تاکہ انسانی بنیاد پر امداد پہنچائی جائے۔
بیان میں کہا گیا کہ دنیا میں کوئی بھی ملک قانون سے بالاتر نہیں ہے، ہم توقع کرتےہیں عدالت کے تمام فیصلوں پر اسرائیل فوری طور پر عمل درآمد کرے گا۔
ترک وزارت خارجہ نے مطالبہ کیا کہ ان اقدامات کو یقینی بنانے کے لیے ہم اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو اس حوالے سے کردار ادا کرنے کی دعوت دیتے ہیں۔
کینیڈا کے نائب وزیراعظم کرسٹیا فریلینڈ نے کہا کہ توقع کرتے ہیں تمام فریقین بین الاقوامی قانون کی پیروی کریں گی۔
ناروے کی وزیرخارجہ ایسپین بارتھ ایڈی نے بیان میں کہا کہ مجھے توقع ہے کہ جو حکم دیا گیا ہے وہ پورا کردیا جائے گا، عدالت اور اس کے کردار کا احترام اس لیے ضروری ہے تاکہ بین الاقوامی قانون اور بین الاقوامی قانونی نظام مضبوط ہو۔
خبرایجنسی رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق حماس کے عہدیدار بیسم نعیم نے خیرمقدمی بیان میں کہا کہ ہم عالمی عدالت کے فیصلے کا خیرمقدم کرتے ہیں، جس میں قابض صہیونی فورسز سے کہا گیا ہے کہ وہ رفح پر اپنی فوجی جارحیت ختم کردیں۔
حماس کے عہدیدار نے کہا کہ ہمارا ماننا ہے کہ یہ حکم کافی نہیں ہے کیونکہ غزہ پٹی میں قابض فوج کی جارحیت جاری ہے اور خاص طور پر شمالی غزہ میں وحشیانہ کارروائیاں کی جا رہی ہیں جو ظالمانہ اور خطرناک ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: اسرائیل رفح میں فوجی آپریشن فوری طور پر روکدے؛ عالمی عدالت کا فیصلہ آگیا
بیسم نعیم نے کہا کہ ہم اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے مطالبہ کرتے ہیں کہ عالمی عدالت کے اس حکم پر فوری عمل درآمد کرایا جائے اور صہیونی افواج کو مجبور کرکے کہ وہ اس فیصلے کو تسلیم کرنے کے لیے عملی اقدامات کریں۔
انہوں نے کہا کہ ہم فلسطینیوں کے خلاف ہونے والی نسل کشی کی تحقیقات کے لیے غزہ پٹی میں تفتیشی کمیٹی بھیجنے کی اجازت دینے کی درخواست کا بھی خیرمقدم کرتے ہیں۔
حماس کے عہدیدار نے کہا کہ حماس تفتیشی کمیٹی کے ساتھ بھرپور تعاون کرے گی۔
فلسطینی اتھارٹی کے ترجمان نبیل ابو رودینہ نے بیان میں کہا کہ صدر دفتر نے عالمی عدالت کی جانب سے جاری کیے گئے بیان کو خوش آئند قرار دیا ہے، جس میں پورے غزہ میں جنگ کے خاتمے کے لیے عالمی اتفاق رائے ظاہر ہوتی ہے۔
فیصلہ مسترد کرتے ہیں، اسرائیلی وزرا
دوسری جانب اسرائیلی وزرا نے عالمی عدالت انصاف کی جانب سے اسرائیل کو جنوبی غزہ کے شہر رفح میں فوجی کارروائی روکنے کے لیے دیے گئے احکامات مسترد کردیے۔
اسرائیلی وزرا نے زیرحراست اسرائیلی کی رہائی اور حماس کو شکست دینے پر جنگ جاری رکھنے پر اصرار کیا۔
اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو کے دفتر سے جاری بیان میں کہا گیا کہ ہیگ میں قائم عالمی عدالت کی جانب سے اسرائیل کے خلاف جنوبی افریقہ کے نسل کشی سے متعلق الزامات جھوٹے اور شرم ناک ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیل نے رفح کے ان علاقوں پر نہ تو کارروائی کی ہے اور نہ کرے گی جہاں شہری موجود ہیں اور اس سے فلسطینی آبادی میں مجموعی یا جزوی طور پر تباہی پھیل سکتی ہے۔
عالمی برادری کا ردعمل
سعودی عرب کی وزارت خارجہ نے اپنے بیان میں کہا کہ عالمی عدالت کی جانب سے اسرائیل کو رفح میں جارحانہ کارروائیاں روکنے کے لیے نسل کشی کے جرائم کے قانون کے تحت دیے گئے حکم کا خیرمقدم کرتے ہیں۔
ترکیے کی وزارت خارجہ نے بھی اپنے بیان میں عالمی عدالت کے فیصلے کا خیرمقدم کیا اور مطالبہ کیا کہ رفح سرحد کھول دی جائے تاکہ انسانی بنیاد پر امداد پہنچائی جائے۔
بیان میں کہا گیا کہ دنیا میں کوئی بھی ملک قانون سے بالاتر نہیں ہے، ہم توقع کرتےہیں عدالت کے تمام فیصلوں پر اسرائیل فوری طور پر عمل درآمد کرے گا۔
ترک وزارت خارجہ نے مطالبہ کیا کہ ان اقدامات کو یقینی بنانے کے لیے ہم اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو اس حوالے سے کردار ادا کرنے کی دعوت دیتے ہیں۔
کینیڈا کے نائب وزیراعظم کرسٹیا فریلینڈ نے کہا کہ توقع کرتے ہیں تمام فریقین بین الاقوامی قانون کی پیروی کریں گی۔
ناروے کی وزیرخارجہ ایسپین بارتھ ایڈی نے بیان میں کہا کہ مجھے توقع ہے کہ جو حکم دیا گیا ہے وہ پورا کردیا جائے گا، عدالت اور اس کے کردار کا احترام اس لیے ضروری ہے تاکہ بین الاقوامی قانون اور بین الاقوامی قانونی نظام مضبوط ہو۔