کراچی میٹرک کے امتحانات کے دوران جھگڑا زخمی طالب علم کی حالت تشویشناک
زخمی طالب علم کے والد نے بتایا کہ بیٹے کا 5 گھنٹوں کے دوران دو مرتبہ سی ٹی اسکین ہوا اور ان کی حالت تشویش ناک ہے
گلستان جوہر میں میٹرک کے امتحانات کے دوران ہونے والا جھگڑا شدت اختیار کرگیا جہاں بااثر پولیس افسرنے اپنے بیٹوں کے ساتھ مل کر 16 سالہ طالب علم عبدالرحمان کو شدید زخمی کردیا، جن کی حالت تشویش ناک ہے۔
پولیس افسر کی جانب سے نوجوان طالب علم پر سرعام تشدد اور جھگڑے کی فوٹیج بھی سامنے آگئی ہے، جس میں پولیس انسپکٹر عبدالرؤف نے بیٹوں اور ساتھیوں کے ساتھ مل کر نوجوان پر حملہ کیا اور آہنی راڈ سے طالب علم کا سر پھاڑ دیا اور چہرے پر بدترین تشدد کیا۔
اسپتال میں زیر علاج طالب علم عبدالرحمان کے والد کے مطابق بیٹے کے دوست کا اسکول میں جھگڑا ہوا تھا، جس کا بدلہ لینے کے لیے پولیس انسپکٹر عبدالرؤف نے لوہے کے راڈ سے بیٹے کو مارا ، جس سے دماغ میں چوٹیں آئیں۔
ان کا کہنا تھا کہ لوگ جب بیٹے کو چھڑانے کے لیے قریب آئے تو پولیس افسر نے اسلحہ نکال کر کہا کہ میں ڈی ایس پی ہوں اور لوگوں کو دھمکایا۔
زخمی طالب علم کے والد نے بتایا کہ ان کا بیٹا 5گھنٹوں سے اسپتال میں زیر علاج ہے، دو مرتبہ سی ٹی اسکین ہوچکا ہے اور ان کی حالت تشویش ناک ہے۔
پولیس افسر عبدالرؤف، حاشر، ریحان اور دیگر کے خلاف مقدمہ درج کرلیا گیا ہے اور کراچی پولیس چیف نے گلستان جوہرمیں میٹرک کے امتحانات کے دوران لڑائی جھگڑے کا نوٹس لیتے ہوئے واقعے سے متعلق ایس ایس پی ایسٹ سے تفصیلی رپورٹ طلب کرلی۔
کراچی پولیس چیف نے ملوث ملزمان کے خلاف سخت قانونی کارروائی کا حکم دے دیا ہے۔
ایس ایس پی ایسٹ ڈاکٹر فرخ رضا کا کہنا تھا کہ ایڈیشنل آئی جی کراچی نے نوجوان طالب علم پر تشدد کے معاملے پر انکوائری افسر مقرر کیا ہے، جس کے بعد جائے وقوع اور اطراف کی سی سی ٹی وی فوٹیج حاصل کی جارہی ہے اور عینی شاہدین کے بیانات بھی قلم بند کیے جا رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ واقعے کا مقدمہ درج کرلیا گیا ہے اور تشدد کرنے والے ملزمان کو جلد گرفتار بھی کرلیا جائے گا۔
پولیس افسر کی جانب سے نوجوان طالب علم پر سرعام تشدد اور جھگڑے کی فوٹیج بھی سامنے آگئی ہے، جس میں پولیس انسپکٹر عبدالرؤف نے بیٹوں اور ساتھیوں کے ساتھ مل کر نوجوان پر حملہ کیا اور آہنی راڈ سے طالب علم کا سر پھاڑ دیا اور چہرے پر بدترین تشدد کیا۔
اسپتال میں زیر علاج طالب علم عبدالرحمان کے والد کے مطابق بیٹے کے دوست کا اسکول میں جھگڑا ہوا تھا، جس کا بدلہ لینے کے لیے پولیس انسپکٹر عبدالرؤف نے لوہے کے راڈ سے بیٹے کو مارا ، جس سے دماغ میں چوٹیں آئیں۔
ان کا کہنا تھا کہ لوگ جب بیٹے کو چھڑانے کے لیے قریب آئے تو پولیس افسر نے اسلحہ نکال کر کہا کہ میں ڈی ایس پی ہوں اور لوگوں کو دھمکایا۔
زخمی طالب علم کے والد نے بتایا کہ ان کا بیٹا 5گھنٹوں سے اسپتال میں زیر علاج ہے، دو مرتبہ سی ٹی اسکین ہوچکا ہے اور ان کی حالت تشویش ناک ہے۔
پولیس افسر عبدالرؤف، حاشر، ریحان اور دیگر کے خلاف مقدمہ درج کرلیا گیا ہے اور کراچی پولیس چیف نے گلستان جوہرمیں میٹرک کے امتحانات کے دوران لڑائی جھگڑے کا نوٹس لیتے ہوئے واقعے سے متعلق ایس ایس پی ایسٹ سے تفصیلی رپورٹ طلب کرلی۔
کراچی پولیس چیف نے ملوث ملزمان کے خلاف سخت قانونی کارروائی کا حکم دے دیا ہے۔
ایس ایس پی ایسٹ ڈاکٹر فرخ رضا کا کہنا تھا کہ ایڈیشنل آئی جی کراچی نے نوجوان طالب علم پر تشدد کے معاملے پر انکوائری افسر مقرر کیا ہے، جس کے بعد جائے وقوع اور اطراف کی سی سی ٹی وی فوٹیج حاصل کی جارہی ہے اور عینی شاہدین کے بیانات بھی قلم بند کیے جا رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ واقعے کا مقدمہ درج کرلیا گیا ہے اور تشدد کرنے والے ملزمان کو جلد گرفتار بھی کرلیا جائے گا۔