کراچی میں پولیس اور رینجرز سے مقابلے میں 9 دہشت گرد ہلاک

دہشت گردوں کے متعدد ٹھکانوں کو مسمار کر کے بھاری مقدارمیں اسلحہ بارود اور منشیات برآمد کر لیا، رینجرز حکام

منگھوپیر کے علاقے سلطان آباد میں شروع کیا جانے والا آپریشن 8 گھنٹے سے زائد جاری رہا۔ فوٹو: فائل

رینجرز کے منگھو پیر کواری کالونی میں سرچ آپریشن کے دوران ملزمان کی فائرنگ سے رینجرز کے2 اہلکار زخمی ہو گئے جب کہ رینجرز کی جوابی فائرنگ سے7 ملزمان مارے گئے۔

ترجمان رینجرز کا کہنا ہے کہ سیکیورٹی فورسز نے دہشت گردوں کے متعدد ٹھکانوں کو مسمار کر کے بھاری مقدارمیں اسلحہ ، بارود اور منشیات برآمد کر لیا، آپریشن کے دوران4 اہم کمانڈروں سمیت درجنوں افراد کو حراست میں لے لیاگیا، آپریشن میں رینجرز کے کمانڈوز سمیت بھاری نفری نے حصہ لیا ، آپریشن کے لیے ویسٹ زون پولیس کی بھی مدد لی گئی، رات گئے تک جاری سرچ آپریشن کی فضائی نگرانی بھی کی گئی۔ رینجرز نے منگھوپیر کے علاقے سلطان آباد میں واقع میر محمد بلوچ گوٹھ میں کالعدم تحریک طالبان کے اہم کمانڈر عابد مچھڑ اور ذوہیل سمیت متعدد جرائم پیشہ عناصر کی موجودگی کی اطلاع پر رینجرز کی بھاری نفری نے پورے علاقے کا محاصرہ کرلیا۔

رینجرز کا محاصرہ تنگ ہوتا دیکھ کر وہاں موجود جرائم پیشہ عناصر نے رینجرز پر اندھا دھند فائرنگ شروع کر دی جس کے نتیجے میں رینجرز کے2 اہلکار34 سالہ ناصر علی اور32 سالہ نجم الدین زخمی ہوگئے، ملزمان کی تعداد زیادہ دیکھتے ہوئے رینجرز کی اضافی نفری اورویسٹ زون پولیس کی نفری بھی موقع پر طلب کر لی گئی، جس کے بعد رینجرز نے پولیس کی مدد سے ملزمان کے گرد گھیرا تنگ کر کے اندھا دھند فائرنگ شروع کر دی، پولیس اور رینجرز کی پہلی بھرپور کارروائی میں2 ملزمان مارے گئے۔ پولیس ذرائع کے مطابق ہلاک ہونے والے ملزمان کی شناخت 35 سالہ فخر الدین محسود عرف فخرو اور اس کے دست راست 28 سالہ عابد عرف چھوٹو کے نام سے کرلی گئی۔


رینجرز کے ترجمان نے ہلاک ہونے والے فخر الدین کے نام کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ دوسرے ملزم کی تاحال شناخت نہیں کی جاسکی تاہم مرنے والوں کو تعلق کالعدم تحریک طالبان پاکستان سے تھا، ہلاک ہونے والا ملزم فخر الدین علاقائی کمانڈر تھا اور شہر میں فرقہ وارانہ اور پولیس افسران سمیت دیگر افراد کے قتل، بم دھماکوں، بینک ڈکیتیوں، پولیس مقابلوں سمیت دیگر سنگین وارداتوں میں پولیس کو مطلوب تھا، رینجرز کی اضافی نفری میں کمانڈوز بھی شامل تھے جبکہ آپریشن کی فضائی نگرانی بھی کی گئی اسی دوران ملزمان نے ایک مرتبہ پھر فائرنگ شروع کر دی جس پر رینجرز اور پولیس نے ملزمان کی طرف پیش قدمی کرتے ہوئے انھیں گھیرے میں لے کر دو طرف سے فائرنگ کی جس کے نتیجے میں3مزید ملزمان مارے گئے۔

رینجرز اور پولیس نے کارروائی کے دوران ملزمان کے متعدد ٹھکانے مسمار کر کے بھاری مقدار میں لائٹ مشین گنز، سب مشین گنز، راکٹ و لانچر، دستی بم، مختلف اقسام کے اسلحے کی لاتعداد گولیاں اور منشیات کی بڑی مقدار برآمد کر لی، آخری اطلاعات تک آپریشن کا سلسلہ جاری تھا، رینجرز اور پولیس نے آپریشن کے دوران کالعدم تنظیم کے 4 علاقائی کمانڈروں سمیت درجنوں مشتبہ افراد کو حراست میں لے کر تفتیش کے لیے نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا، آپریشن میں سراغ رساں کتوں اور خاتون اہلکاروں کی مدد بھی لی گئی۔

علاوہ ازیں منگھوپیر میں شروع کیا جانے والا آپریشن جمعہ کی شب ختم ہوگیا ، رینجرز کے ترجمان کے مطابق اینٹی وائلنٹ کرائم سیل کے ہمراہ منگھوپیر کے علاقے سلطان آباد میں شروع کیا جانے والا آپریشن 8 گھنٹے سے زائد جاری رہا جس میں مجموعی طور پر 7 دہشت گرد مارے گئے ہلاک دہشت گردوں میں کالعدم تحریک طالبان پاکستان ولی الرحمن گروپ کا فخر الدین عرف فخری شامل ہے۔ پاک کالونی کے علاقے میں واقع میوا شاہ قبرستان کے قریب نامعلوم مسلح افراد نے پولیس موبائل پر فائرنگ کردی۔

پولیس اہلکاروں نے جوابی فائرنگ کی اور مزید نفری کو طلب کیا ، دو طرفہ مقابلے کے بعد ایک ملزم مارا گیا جبکہ اس کے ساتھی فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے ، پولیس کے مطابق ملزم کی شناخت نثار عرف سواتی کے نام سے کی گئی جس کا تعلق کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے سوات گروپ سے تھا ،لیاری کے علاقے کلاکوٹ کھڈوی لائن میں پولیس نے لیاری گینگ وار کے مرکزی ملزم نور محمد عرف بابا لاڈلا کے برادر نسبتی آصف نیازی کے اڈے پر چھاپہ مارا جہاں موجود ملزمان نے فائرنگ کردی ، ایس پی سٹی شیراز نذیر کے مطابق پولیس کی جوابی فائرنگ سے ایک ملزم ہلاک ہوگیا جس کی شناخت بلال عرف پٹھان ولد ظاہر شاہ کے نام سے کی گئی ، پولیس نے ملزم کے قبضے سے ایک کلاشنکوف اور 3 دستی بم برآمد کرلیے ، ملزم کا تعلق کالعدم تحریک طالبان سے تھا ۔
Load Next Story