آج ثاقب نثار کا فیصلہ ردی کی ٹوکری میں ڈال دیا گیا نواز شریف
جنرل (ر) ظہیر الاسلام نے پی ٹی آئی کو تیسری فورس قرار دیا اگر عمران خان تیسری فورس ثابت نہ ہوئے تو سیاست چھوڑ دوں گا
مسلم لیگ (ن) کے قائد اور نومنتخب صدر نواز شریف نے کہا ہے کہ آج کارکنون ںے ثاقب نثار کا فیصلہ ردی کی ٹوکری میں ڈال دیا، بلائیں ان لوگوں کو جنہوں ںے فیصلہ دیا تھا کہ نواز شریف کو ہمیشہ کے لیے فارغ کیا جاتا ہے۔
پارٹی کے جنرل کونسل اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ثاقب نثار نے مجھے زندگی بھر کے لیے پارٹی کی صدارت سے ہٹایا، آج لوگوں نے ثاقب نثار کا فیصلہ ردی کی ٹوکری میں ڈال دیا، بلائیں ان لوگوں کو جنہوں ںے فیصلہ دیا تھا کہ نواز شریف کو ہمیشہ کے لیے فارغ کیا جاتا ہے مگر آج نواز شریف ایک بار پھر آپ کے سامنے کھڑا ہے۔
انہوں نے کہا کہ میرے خلاف فیصلہ بھی کیا تھا؟ بیٹے سے تنخواہ نہ لینے کا؟ میں نے اپنے بیٹے سے تنخواہ نہیں لی تمہارے بیٹے سے تو تنخواہ نہیں مانگی تھی؟
یہ پڑھیں : نواز شریف مسلم لیگ کے بلامقابلہ صدر منتخب
نواز شریف نے کہا کہ میرے اور شہباز شریف کے رشتے کے درمیان دراڑیں ڈالنے کی کوشش کی، آفرین ہے شہباز شریف پر کہ وہ جھکے اور بکے نہیں اور اپنے بھائی کے ساتھ کھڑے رہے، مجھے اپنے بھائی پر فخر ہے، شہباز شریف کو کہا گیا کہ نواز شریف کو چھوڑیں اور آپ وزیراعظم بنیں اس پر میں گواہ ہوں کہ شہباز نے کہا میں ایسی وزارت عظمی کو ٹھوکر مارتا ہو جس میں بھائی سے بے وفائی کرنی پڑے، وہ جیل تک چلے گئے مگر اُف تک نہ کی۔
نواز شریف نے اپنی بیٹی مریم نواز کو مبارک باد دی اور کہا کہ مریم نے جیلیں کاٹیں، پارٹی کو متحرک کیا ہر امتحان میں پورا اتریں، حمزہ شہباز کو سراہتا ہوں کہ جواں مردی کے ساتھ جیل کاٹی اور جیل تک نہ کی میرے سامنے انہیں ہتھکڑیاں لگا کر لے جایا گیا، شاہد خاقان عباسی نے میرے ساتھ جیلیں کاٹیں اور اف تک نہ کی۔
انہوں نے کہا کہ 1990ء میں جب حکومت بنائی اور وزیراعظم بنا اور بیچ میں ٹانگیں کھینچنے والے نہ آتے تو یہاں غربت اور بے روزگاری نام کی چیز نہ ہوتی، 2017ء میں اشیا کی قیمتیں کیا تھیں اور اب کیا ہیں؟
نواز شریف نے کہا کہ عمران خان نے اپنی سیاست کا آغاز ہی فوج کے کندھوں کے ذریعے کیا، میں خود عمران خان کے پاس چل کر گیا اور ساتھ چلنے کی بات کی وہ راضی ہوئے اور پھر لندن جاکر احتجاج کا پلان بنادیا جس میں ایک جنرل، کینیڈا سے آئے مولانا، چوہدری پرویز الہیٰ و دیگر موجود تھے پھر دھرنے شروع ہوئے اور مجھے پیغام دیا گیا کہ عہدے چھوڑ دیں، میں نے کہا جو کرنا ہے کریں نواز شریف نے کبھی استعفی نہیں دیا۔
نواز شریف نے کہا کہ جنرل (ر) ظہیر الاسلام کے اپنے الفاظ ہیں کہ ہم نے مختلف پارٹیوں کو ٹرائی کیا ہم نے تیسری فورس کو الاؤ کیا وہ تیسری فورس ہمیں لگا کہ شاید ہمیں ڈیلیور کرسکتی ہے اور وہ سسٹم ہمیں پی ٹی آئی کے اندر نظر آیا، عمران خان ہمیں طعنہ دینے سے قبل بتائیں کہ یہ تیسری فورس آپ نہیں تھے تو کون تھا؟
انہوں ںے عمران خان کو چیلنج دیا کہ اگر تیسری فورس آپ نہیں تھے تو میں وعدہ کرتا ہوں کہ سیاست سے ریٹائرڈ ہوکے گھر چلا جاؤں گا، ان ہی لوگوں نے آپ کی اور آپ کی سیاست کی بنیاد رکھی اور ہماری حکومت کا تختہ بھی آپ نے گرایا ان ہی لوگوں کی مدد سے، جمہوریت کو پٹڑی سے بھی آپ نے اکھاڑا ان ہی کے ایما پر وزیراعظم ہاؤس کے دھرنے میں کہا گیا نواز شریف ہم تمہارے گلے میں رسہ ڈال کر باہر لائیں گے یہی وہ امپائر کی انگلی تھی جس کا عمران خان بار بار اشارہ کرتا تھا۔
پارٹی کے جنرل کونسل اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ثاقب نثار نے مجھے زندگی بھر کے لیے پارٹی کی صدارت سے ہٹایا، آج لوگوں نے ثاقب نثار کا فیصلہ ردی کی ٹوکری میں ڈال دیا، بلائیں ان لوگوں کو جنہوں ںے فیصلہ دیا تھا کہ نواز شریف کو ہمیشہ کے لیے فارغ کیا جاتا ہے مگر آج نواز شریف ایک بار پھر آپ کے سامنے کھڑا ہے۔
انہوں نے کہا کہ میرے خلاف فیصلہ بھی کیا تھا؟ بیٹے سے تنخواہ نہ لینے کا؟ میں نے اپنے بیٹے سے تنخواہ نہیں لی تمہارے بیٹے سے تو تنخواہ نہیں مانگی تھی؟
یہ پڑھیں : نواز شریف مسلم لیگ کے بلامقابلہ صدر منتخب
نواز شریف نے کہا کہ میرے اور شہباز شریف کے رشتے کے درمیان دراڑیں ڈالنے کی کوشش کی، آفرین ہے شہباز شریف پر کہ وہ جھکے اور بکے نہیں اور اپنے بھائی کے ساتھ کھڑے رہے، مجھے اپنے بھائی پر فخر ہے، شہباز شریف کو کہا گیا کہ نواز شریف کو چھوڑیں اور آپ وزیراعظم بنیں اس پر میں گواہ ہوں کہ شہباز نے کہا میں ایسی وزارت عظمی کو ٹھوکر مارتا ہو جس میں بھائی سے بے وفائی کرنی پڑے، وہ جیل تک چلے گئے مگر اُف تک نہ کی۔
نواز شریف نے اپنی بیٹی مریم نواز کو مبارک باد دی اور کہا کہ مریم نے جیلیں کاٹیں، پارٹی کو متحرک کیا ہر امتحان میں پورا اتریں، حمزہ شہباز کو سراہتا ہوں کہ جواں مردی کے ساتھ جیل کاٹی اور جیل تک نہ کی میرے سامنے انہیں ہتھکڑیاں لگا کر لے جایا گیا، شاہد خاقان عباسی نے میرے ساتھ جیلیں کاٹیں اور اف تک نہ کی۔
انہوں نے کہا کہ 1990ء میں جب حکومت بنائی اور وزیراعظم بنا اور بیچ میں ٹانگیں کھینچنے والے نہ آتے تو یہاں غربت اور بے روزگاری نام کی چیز نہ ہوتی، 2017ء میں اشیا کی قیمتیں کیا تھیں اور اب کیا ہیں؟
نواز شریف نے کہا کہ عمران خان نے اپنی سیاست کا آغاز ہی فوج کے کندھوں کے ذریعے کیا، میں خود عمران خان کے پاس چل کر گیا اور ساتھ چلنے کی بات کی وہ راضی ہوئے اور پھر لندن جاکر احتجاج کا پلان بنادیا جس میں ایک جنرل، کینیڈا سے آئے مولانا، چوہدری پرویز الہیٰ و دیگر موجود تھے پھر دھرنے شروع ہوئے اور مجھے پیغام دیا گیا کہ عہدے چھوڑ دیں، میں نے کہا جو کرنا ہے کریں نواز شریف نے کبھی استعفی نہیں دیا۔
نواز شریف نے کہا کہ جنرل (ر) ظہیر الاسلام کے اپنے الفاظ ہیں کہ ہم نے مختلف پارٹیوں کو ٹرائی کیا ہم نے تیسری فورس کو الاؤ کیا وہ تیسری فورس ہمیں لگا کہ شاید ہمیں ڈیلیور کرسکتی ہے اور وہ سسٹم ہمیں پی ٹی آئی کے اندر نظر آیا، عمران خان ہمیں طعنہ دینے سے قبل بتائیں کہ یہ تیسری فورس آپ نہیں تھے تو کون تھا؟
انہوں ںے عمران خان کو چیلنج دیا کہ اگر تیسری فورس آپ نہیں تھے تو میں وعدہ کرتا ہوں کہ سیاست سے ریٹائرڈ ہوکے گھر چلا جاؤں گا، ان ہی لوگوں نے آپ کی اور آپ کی سیاست کی بنیاد رکھی اور ہماری حکومت کا تختہ بھی آپ نے گرایا ان ہی لوگوں کی مدد سے، جمہوریت کو پٹڑی سے بھی آپ نے اکھاڑا ان ہی کے ایما پر وزیراعظم ہاؤس کے دھرنے میں کہا گیا نواز شریف ہم تمہارے گلے میں رسہ ڈال کر باہر لائیں گے یہی وہ امپائر کی انگلی تھی جس کا عمران خان بار بار اشارہ کرتا تھا۔
انہوں ںے کہا کہ عمران خان پہلے ان باتوں کا قوم کو جواب دیں پھر ہم سے بات کریں، ہم 28 مئی والے ہیں نو مئی والے نہیں جسے بل کلنٹن نے پانچ ارب ڈالر کی پیش کش کی کہ دھماکے نہ کرو مگر ہم بکے نہیں اور پانچ ارب ڈالر اس زمانے کے ٹھکرادیے۔