سندھ میں لوکل کونسلوں میں بھرتیوں پر پابندی عائد کرنے کا فیصلہ
وزیراعلیٰ نے گذشتہ پانچ سال کے دوران لوکل کونسلوں میں تقرر و تبادلوں کی تفصیلات طلب کرلیں
وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے لوکل کونسلوں کی شفافیت، کام اور کارکردگی کو بہتر بنانے کیلیے فوری طور پر تقررو تبادلوں سمیت نئی بھرتیوں پر پابندی عائد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے وزیراعلیٰ ہاؤس میں منعقدہ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہا کہ ایک لوکل کونسل کے کسی بھی ملازم کو دوسری کونسل میں ٹرانسفر نہیں کیا جا سکتا لہٰذا گزشتہ پانچ سالوں کے دوران لوکل کونسل کے ملازمین کے تقرر و تبادلوں کی تفصیلات انہیں 15 دنوں کے اندر فراہم کی جائیں۔
انہوں نے کہا کہ میں ان ملازمین کی تعداد کا جائزہ اور معائنہ کروں گا جنہیں مناسب طریقے سے تعینات کیا گیا ہے۔ مراد علی شاہ نے کونسلوں میں نئی بھرتیوں پر بھی مکمل پابندی عائد کر تے ہوئے فیصلہ کیا کہ اگر کہیں عملے کی کمی ہے تو مقامی کونسلوں کو اپنے میونسپل کاموں کو آؤٹ سورس کرنا چاہیے۔
وزیراعلیٰ سندھ نے وزیر بلدیات سعید غنی کو ہدایت کی کہ وہ تمام یونین کونسلوں، ٹاؤن، ضلع کونسلوں اور میونسپل کارپوریشنوں میں مقامی سرکاری ملازمین کو تنخواہوں کی ادائیگی کیلیے سسٹم ایپلی کیشن اینڈ پراڈکٹس (SAP) کو نافذ کریں۔
انہوں نے کہا کہ محکمہ بلدیات نے ایک SAP سسٹم تیار کیا ہے اور میں چاہتا ہوں کہ آپ (وزیر بلدیات) اس پر عملدرآمد کریں اور گھوسٹ ملازمین کو دی جانے والی تنخواہوں کو روکیں۔
ایک سوال کے جواب میں وزیر بلدیات سعید غنی نے وزیراعلیٰ کو بتایا کہ 1889 بلدیاتی ادارے ہیں جن میں ایک میٹروپولیٹن کارپوریشن (KMC) پانچ ڈسٹرکٹ میونسپل کارپوریشنز، 45 ٹاؤن میونسپل کارپوریشنیں، 22 ڈسٹرکٹ کونسل، 36 میونسپل کمیٹیاں، 142 ٹاؤن کمیٹیاں اور 1638 یونین کونسلز شامل ہیں۔
وزیراعلیٰ نے وزیر بلدیات کو ہدایت کی کہ ملازمین کی تنخواہوں کی نگرانی کی جائے تاکہ جب وہ بغیر پوسٹنگ ہوں تو انہیں تنخواہ کی ادائیگی یقینی بنائی جاسکے۔ وزیراعلیٰ نے وزیر بلدیات سعید غنی کو مزید ہدایت کی کہ وہ بلدیاتی اداروں میں کارکردگی کو بہتر بنانے کیلیے سخت اقدامات اٹھائیں تاکہ بلدیاتی مسائل سے متعلق عوامی مسائل کو حل کیا جا سکے۔
وزیر اعلیٰ اور وزیر بلدیات نے لوکل گورنمنٹ بورڈ میں اصلاحات متعارف کرانے اور بلدیاتی ملازمین کی تقرر و تبادلوں اور ترقیوں کیلیے شفاف نظام وضع کرنے پر اتفاق کیا۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ ڈویژنل ہیڈکوارٹرز میں بلدیاتی نمائندوں سے ملاقاتوں کے دوران بلدیاتی بجٹ میں اضافے کا مطالبہ کیا گیا۔
انہوں نے وزیر بلدیات کو ہدایت کی کہ وہ بلدیاتی بجٹ/گرانٹس میں اضافے کی تجاویز پیش کریں تاکہ اس تجویز کو آئندہ مالی سال کے بجٹ میں شامل کیا جا سکے۔ وزیراعلیٰ نے صوبائی وزیر بلدیات کو صوبائی مالیاتی کمیشن کی تشکیل کیلیے تجویز بھیجنے کی بھی ہدایت کی۔
اجلاس میں وزیر بلدیات سعید غنی کے علاوہ وزیر پی اینڈ ڈی ناصر شاہ، سیکرٹری بلدیات خالد حیدر شاہ، سیکرٹری خزانہ فیاض جتوئی، سیکرٹری وزیراعلیٰ رحیم شیخ اور دیگر نے شرکت کی۔
وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے وزیراعلیٰ ہاؤس میں منعقدہ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہا کہ ایک لوکل کونسل کے کسی بھی ملازم کو دوسری کونسل میں ٹرانسفر نہیں کیا جا سکتا لہٰذا گزشتہ پانچ سالوں کے دوران لوکل کونسل کے ملازمین کے تقرر و تبادلوں کی تفصیلات انہیں 15 دنوں کے اندر فراہم کی جائیں۔
انہوں نے کہا کہ میں ان ملازمین کی تعداد کا جائزہ اور معائنہ کروں گا جنہیں مناسب طریقے سے تعینات کیا گیا ہے۔ مراد علی شاہ نے کونسلوں میں نئی بھرتیوں پر بھی مکمل پابندی عائد کر تے ہوئے فیصلہ کیا کہ اگر کہیں عملے کی کمی ہے تو مقامی کونسلوں کو اپنے میونسپل کاموں کو آؤٹ سورس کرنا چاہیے۔
وزیراعلیٰ سندھ نے وزیر بلدیات سعید غنی کو ہدایت کی کہ وہ تمام یونین کونسلوں، ٹاؤن، ضلع کونسلوں اور میونسپل کارپوریشنوں میں مقامی سرکاری ملازمین کو تنخواہوں کی ادائیگی کیلیے سسٹم ایپلی کیشن اینڈ پراڈکٹس (SAP) کو نافذ کریں۔
انہوں نے کہا کہ محکمہ بلدیات نے ایک SAP سسٹم تیار کیا ہے اور میں چاہتا ہوں کہ آپ (وزیر بلدیات) اس پر عملدرآمد کریں اور گھوسٹ ملازمین کو دی جانے والی تنخواہوں کو روکیں۔
ایک سوال کے جواب میں وزیر بلدیات سعید غنی نے وزیراعلیٰ کو بتایا کہ 1889 بلدیاتی ادارے ہیں جن میں ایک میٹروپولیٹن کارپوریشن (KMC) پانچ ڈسٹرکٹ میونسپل کارپوریشنز، 45 ٹاؤن میونسپل کارپوریشنیں، 22 ڈسٹرکٹ کونسل، 36 میونسپل کمیٹیاں، 142 ٹاؤن کمیٹیاں اور 1638 یونین کونسلز شامل ہیں۔
وزیراعلیٰ نے وزیر بلدیات کو ہدایت کی کہ ملازمین کی تنخواہوں کی نگرانی کی جائے تاکہ جب وہ بغیر پوسٹنگ ہوں تو انہیں تنخواہ کی ادائیگی یقینی بنائی جاسکے۔ وزیراعلیٰ نے وزیر بلدیات سعید غنی کو مزید ہدایت کی کہ وہ بلدیاتی اداروں میں کارکردگی کو بہتر بنانے کیلیے سخت اقدامات اٹھائیں تاکہ بلدیاتی مسائل سے متعلق عوامی مسائل کو حل کیا جا سکے۔
وزیر اعلیٰ اور وزیر بلدیات نے لوکل گورنمنٹ بورڈ میں اصلاحات متعارف کرانے اور بلدیاتی ملازمین کی تقرر و تبادلوں اور ترقیوں کیلیے شفاف نظام وضع کرنے پر اتفاق کیا۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ ڈویژنل ہیڈکوارٹرز میں بلدیاتی نمائندوں سے ملاقاتوں کے دوران بلدیاتی بجٹ میں اضافے کا مطالبہ کیا گیا۔
انہوں نے وزیر بلدیات کو ہدایت کی کہ وہ بلدیاتی بجٹ/گرانٹس میں اضافے کی تجاویز پیش کریں تاکہ اس تجویز کو آئندہ مالی سال کے بجٹ میں شامل کیا جا سکے۔ وزیراعلیٰ نے صوبائی وزیر بلدیات کو صوبائی مالیاتی کمیشن کی تشکیل کیلیے تجویز بھیجنے کی بھی ہدایت کی۔
اجلاس میں وزیر بلدیات سعید غنی کے علاوہ وزیر پی اینڈ ڈی ناصر شاہ، سیکرٹری بلدیات خالد حیدر شاہ، سیکرٹری خزانہ فیاض جتوئی، سیکرٹری وزیراعلیٰ رحیم شیخ اور دیگر نے شرکت کی۔