پاکستان کا خیرسگالی کا اقدام انسانی اسمگلنگ کی شکار خاتون سمیت 4 بھارتی رہا
رہائی پانے والی خاتون نے بتایا کہ ایجنٹ نے کینیڈا پہنچانے کے لیے بھاری رقم وصول کی اور افغانستان پہنچایا
پاکستان نے خیرسگالی کے طور پر انسانی اسمگلنگ کا شکار ہونے والی ایک خاتون اور ان کے کم سن بیٹے سمیت بھارت کے 4 شہریوں کو رہا کر کے لاہور کے واہگہ بارڈر پر بھارتی حکام کے حوالے کردیا۔
خیرسگالی کے طور پر رہائی پانے والے بھارتی شہریوں میں شامل وحیدہ بیگم اور ان کے کم سن بیٹے فائز خان کا تعلق بھارتی ریاست آسام سے ہے۔
وحیدہ بیگم اپنے بیٹے سمیت 10 نومبر 2022 کو بھارتی ریاست آسام کے ضلع نوگاون میں شوہر محمد محسن خان کی موت کے بعد ایک کروڑ 60 لاکھ روپے کی جائیداد بیچ کر لاپتہ ہوگئی تھیں، جس کے بعد ان کی والدہ نے ناگون پولیس اسٹیشن میں گمشدگی کی شکایت درج کروائی تھی۔
ایکسپریس کے مطابق گزشتہ برس ایک پاکستانی وکیل نے وحیدہ کی والدہ کو آگاہ کیا تھا کہ ان کی بیٹی پاکستان کے ضلع کوئٹہ کی جیل میں موجود ہے، جس کے بعد وحیدہ بیگم کی فیملی نے ان کی واپسی کے لیے نئی دہلی میں قائم پاکستانی ہائی کمیشن اور اسلام آباد میں بھارتی ہائی کمیشن سمیت دہلی اور آسام کی عدالتوں سے بھی رابطہ کیا۔
جیل سے رہائی کے بعد لاہور میں واہگہ بارڈر پر وحیدہ بیگم نے امیگریشن اور سیکیورٹی حکام کو بتایا کہ وہ اپنے شوہر کی وفات کے بعد اپنے بیٹے کو لے کر کینیڈا جانا چاہتی تھیں، جس کے لیے ایک بھارتی ایجنٹ کو بھاری رقم ادا کردی تھی۔
ان کا کہنا تھا کہ ایجنٹ نے ان سے وعدہ کیا تھا کہ وہ انہیں افغانستان کے راستے ایران اور پھر وہاں سے کینیڈا بھجوائے گا، ایجنٹ نے پہلے انہیں دبئی پہنچایا اور پھر دبئی سے افغانستان بھیج دیا جبکہ ان سے رقم اور پاسپورٹ لے لیا تھا اور اس کے بعد وہ غائب ہوگیا تھا۔
وحیدہ بیگم نے بتایا کہ وہ افغانستان سے پاکستان کے چمن بارڈر پہنچیں اور وہاں حکام کو بتایا کہ وہ بھارتی شہری ہیں اور ان کے ساتھ ایجنٹ نے فراڈ کیا ہے۔
پاکستانی حکام نے انہیں فارن ایکٹ کے تحت گرفتار کیا تھام پھر ان کو فوری قونصل رسائی دی گئی اور ان کی شہریت کی تصدیق کا عمل شروع ہوا جس میں کئی ماہ لگ گئے اور اب سزا مکمل ہونے کے بعد وہ اپنے بیٹے سمیت واپس جا رہی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ وہ پاکستانی حکام کی شکر گزار ہیں کہ انہیں اور ان کے کم سن بیٹے کو جیل میں اچھے طریقے سے رکھا گیا۔
پاکستان سے رہائی پانے والے دیگر دو بھارتی شہریوں میں شبیر احمد اور سورج پال شامل ہیں، شبیر احمد کا تعلق راجستھان سے ہے اور انہیں کراچی کی ملیر جیل سے رہا کیا گیا، اسی طرح سوراج پال کو کوٹ لکھپت جیل لاہور سے رہا کرکے بھارتی حکام کے حوالے کردیا گیا۔
خیرسگالی کے طور پر رہائی پانے والے بھارتی شہریوں میں شامل وحیدہ بیگم اور ان کے کم سن بیٹے فائز خان کا تعلق بھارتی ریاست آسام سے ہے۔
وحیدہ بیگم اپنے بیٹے سمیت 10 نومبر 2022 کو بھارتی ریاست آسام کے ضلع نوگاون میں شوہر محمد محسن خان کی موت کے بعد ایک کروڑ 60 لاکھ روپے کی جائیداد بیچ کر لاپتہ ہوگئی تھیں، جس کے بعد ان کی والدہ نے ناگون پولیس اسٹیشن میں گمشدگی کی شکایت درج کروائی تھی۔
ایکسپریس کے مطابق گزشتہ برس ایک پاکستانی وکیل نے وحیدہ کی والدہ کو آگاہ کیا تھا کہ ان کی بیٹی پاکستان کے ضلع کوئٹہ کی جیل میں موجود ہے، جس کے بعد وحیدہ بیگم کی فیملی نے ان کی واپسی کے لیے نئی دہلی میں قائم پاکستانی ہائی کمیشن اور اسلام آباد میں بھارتی ہائی کمیشن سمیت دہلی اور آسام کی عدالتوں سے بھی رابطہ کیا۔
جیل سے رہائی کے بعد لاہور میں واہگہ بارڈر پر وحیدہ بیگم نے امیگریشن اور سیکیورٹی حکام کو بتایا کہ وہ اپنے شوہر کی وفات کے بعد اپنے بیٹے کو لے کر کینیڈا جانا چاہتی تھیں، جس کے لیے ایک بھارتی ایجنٹ کو بھاری رقم ادا کردی تھی۔
ان کا کہنا تھا کہ ایجنٹ نے ان سے وعدہ کیا تھا کہ وہ انہیں افغانستان کے راستے ایران اور پھر وہاں سے کینیڈا بھجوائے گا، ایجنٹ نے پہلے انہیں دبئی پہنچایا اور پھر دبئی سے افغانستان بھیج دیا جبکہ ان سے رقم اور پاسپورٹ لے لیا تھا اور اس کے بعد وہ غائب ہوگیا تھا۔
وحیدہ بیگم نے بتایا کہ وہ افغانستان سے پاکستان کے چمن بارڈر پہنچیں اور وہاں حکام کو بتایا کہ وہ بھارتی شہری ہیں اور ان کے ساتھ ایجنٹ نے فراڈ کیا ہے۔
پاکستانی حکام نے انہیں فارن ایکٹ کے تحت گرفتار کیا تھام پھر ان کو فوری قونصل رسائی دی گئی اور ان کی شہریت کی تصدیق کا عمل شروع ہوا جس میں کئی ماہ لگ گئے اور اب سزا مکمل ہونے کے بعد وہ اپنے بیٹے سمیت واپس جا رہی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ وہ پاکستانی حکام کی شکر گزار ہیں کہ انہیں اور ان کے کم سن بیٹے کو جیل میں اچھے طریقے سے رکھا گیا۔
پاکستان سے رہائی پانے والے دیگر دو بھارتی شہریوں میں شبیر احمد اور سورج پال شامل ہیں، شبیر احمد کا تعلق راجستھان سے ہے اور انہیں کراچی کی ملیر جیل سے رہا کیا گیا، اسی طرح سوراج پال کو کوٹ لکھپت جیل لاہور سے رہا کرکے بھارتی حکام کے حوالے کردیا گیا۔