ملک میں لسانی تفریق معاشرتی اورطبقاتی تفریق کا باعث ہے جسٹس جواد ایس خواجہ

ہمارے ملک سے انگریز تو چلا گیا لیکن یہاں سے انگریزی نہیں گئی، جسٹس جواد ایس خواجہ

آئین اور قانون کی بالادستی کے بغیر کچھ نہیں ہوسکتا، جسٹس جواد ایس خواجہ فوٹو: فائل

سپریم کورٹ کے فاضل جج جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہا کہ ملک میں لسانی تفریق معاشرتی اورطبقاتی تفریق کا باعث ہے۔


لاہورمیں منعقدہ تقریب سے خطاب کے دوران سپریم کورٹ کے فاضل جج جسٹس جواد ایس خواجہ کا کہنا تھا کہ آئین اور قانون کی بالادستی کے بغیر کچھ نہیں ہوسکتا، آئین کے تقاضے پورے نہیں کریں گے تو کیا کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ پانی کا استعمال اور اسے سنبھالنے کے طریقوں کے بارے آگاہی ہونی چاہئیے کیونکہ اگر ہم نے آبی ذخائر کی قدر نہ کی تو آنے والی نسلیں مشکلات کا شکار ہوں گی۔

جسٹس جواد ایس خواجہ کا کہنا تھا کہ ہمارے ملک سے انگریز تو چلا گیا لیکن یہاں سے انگریزی نہیں گئی، پانی اور زبان طبقاتی تفریق کے ساتھ امیر اور غریب میں فرق کا باعث ہے۔ آئین کا تقاضا ہے کہ قومی زبان اردو کا استعمال روز مرہ زندگی میں کیا جائے۔ اگر ہم آئین پر عمل نہیں کریں گے تو کس پر کریں گے۔انھوں نے کہا کہ طبقاتی تفریق کے خاتمے کے لئے قومی زبان میں بات چیت ضروری ہے۔
Load Next Story