قتل کیس میں دہشت گردی کی دفعات ختم ملزمان کی سزائے موت عمر قید میں تبدیل
ملزمان نے ذاتی دشمنی کی بنیاد پر قتل کیے، جس کا مقصد خوف و یراس پھیلانا نہیں تھا، سپریم کورٹ فیصلہ
سپریم کورٹ آف پاکستان نے قتل کیس میں دہشت گردی کی دفعات کو ختم کر کے ملزمان کی سزائے موت کو عمر قید میں تبدیل کردیا۔
تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ نے اٹک کچہری میں 2 افراد کے قتل کے ملزمان پر دہشتگردی کی دفعات ختم کرنے اور ملزمان کی سزا کو عمر قید میں تبدیل کرنے کا فیصلہ جاری کردیا۔
فیصلے میں لکھا گیا ہے کہ ملزمان نے ذاتی دشمنی کی بنیاد پر قتل کیے، جس کا مقصد خوف و یراس پھیلانا نہیں تھا، جس کے باعث دونوں ملزمان کو دی جانے والی سزائے موت کو عمر قید میں تبدیل کیا گیا ہے۔
13 صفحات پر مشتمل فیصلہ جسٹس نعیم اختر افغان نے تحریر کیا، جس میں بتایا گیا ہے کہ سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے 18 اپریل کو فیصلہ محفوظ کیا تھا، ملزمان افتخار احمد اور ابرار احمد پر اٹک کچہری میں دو افراد کو قتل کرنے کا الزام تھا۔
ملزمان کے خلاف فروری 2009 میں اٹک میں مقدمہ درج کیا گیا تھا، ملزمان کی فائرنگ سے محمد اکرم اور محمد عظمت نامی قتل کے دو ملزمان ہلاک ہوئے تھے، جس کے بعد ملزمان کو انسداد دہشتگردی کی عدالت نے دو ،دو مرتبہ سزائے موت سنائی تھی۔
تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ نے اٹک کچہری میں 2 افراد کے قتل کے ملزمان پر دہشتگردی کی دفعات ختم کرنے اور ملزمان کی سزا کو عمر قید میں تبدیل کرنے کا فیصلہ جاری کردیا۔
فیصلے میں لکھا گیا ہے کہ ملزمان نے ذاتی دشمنی کی بنیاد پر قتل کیے، جس کا مقصد خوف و یراس پھیلانا نہیں تھا، جس کے باعث دونوں ملزمان کو دی جانے والی سزائے موت کو عمر قید میں تبدیل کیا گیا ہے۔
13 صفحات پر مشتمل فیصلہ جسٹس نعیم اختر افغان نے تحریر کیا، جس میں بتایا گیا ہے کہ سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے 18 اپریل کو فیصلہ محفوظ کیا تھا، ملزمان افتخار احمد اور ابرار احمد پر اٹک کچہری میں دو افراد کو قتل کرنے کا الزام تھا۔
ملزمان کے خلاف فروری 2009 میں اٹک میں مقدمہ درج کیا گیا تھا، ملزمان کی فائرنگ سے محمد اکرم اور محمد عظمت نامی قتل کے دو ملزمان ہلاک ہوئے تھے، جس کے بعد ملزمان کو انسداد دہشتگردی کی عدالت نے دو ،دو مرتبہ سزائے موت سنائی تھی۔