اب تک کی سب سے قدیم کہکشاں دریافت
JADES-GS-z14-0 نامی یہ کہکشاں کائنات کے ابتدائی دور یعنی کوسمک ڈان سے تعلق رکھتی ہے
امریکی خلائی ادارے ناسا کی جیمزویب اسپیس ٹیلی اسکوپ نے اب تک کی سب سے قدیم اور انتہائی فاصلے پر موجود کہکشاں دریافت کرلی۔
دریافت ہونے والی یہ کہکشاں (JADES-GS-z14-0) کائنات کے ابتدائی دور یعنی کوسمک ڈان سے تعلق رکھتی ہے۔ کوسمک ڈان بِگ بینگ کے چند کروڑ سال بعد کا وہ دور ہے جب ابتدائی کہکشائیں وجود میں آئیں۔
ناسا کی جانب سے جاری ہونے والی پریس ریلیز کے مطابق ابتدائی وقتوں کی کہکشائیں سائنس دانوں کو یہ جاننے میں مدد دے سکتی ہیں گیس، ستارے اور بلیک ہولز کس طرح وجود میں آئے اور کائنات کے ابتدائی دنوں میں کس طرح تبدیل ہوئے۔ یہ کہکشائیں منفرد معلومات فراہم کرتی ہیں۔
یہ کہکشاں بِگ بینگ کے 29 کروڑ سال بعد وجود میں آئی۔ اس سے قبل ماہرینِ فلکیات تقریباً 65 کروڑ سال بعد کی سیکڑوں کہکشاؤں کا مشاہدہ کر چکے ہیں۔
دور دراز فاصلے پر موجود اس کہکشاں کا پہلی بار مشاہدہ 2023 کے ابتداء میں کیا گیا تھا جبکہ اس ہی سال اکتوبر میں اس کی عکس بندی کی گئی۔ بعد ازاں جنوری 2024 میں جیمز ویب اسپیس ٹیلی اسکوپ کے ایک کیمرا نے اس کہکشاں کا 10 گھنٹے تک مشاہدہ کیا۔
دریافت ہونے والی یہ کہکشاں (JADES-GS-z14-0) کائنات کے ابتدائی دور یعنی کوسمک ڈان سے تعلق رکھتی ہے۔ کوسمک ڈان بِگ بینگ کے چند کروڑ سال بعد کا وہ دور ہے جب ابتدائی کہکشائیں وجود میں آئیں۔
ناسا کی جانب سے جاری ہونے والی پریس ریلیز کے مطابق ابتدائی وقتوں کی کہکشائیں سائنس دانوں کو یہ جاننے میں مدد دے سکتی ہیں گیس، ستارے اور بلیک ہولز کس طرح وجود میں آئے اور کائنات کے ابتدائی دنوں میں کس طرح تبدیل ہوئے۔ یہ کہکشائیں منفرد معلومات فراہم کرتی ہیں۔
یہ کہکشاں بِگ بینگ کے 29 کروڑ سال بعد وجود میں آئی۔ اس سے قبل ماہرینِ فلکیات تقریباً 65 کروڑ سال بعد کی سیکڑوں کہکشاؤں کا مشاہدہ کر چکے ہیں۔
دور دراز فاصلے پر موجود اس کہکشاں کا پہلی بار مشاہدہ 2023 کے ابتداء میں کیا گیا تھا جبکہ اس ہی سال اکتوبر میں اس کی عکس بندی کی گئی۔ بعد ازاں جنوری 2024 میں جیمز ویب اسپیس ٹیلی اسکوپ کے ایک کیمرا نے اس کہکشاں کا 10 گھنٹے تک مشاہدہ کیا۔