محکمے میں کرپشن سسٹم کا انکشاف کرنیوالے چیئرمین اینٹی کرپشن عہدے سے برطرف

چیئرمین اینٹی کرپشن کے طور پر کرپشن ختم کرنے کا کام کرنے نہیں دیا گیا، انکار پر عہدے سے ہٹا دیا گیا، فرحت علی جونیجو

سابق چیئرمین فرحت جونیجو نے محکمہ اینٹی کرپشن میں کرپشن کے الزامات عائد کیے ہیں (فوٹو: فائل)

محکمہ اینٹی کرپشن میں کرپشن سسٹم چلنے کا انکشاف کرنے والے چیئرمین اینٹی کرپشن کو عہدے سے برطرف کردیا گیا۔


ایکسپریس نیوز کے مطابق پولیس سروس آف پاکستان کے گریڈ 21 کے افسر نے اینٹی کرپشن میں کرپشن کا پنڈورا باکس کھول دیا ۔ سابق چیئرمین اینٹی کرپشن فرحت جونیجو کا کہنا ہے کہ محکمہ اینٹی کرپشن سندھ میں کرپشن کا سسٹم چل رہا ہے، جس کو بے نقاب کرنے پر عہدے سے ہٹایا گیا ہے ۔



سندھ حکومت کی جانب سے چیئرمین اینٹی کرپشن فرحت علی جونیجو کو عہدے سے ہٹادیا گیا، جس کے بعد پولیس سروس آف پاکستان کے گریڈ 21 کے افسر فرحت جونیجو کا مؤقف بھی سامنے آگیا ہے، جس میں انہوں نے اہم انکشافات کیے ہیں۔ فرحت جونیجو نے صوبائی وزیر محمد بخش مہر کے نام ایک خط لکھا ہے، جس میں اینٹی کرپشن میں ہونے والی کرپشن کے حوالے سے سنگین الزامات عائد کیے گئے ہیں ۔


فرحت جونیجو کا کہنا ہے کہ عید سے پہلے مجھے بطور چیئرمین کرپشن کا حصہ ''لفافہ''دیا گیا جسے میں نے واپس کردیا ۔ لفافہ دینے والے کو بتایا کہ یہ رقم لوگوں کے خون سے رنگی ہوئی ہے کیوں کہ یہ اسپتالوں ، محکمہ خوراک ، محکمہ تعلیم وغیرہ سے بھتے کی مد میں لی گئی ہے۔ ایک پرائیویٹ شخص شہریار مہر محکمہ اینٹی کرپشن میں ڈائریکٹر کی ملی بھگت سے کرپشن کا ''سسٹم'' چلاتا ہے ۔


انہوں نے کہا کہ مجھے بدعوانی کے نظام کے لیے خطرے کے طور پر دیکھا جارہا تھا ۔ محکمہ اینٹی کرپشن کو سندھ میں نیلام گھر کی طرح چلایا جارہا ہے ۔ اینٹی کرپشن سے سسٹم ماہانہ 6 سے 7 کروڑ روپے رشوت لیتا ہے ۔ سسٹم نے ڈپٹی ڈائریکٹر سے 15 لاکھ جب کہ سرکل افسر سے 10 لاکھ روپے رشوت کے ماہانہ بھتہ مقرر کر رکھا ہے ۔


سابق چیئرمین کا کہنا تھا کہ وزیر اینٹی کرپشن محمد بخش مہر کو شکایت کا نوٹس لینا چاہیے تھا مگر میرا ٹرانسفر کردیا گیا ہے ۔ مجھے چیئرمین اینٹی کرپشن کے طور پر کرپشن ختم کرنے کا کام نہیں کرنے دیا گیا اور مجھے عہدے سے ہٹادیا گیا ۔

Load Next Story