غزہ میں جنگ بندی کا امریکی روڈ میپ اسرائیل کی رضامندی
پہلے مرحلے میں عارضی جنگ بندی پھر قیدیوں کا تبادلہ اور آخر میں غزہ کی تعمیر نو شامل ہے
امریکی صدر جوبائیڈن بالآخر غزہ میں جنگ بندی کے لیے ایک روڈ میپ تیار کرنے میں کامیاب ہوگئے۔ دیگر ثالثوں قطر اور مصر نے بھی فریقین (اسرائیل اور حماس) پر اس روڈ میپ کو قبول کرنے پر زور دیا ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق اسرائیل نے امریکی صدر جوبائیڈن کے جنگ بندی روڈ میپ کی کئی تجاویز کو قبول کرنے کا عندیہ دیتے ہوئے خبردار کیا ہے اگر حماس نے انحراف کیا تو اسرائیل دوبارہ جنگ کا حق محفوظ رکھتا ہے۔
صیہونی ریاست کے سرکاری براڈ کاسٹنگ کارپوریشن نے کہا ہے کہ اسرائیل نے ورڈ میپ کے مرحلے میں اپنے 33 یرغمالیوں کی زندہ یا مردہ حالت میں واپسی اور دوسرے مرحلے میں جنگ ختم کرنے پر رضامندی ظاہر کی ہے۔
دوسری جانب اسرائیل کے ایک عبرانی اخبار "معاریف" کو دیے گئے انٹرویو میں اسرائیلی اعلیٰ عہدیدار کا کہنا تھا کہ جنگ بندی کے لیے ہماری شرائط میں کوئی تبدیلی نہیں آئی۔ اسرائیل اب بھی حماس کی عسکری اور انتظامی صلاحیتوں کو تباہ کرنے کا عزم کیے ہوئے ہیں۔
امریکی روڈ میپ کیا ہے ؟
المجلہ میگزین نے دعویٰ کیا ہے کہ امریکی روڈ میپ تین مرحلوں پر مشتمل ہے۔ پہلے مرحلے میں غزہ میں 10 گھنٹے تک فضائی بمباری روکی جائے گی اور حماس کی فراہم کردہ فہرستوں کی بنیاد پر اسرائیل اپنے ہر یرغمالی کے بدلے 30 فلسطینی قیدیوں کو رہا کرے گا۔
دوسرے مرحلے میں غزہ اور رفح میں آبادی والے علاقوں سے اسرائیلی افواج کا انخلاء ہے جب کہ تیسرے مرحلے میں غزہ کی تعمیر نو شامل ہے جو 3 سے 5 سال کے دوران مکمل ہوگی۔
قبل ازیں امریکی صدر جو بائیڈن نے روڈ میپ کے بارے میں بتاتے ہوئے کہا تھا کہ روڈ میپ کا پہلا مرحلہ 6 ہفتوں پر محیط ہوگا جس میں مکمل جنگ بندی، رہائشی علاقوں سے اسرائیلی افواج کے انخلاء اور بے گھر ہونے والوں کی اپنے گھروں کو واپسی شامل ہے۔
بقول صدر جوبائیڈن پہلے مرحلے کے دوران اسرائیل دوسرے مرحلے تک پہنچنے کے لیے حماس کے ساتھ بات چیت کرے گا۔ جس میں تمام زندہ اسرائیلی یرغمالیوں کی فلسطینی قیدیوں کے بدلے رہائی اور فریقین کے درمیان جنگ و جدل کا مستقل خاتمہ شامل ہے۔
صدر جوبائیڈن نے مزید بتایا تھا کہ تیسرے مرحلے میں غزہ کی پٹی کی تعمیر نو ہوگی۔
حماس کا ردعمل
امریکی روڈ میپ کے حوالے سے جوبائیڈن انتظامیہ کے ایک سینیئر اہلکار نے بتایا کہ روڈ میپ کی تجاویز حماس کو پیش کی گئی تھی اور یہ تقریباً وہی تجاویزہیں جس پر حماس نے چند ہفتے قبل اتفاق کیا تھا۔
تاہم حماس کی جانب سے امریکی روڈ میپ پر تاحال کوئی باضابطہ بیان سامنے نہیں آیا البتہ اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی مذاکرات کے ثالثی قطر اور مصر نے دونوں فریقین پر امریکی روڈ میپ پر متفق ہونے پر زور دیا ہے۔
واضح رہے کہ غزہ پر 7 اکتوبر سے جاری بمباری میں شہید ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد بڑھ کر 37 ہزار کے قریب جا پہنچی جب کہ 82 ہزار سے زائد زخمی ہیں۔ شہید اور زخمی ہونے والوں میں نصف تعداد خواتین اور بچوں کی ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق اسرائیل نے امریکی صدر جوبائیڈن کے جنگ بندی روڈ میپ کی کئی تجاویز کو قبول کرنے کا عندیہ دیتے ہوئے خبردار کیا ہے اگر حماس نے انحراف کیا تو اسرائیل دوبارہ جنگ کا حق محفوظ رکھتا ہے۔
صیہونی ریاست کے سرکاری براڈ کاسٹنگ کارپوریشن نے کہا ہے کہ اسرائیل نے ورڈ میپ کے مرحلے میں اپنے 33 یرغمالیوں کی زندہ یا مردہ حالت میں واپسی اور دوسرے مرحلے میں جنگ ختم کرنے پر رضامندی ظاہر کی ہے۔
دوسری جانب اسرائیل کے ایک عبرانی اخبار "معاریف" کو دیے گئے انٹرویو میں اسرائیلی اعلیٰ عہدیدار کا کہنا تھا کہ جنگ بندی کے لیے ہماری شرائط میں کوئی تبدیلی نہیں آئی۔ اسرائیل اب بھی حماس کی عسکری اور انتظامی صلاحیتوں کو تباہ کرنے کا عزم کیے ہوئے ہیں۔
امریکی روڈ میپ کیا ہے ؟
المجلہ میگزین نے دعویٰ کیا ہے کہ امریکی روڈ میپ تین مرحلوں پر مشتمل ہے۔ پہلے مرحلے میں غزہ میں 10 گھنٹے تک فضائی بمباری روکی جائے گی اور حماس کی فراہم کردہ فہرستوں کی بنیاد پر اسرائیل اپنے ہر یرغمالی کے بدلے 30 فلسطینی قیدیوں کو رہا کرے گا۔
دوسرے مرحلے میں غزہ اور رفح میں آبادی والے علاقوں سے اسرائیلی افواج کا انخلاء ہے جب کہ تیسرے مرحلے میں غزہ کی تعمیر نو شامل ہے جو 3 سے 5 سال کے دوران مکمل ہوگی۔
قبل ازیں امریکی صدر جو بائیڈن نے روڈ میپ کے بارے میں بتاتے ہوئے کہا تھا کہ روڈ میپ کا پہلا مرحلہ 6 ہفتوں پر محیط ہوگا جس میں مکمل جنگ بندی، رہائشی علاقوں سے اسرائیلی افواج کے انخلاء اور بے گھر ہونے والوں کی اپنے گھروں کو واپسی شامل ہے۔
بقول صدر جوبائیڈن پہلے مرحلے کے دوران اسرائیل دوسرے مرحلے تک پہنچنے کے لیے حماس کے ساتھ بات چیت کرے گا۔ جس میں تمام زندہ اسرائیلی یرغمالیوں کی فلسطینی قیدیوں کے بدلے رہائی اور فریقین کے درمیان جنگ و جدل کا مستقل خاتمہ شامل ہے۔
صدر جوبائیڈن نے مزید بتایا تھا کہ تیسرے مرحلے میں غزہ کی پٹی کی تعمیر نو ہوگی۔
حماس کا ردعمل
امریکی روڈ میپ کے حوالے سے جوبائیڈن انتظامیہ کے ایک سینیئر اہلکار نے بتایا کہ روڈ میپ کی تجاویز حماس کو پیش کی گئی تھی اور یہ تقریباً وہی تجاویزہیں جس پر حماس نے چند ہفتے قبل اتفاق کیا تھا۔
تاہم حماس کی جانب سے امریکی روڈ میپ پر تاحال کوئی باضابطہ بیان سامنے نہیں آیا البتہ اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی مذاکرات کے ثالثی قطر اور مصر نے دونوں فریقین پر امریکی روڈ میپ پر متفق ہونے پر زور دیا ہے۔
واضح رہے کہ غزہ پر 7 اکتوبر سے جاری بمباری میں شہید ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد بڑھ کر 37 ہزار کے قریب جا پہنچی جب کہ 82 ہزار سے زائد زخمی ہیں۔ شہید اور زخمی ہونے والوں میں نصف تعداد خواتین اور بچوں کی ہے۔