لاپتہ افراد کی بازیابی کے لیے خفیہ اداروں سے جواب طلب
لاپتہ افرادکے مقدمات کو یکجا کرکے پیش کیا جائے،عدالت،سماعت 3 جولائی تک ملتوی
سندھ ہائیکورٹ نے لاپتہ افراد کیس میں وزارت داخلہ،خفیہ اداروں کے سربراہوں ،ڈائریکٹر جنرل رینجرزاور آئی جی سندھ سمیت دیگر سے جواب طلب کرلیا ہے۔
عدالت نے ہدایت کی ہے کہ لاپتہ افراد کو بازیاب کرا کے عدالت میں پیش کیا جائے،جسٹس عقیل احمد عباسی کی سربراہی میں 2رکنی بینچ نے لاپتہ افراد کے مقدمات کی سماعت کی،نوجوان طاہر کی گمشدگی سے متعلق والد محمد بخش کی درخواست کی سماعت کے موقع پر رینجرز کے قانونی افسر علی شہباز نے بتایا کہ رینجرز نے طاہر کوحراست مین نہیں لیا، عدالت نے محکمہ داخلہ ،آئی جی سندھ اور دیگر کو ہدایت کی کہ 30جون تک طاہر کو بازیاب کراکے عدالت میں پیش کریں۔
درخواست میں کہا گیاہے کہ طاہر5جنوری2014کو گولیمار جارہا تھا اسے رینجرز اور پولیس اہلکاروں نے حراست میں لے لیا تھا،محمد اشفاق کی گمشدگی کے حوالے سے اس کی والدہ مسمات رفعت بی بی کی درخواست کی سماعت کے موقع پر ایس ایس پی ایسٹ کی جانب سے بتایا گیا کہ اشفاق کی گمشدگی کا مقدمہ کورنگی انڈسٹریل ایریا تھانہ میں درج کرلیا گیا ہے اور تفتیش جاری ہے،عدالت عالیہ نے ڈائریکٹر جنرل آئی ایس آئی،ڈائریکٹر جنرل ایم آئی،سربراہ سی آئی ڈی اور دیگر کو ہدایت کی کہ اشفاق کی بازیابی کیلیے ہرممکن اقدامات کریں اور بازیاب کراکے پیش کریں،عدالت عالیہ نے پولیس کو ہدایت کی کہ اشفاق کے موبائل فون کا ڈیٹا حاصل کرکے اس سے مدد لی جائے۔
مسمات رفعت بی بی کی درخواست میں کہا گیا ہے کہ اشفاق کورنگی کے علاقہ میں واقع اپنی دکان پر موجود تھا،اسے قانون نافذکرنے والے اداروں ے اہلکار یکم مارچ2014کو گرفتار کرکے لے گئے وہ تاحال لاپتا ہے،عدالت نے غلام قادر کی درخواست پر ڈی جی رینجرز سمیر دیگر کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب داخل کرنے کی ہدایت کی ہے،درخواست گزار نے موقف اختیار کیا ہے کہ درخواست گزار کا بیٹا14دسمبر2013کو ہوٹل میں بیٹھا تھا اسے رینجرز اہلکار گرفتار کرکے لے گئے وہ تاحال لاپتا ہے۔
ن،محمد امین اور محمد الیاس کی گمشدگی سے متعلق درخواست کی سماعت کے موقع پرڈی ایس پی قائد آبد نے بتایا کہ دونوں افراد کی بازیابی کیلئے کوششیں کی جارہی ہیں مگر تاحال کوئی پیش رفت نہیں ہوسکی ہے،درخواست گزار نے موقف اختیارکیا ہے کہ اس کے بھائی محمد امین، بھتیجے محمد الیاس اور درخواست گزار کو 5جون2009کوحراست میں لیا گیا تھابعد ازاں درکواست گزرا کو اسلحہ ایکٹ کے مقدمہ میں نامزد کردیا گیا تھا مگر بھائی اور بھتیجا تاحال لاپتا ہیں،اطلاع کے مطابق وہ سوات سرکٹ ہاؤس میں قید ہیں،محکمہ داخلہ کی جانب سے بتایا گیا کہ دونوں افراد سے متعلق معلومات حاصل کرنے کیلئے آئی ایس آئی،ایم آئی،ڈی جی رینجرز اور دیگر اداروں کو خطوط لکھ دئیے گئے ہیں۔
عدالت نے حکم دیا کہ سوات سرکٹ ہاؤس سے معلومات حاصل کرکے رپورٹ پیش کی جائے، سعد خان کی درخواست کی سماعت کے موقع پر بتایا گیا کہ متحدہ قومی موومنٹ کے کارکن سُمید خان کی لاش برآمد ہوگئی ہے،رینجرز کی جانب سے بتایا گیا کہ رینجرز نے سمید خان کو گرفتار نہیں کیا،درخواست میں کہا گیا ہے رینجر زنے 13اپریل2014کو سچل کے علاقہ سے دیگر افراد کے سُمید خان کو بھی حراست میں لیا تھا،عدالت نے 3جولائی تک سماعت ملتوی کرتے ہوئے ہدایت کی کہ گمشدگی کے مقدمہ کی سماعت کے دوران لاپتا ہونے والوں کے مقدمات کو یکجا کرکے پیش کیا جائے۔
عدالت نے ہدایت کی ہے کہ لاپتہ افراد کو بازیاب کرا کے عدالت میں پیش کیا جائے،جسٹس عقیل احمد عباسی کی سربراہی میں 2رکنی بینچ نے لاپتہ افراد کے مقدمات کی سماعت کی،نوجوان طاہر کی گمشدگی سے متعلق والد محمد بخش کی درخواست کی سماعت کے موقع پر رینجرز کے قانونی افسر علی شہباز نے بتایا کہ رینجرز نے طاہر کوحراست مین نہیں لیا، عدالت نے محکمہ داخلہ ،آئی جی سندھ اور دیگر کو ہدایت کی کہ 30جون تک طاہر کو بازیاب کراکے عدالت میں پیش کریں۔
درخواست میں کہا گیاہے کہ طاہر5جنوری2014کو گولیمار جارہا تھا اسے رینجرز اور پولیس اہلکاروں نے حراست میں لے لیا تھا،محمد اشفاق کی گمشدگی کے حوالے سے اس کی والدہ مسمات رفعت بی بی کی درخواست کی سماعت کے موقع پر ایس ایس پی ایسٹ کی جانب سے بتایا گیا کہ اشفاق کی گمشدگی کا مقدمہ کورنگی انڈسٹریل ایریا تھانہ میں درج کرلیا گیا ہے اور تفتیش جاری ہے،عدالت عالیہ نے ڈائریکٹر جنرل آئی ایس آئی،ڈائریکٹر جنرل ایم آئی،سربراہ سی آئی ڈی اور دیگر کو ہدایت کی کہ اشفاق کی بازیابی کیلیے ہرممکن اقدامات کریں اور بازیاب کراکے پیش کریں،عدالت عالیہ نے پولیس کو ہدایت کی کہ اشفاق کے موبائل فون کا ڈیٹا حاصل کرکے اس سے مدد لی جائے۔
مسمات رفعت بی بی کی درخواست میں کہا گیا ہے کہ اشفاق کورنگی کے علاقہ میں واقع اپنی دکان پر موجود تھا،اسے قانون نافذکرنے والے اداروں ے اہلکار یکم مارچ2014کو گرفتار کرکے لے گئے وہ تاحال لاپتا ہے،عدالت نے غلام قادر کی درخواست پر ڈی جی رینجرز سمیر دیگر کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب داخل کرنے کی ہدایت کی ہے،درخواست گزار نے موقف اختیار کیا ہے کہ درخواست گزار کا بیٹا14دسمبر2013کو ہوٹل میں بیٹھا تھا اسے رینجرز اہلکار گرفتار کرکے لے گئے وہ تاحال لاپتا ہے۔
ن،محمد امین اور محمد الیاس کی گمشدگی سے متعلق درخواست کی سماعت کے موقع پرڈی ایس پی قائد آبد نے بتایا کہ دونوں افراد کی بازیابی کیلئے کوششیں کی جارہی ہیں مگر تاحال کوئی پیش رفت نہیں ہوسکی ہے،درخواست گزار نے موقف اختیارکیا ہے کہ اس کے بھائی محمد امین، بھتیجے محمد الیاس اور درخواست گزار کو 5جون2009کوحراست میں لیا گیا تھابعد ازاں درکواست گزرا کو اسلحہ ایکٹ کے مقدمہ میں نامزد کردیا گیا تھا مگر بھائی اور بھتیجا تاحال لاپتا ہیں،اطلاع کے مطابق وہ سوات سرکٹ ہاؤس میں قید ہیں،محکمہ داخلہ کی جانب سے بتایا گیا کہ دونوں افراد سے متعلق معلومات حاصل کرنے کیلئے آئی ایس آئی،ایم آئی،ڈی جی رینجرز اور دیگر اداروں کو خطوط لکھ دئیے گئے ہیں۔
عدالت نے حکم دیا کہ سوات سرکٹ ہاؤس سے معلومات حاصل کرکے رپورٹ پیش کی جائے، سعد خان کی درخواست کی سماعت کے موقع پر بتایا گیا کہ متحدہ قومی موومنٹ کے کارکن سُمید خان کی لاش برآمد ہوگئی ہے،رینجرز کی جانب سے بتایا گیا کہ رینجرز نے سمید خان کو گرفتار نہیں کیا،درخواست میں کہا گیا ہے رینجر زنے 13اپریل2014کو سچل کے علاقہ سے دیگر افراد کے سُمید خان کو بھی حراست میں لیا تھا،عدالت نے 3جولائی تک سماعت ملتوی کرتے ہوئے ہدایت کی کہ گمشدگی کے مقدمہ کی سماعت کے دوران لاپتا ہونے والوں کے مقدمات کو یکجا کرکے پیش کیا جائے۔