پی ٹی آئی امیدوار کی انتخابی عُذرداری پر مصطفیٰ کمال نے جواب جمع کرادیا
رکن قومی اسمبلی سید مصطفیٰ کمال نے سندھ ہائیکورٹ میں انتخابی عُذرداری کا جواب جمع کرادیا۔
حلقہ این اے 242 میں پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ دوا خان صابر کی انتخابی عُذرداری پر رکن قومی اسمبلی سید مصطفیٰ کمال نے سندھ ہائیکورٹ میں حسان صابر ایڈووکیٹ کے توسط سے جواب جمع کرایا جس میں چیف پولنگ ایجنٹ سمیت 18 گواہوں کے بیانات جمع کروائے گئے۔
سید مصطفیٰ کمال نے انتخابی عذردای کے جواب میں کہا کہ حلقہ این اے 242 میں پرامن پولنگ ہوئی تھی۔ تحریک انصاف کے امیدوار نے جعلی فارم 45 پیش کیا۔ دوا خان صابر کے فارم 45 کو ریٹرننگ افسر تحریری طور پر جعلی قرار دے چکے ہیں۔ جب نتائج اکٹھے کیے جا رہے تھے تو تحریک انصاف اور جماعت اسلامی کے امیدوار دھرنا دے کر بیٹھے تھے۔ تحریک انصاف اور جماعت اسلامی کے امیدواروں نے نتائج لینے کے بجائے ریٹرننگ افسر کے دفتر کا گھیراؤ کر رکھا تھا۔
انہوں نے مؤقف اختیار کیا کہ دھاندلی کا الزام عائد کرنے والے امیدواروں نے کنسولیڈیشن میں حصہ لیا نہ دستخط کیے۔ الیکشن کمیشن کی طرف سے اپ لوڈ کیے جانے والے فارم 45 کو کسی نے چیلنج بھی نہیں کیا۔ گواہوں کے جمع کرائے گئے بیانات میں کہا گیا کہ ان کے سامنے نہ کوئی دھاندلی ہوئی نہ نتائج تبدیل کیے گئے۔
جواب جمع کرانے کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سید مصطفی کمال نے کہا کہ عوام پی ٹی آئی کے لوگوں کی گالیوں کا برا نہ منائے، گالی دینا پی ٹی آئی رہنماؤں کی مجبوری ہے، اگر گالی نہیں دیں گے تو جیل میں قائد سے ملاقات نہیں ہوگی اور اگر ملاقات ہوگئی تو بانی پی ٹی آئی انہیں گالیاں دیں گے۔
سید مصطفی کمال نے کہاکہ عارف علوی صدارتی منصب کے قابل نہیں تھے، وہ آج بھی گلی محلے کی سیاست کررہے ہیں۔ کراچی پر ایم کیو ایم نے نہیں بلکہ 2018 میں پی ٹی آئی نے قبضہ کیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ بانی تحریک انصاف کا ٹوئٹر اکاؤنٹ بیرون ملک سے ہینڈل ہو رہا ہے، تو ایجنڈا واضح ہوگیا۔ سمجھ جائیں کون کون چلا رہا ہوگا۔ پاک فوج ملک و قوم کو جوڑے رکھنے کی علامت ہے لیکن یہ آج کے آرمی چیف کو یحییٰ خان سے ملا رہے ہیں۔ شیخ مجیب نے بھارت کی مدد حاصل کی اور اسی کی مدد سے مکتی باہنی بنائی۔ شیخ مجیب نے بھارت کی مدد سے پاکستان کو توڑا تو کیا بانی پی ٹی آئی شیخ مجیب بننا چاہتے ہیں۔