ڈاکٹر طاہر القادری کو ڈی پورٹ کرنے کا کوئی پروگرام نہیں حکومتی ذرائع
طاہر القادری اور ان کی جماعت کو اسلام آباد میں کوئی جلسہ یا مظاہرہ کرنے کی قطعی اجازت نہیں دی جائے گی۔
وفاقی حکومت کے ذرائع نے بتایا ہے کہ پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری کو کل پاکستان آنے کی مکمل اجازت حاصل ہوگی ۔انہیں ڈی پورٹ کرنے کا کوئی پروگرام نہیں بنایا گیا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت نے ڈاکٹر طاہر القادری کی وطن آمد پر کسی بھی صورت حال سے نمٹنے کے لئے حکمت عملی ترتیب دے دی ہے،طاہر القادری کو کل پاکستان آنے کی مکمل اجازت حاصل ہوگی ۔ انہیں ڈی پورٹ کرنے کا کوئی پروگرام نہیں بنایا گیا تاہم اسلام آباد میں ان کی جماعت کو کوئی جلسہ یا مظاہرہ کرنے کی قطعی اجازت نہیں دی جائے گی ،اگر اس کی خلاف ورزی کی گئی تو حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے حکومت دو مختلف آپشنز کا استعمال کرسکتی ہے ، پہلے آپشن کے تحت ان کو اسلام آباد سے بذریعہ طیارہ لاہور بھیج دیا جائے گا ،جہاں ماڈل ٹاؤن میں ان کی رہائش گاہ پر ان کو نظر بند کردیا جائے گا، دوسرے آپشن میں حکومت قانون کی خلاف ورزی پر ان کو گرفتار کرسکتی ہے، ان کی گرفتاری بغیر اجازت کے جلسہ ،مظاہرہ یا ریلی نکالنے پر کی جائے گی ، ذرائع کا کہنا ہے کہ سیکورٹی خدشات کے تحت اسلام آباد میں دفعہ 144کا نفاذ ہے اور کسی قسم کی ریلی نکالنے یا عوامی اجتماع پر پابندی عائد ہے ۔
انتہائی باخبر ذرائع نے بتایا کہ وفاقی حکومت نے پس پردہ ڈاکٹر طاہر القادری کو اہم پیغام بھیج دیا ہے ۔ اس پیغام میں ان کو کہا گیا ہے کہ اگر وہ پاکستان آنا چاہتے ہیں تو بلاشبہ پاکستان آئیں، تاہم شمالی وزیرستان میں جاری آپریشن کے باعث دارالحکومت اسلام آباد میں انتہائی شدید نوعیت سیکورٹی خدشات ہیں اسی وجہ سے اسلام آباد کے سیکورٹی انتظامات پہلے ہی سخت ہیں ،اسی لیے مناسب یہ ہے کہ یا تو وہ اپنے روٹ کو تبدیل کرلیں اور دبئی سے براہ راست لاہور اتریں یا پھر اگر وہ اسلام آباد آنا چاہتے ہیں تو پھر اس بات کا خیال کریں کہ ان کی جماعت کی جانب سے کسی ریلی یا اجتماع کا انعقاد نہ کیا جائے،وہ اسلام آباد آکر مختصراً اپنی سیاسی سرگرمی کریں اور بذریعہ فلائٹ لاہور روانہ ہوجائیں، جہاں ان کو قانون کے مطابق سیاسی سرگرمیوں کی اجازت دی جائے گی، ذرائع نے بتایا کہ اس پیغام میں یہ واضح کیا گیا ہے کہ وہ اسلام آباد سے لاہور جانے کے لیے جی ٹی روڈ کا استعمال نہ کریں کیونکہ سیکیورٹی خدشات موجود ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت نے ڈاکٹر طاہر القادری کی وطن آمد پر کسی بھی صورت حال سے نمٹنے کے لئے حکمت عملی ترتیب دے دی ہے،طاہر القادری کو کل پاکستان آنے کی مکمل اجازت حاصل ہوگی ۔ انہیں ڈی پورٹ کرنے کا کوئی پروگرام نہیں بنایا گیا تاہم اسلام آباد میں ان کی جماعت کو کوئی جلسہ یا مظاہرہ کرنے کی قطعی اجازت نہیں دی جائے گی ،اگر اس کی خلاف ورزی کی گئی تو حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے حکومت دو مختلف آپشنز کا استعمال کرسکتی ہے ، پہلے آپشن کے تحت ان کو اسلام آباد سے بذریعہ طیارہ لاہور بھیج دیا جائے گا ،جہاں ماڈل ٹاؤن میں ان کی رہائش گاہ پر ان کو نظر بند کردیا جائے گا، دوسرے آپشن میں حکومت قانون کی خلاف ورزی پر ان کو گرفتار کرسکتی ہے، ان کی گرفتاری بغیر اجازت کے جلسہ ،مظاہرہ یا ریلی نکالنے پر کی جائے گی ، ذرائع کا کہنا ہے کہ سیکورٹی خدشات کے تحت اسلام آباد میں دفعہ 144کا نفاذ ہے اور کسی قسم کی ریلی نکالنے یا عوامی اجتماع پر پابندی عائد ہے ۔
انتہائی باخبر ذرائع نے بتایا کہ وفاقی حکومت نے پس پردہ ڈاکٹر طاہر القادری کو اہم پیغام بھیج دیا ہے ۔ اس پیغام میں ان کو کہا گیا ہے کہ اگر وہ پاکستان آنا چاہتے ہیں تو بلاشبہ پاکستان آئیں، تاہم شمالی وزیرستان میں جاری آپریشن کے باعث دارالحکومت اسلام آباد میں انتہائی شدید نوعیت سیکورٹی خدشات ہیں اسی وجہ سے اسلام آباد کے سیکورٹی انتظامات پہلے ہی سخت ہیں ،اسی لیے مناسب یہ ہے کہ یا تو وہ اپنے روٹ کو تبدیل کرلیں اور دبئی سے براہ راست لاہور اتریں یا پھر اگر وہ اسلام آباد آنا چاہتے ہیں تو پھر اس بات کا خیال کریں کہ ان کی جماعت کی جانب سے کسی ریلی یا اجتماع کا انعقاد نہ کیا جائے،وہ اسلام آباد آکر مختصراً اپنی سیاسی سرگرمی کریں اور بذریعہ فلائٹ لاہور روانہ ہوجائیں، جہاں ان کو قانون کے مطابق سیاسی سرگرمیوں کی اجازت دی جائے گی، ذرائع نے بتایا کہ اس پیغام میں یہ واضح کیا گیا ہے کہ وہ اسلام آباد سے لاہور جانے کے لیے جی ٹی روڈ کا استعمال نہ کریں کیونکہ سیکیورٹی خدشات موجود ہیں۔