شمالی وزیرستان سے لوگوں کی نقل مکانی تک آپریشن روکا جائے عمران خان

وزیراعظم غیرملکی دورےختم کرکےخیبرپختونخوا کی حکومت کے ساتھ بیٹھیں اور مزید سانحات سے بچنے کیلئے پلاننگ کریں، عمران خان

شمالی وزیرستان میں بسنے والے پاکستانی ہیں انہیں پاکستان کے کسی بھی شہر میں جانے کی اجازت دی جائے، عمران خان فوٹو؛ پی ٹی آئی

پاکستان تحریک انصاف کے چیرمین عمران خان نے کہا ہے کہ شمالی وزیرستان سے لوگوں کی نقل مکانی تک آپریشن کو روکا جائے تاکہ وہ محفوظ مقامات پر آسانی اور بحفاظت منتقل ہوسکیں۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے چیرمین تحریک انصاف کا کہنا تھاکہ آپریشن کے باعث عورتوں اور بچوں سمیت کئی افراد گاؤں دیہاتوں میں پھنسے ہوئے ہیں لہذا ان کی نقل مکانی تک وہاں بم باری کو روکا جائے تاکہ وہ با آسانی محفوظ مقامات پر منتقل ہوسکیں۔ انہوں نے کہاکہ آپریشن کے باعث تقریباً 6 لاکھ لوگ نقل مکانی کریں گے جن کی اکثریت بنوں میں قیام کرے گی، بنوں کی 10 لاکھ آبادی میں اگر 5 لاکھ کا مزید اضافہ ہوگا تو ان کے علاج معالجے اور کھانے پینے کے انتظامات سمیت کئی مسائل جنم لیں گے اور حکومت کی جانب سے 13 سے 14 افراد پر مشتمل خاندان کے لئے صرف 7 ہزار روپے دیئے جائیں گے جس سے وہ خاندان 2 وقت سوکھی روٹی بھی نہیں کھا سکتے۔ ان کا کہنا تھا کہ آپریشن کے بعد دہشت گرد شہروں کا رخ کریں گے اور ان کا سب سے پہلا نشانہ خیبر پختونخوا کے شہر ہوں گے لہذا وزیر اعظم نواز شریف اپنے غیر ملکی دورے ختم کرکے خیبرپختونخوا کی حکومت کے ساتھ بیٹھیں اور مزید سانحات سے بچنے کےلئے پلاننگ کی جائے اور وفاق صوبائی حکومت کو فوری طور پر 6 ارب روپے جاری کرے اور متاثرین کو ماہانہ کم از کم 21 ہزار روپے دیئے جائیں تاکہ وہ بہتر طریقے سے اپنا گزارا کرسکیں۔


عمران خان کا کہنا تھا کہ شمالی وزیرستان کے متاثرین فوج کی جانب سے بنائے جانے والے کیمپوں میں نہیں جارہے کیوں کہ ان کی روایات الگ ہیں، زیادہ تر متاثرین شہروں میں اپنے رشتہ داروں کے گھر جارہے ہیں اور جو لوگ سندھ اور پنجاب میں جانا چاہتے ہیں انہیں وہاں داخل نہیں ہونے دیا جارہا۔ شمالی وزیرستان میں بسنے والے پاکستانی ہیں انہیں پاکستان کے کسی بھی شہر میں جانے کی اجازت دی جائے، ہم نے خیبرپختونخوا کا ہر شہر متاثرین کے لئے کھول دیا اور انہیں ہر سہولت فراہم کی جارہی ہے۔

سانحہ ماڈل سے متعلق بات کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ لاہور میں جو کچھ ہوا ایسا کسی آمریت میں بھی نہیں ہوا، وہاں پولیس کی فائرنگ سے 12 لوگ مارے گئے اور 83 لوگ زخمی بھی ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) نے پنجاب پولیس کو مکمل طور پر تباہ کردیا ہے، آئی جی عباس خان کی رپورٹ کے مطابق مسلم لیگ (ن) نے 1992 میں 25 ہزار گلو بٹ جیسے لوگوں کو پولیس میں بھرتی کیا اور پنجاب کو ایک پولیس اسٹیٹ بنایا جسے سیاسی مقاصد کے لئے استعمال کیا جاتا ہے۔
Load Next Story