اصل دہشت گرد کون ہے

ابھی اسٹال والے پریشان ہی تھے کہ اتنے میں شرمیلا فاروقی وہاں تشریف لائیں...

ظلم میں آج تک حکومت اور حکمرانوں کا ہی لکھتی رہی مگر 15 جون کو ہمارے ساتھ جو کچھ ہوا، بہت زیادہ تکلیف دہ تھا۔ 15 جون کو ایک شاپنگ مال میں ایونٹ تھا، ہمیں بھی معلوم ہوا، اتوار کا دن تھا، سوچا چلتے ہیں بچے بھی خوش ہوجائیں گے۔ تفریح کے خوشگوار موڈ میں بچوں کو لے کر Mall آئی مگر دیکھ کر حیران رہ گئی کہ اتنی چھوٹی سی جگہ پر اتنے سارے اسٹال ۔ سارے اسٹال والے پریشان تھے کہ ہم کو دھوکا دیا ہے۔ کوئی خاتون تھیں جنھوں نے اس مال والوں کے ساتھ مل کر یہ ایونٹ کیا تھا۔ میرے لکھنے کا مقصد صرف اور صرف یہی ہے کہ جو لوگوں کے اوپر ظلم ہو رہا ہے اس کو عوام کے سامنے لایا جائے۔

ابھی اسٹال والے پریشان ہی تھے کہ اتنے میں شرمیلا فاروقی وہاں تشریف لائیں، پریشان لوگوں کے چہروں پر مسرت آگئی، ان کی والدہ سے ایک چینل نے انٹرویو لیا تو انھوں نے بولا کہ اتنے سارے لوگ اسٹال لگا کر بیٹھے ہیں، میں مال کی انتظامیہ سے بولتی ہوں مہربانی کرکے اے سی تو آن کردیں۔ مجھے ان کی بات واقعی بہت اچھی لگی کہ ان کو عوام کا خیال ہے، واقعی اتنے لوگ تھے اور لوگوں کے اتنے زیادہ ہونے سے گرمی کافی بڑھ چکی تھی، جس کی وجہ سے سانس لینے میں بھی مشکل پیش آرہی تھی۔

میں نے وہاں کے اسٹال سے کچھ چیزیں خریدیں تو معلوم ہوا کہ اتنے سارے اسٹال سے پیسے خوب کمائے گئے یعنی ہر اسٹال نے 5000 ادا کیے تھے ایک دن کے۔ یعنی ان خاتون جنھوں نے ایونٹ کروایا اور مال والے سب نے ان معصوم اور مجبور عوام سے پیسہ خوب کمایا اور سہولت کچھ بھی نہیں دی، اے سی تک بند کردیے۔ بات اے سی کی ہوتی تو خیر تھی، مجھے تو حیرت یہاں ہوئی جب مال کی انتظامیہ نے کہا کہ جتنے کپڑے والوں کے اسٹال ہیں وہ سات بجے بند کردیں کیونکہ ہماری شاپس کی saling نہیں ہو رہی۔

میں نے اسٹال والی سے پوچھا ''ہم تو ابھی آئے ہیں اور شام کے وقت ہی لوگ آنا شروع ہوتے ہیں، ابھی تو آپ لوگ کماتے اور یہ کیوں بند کروا رہے ہیں۔'' وہ خاتون خود بہت زیادہ پریشان اور حیران تھیں کہ یہ سب کیا ہے اور کیسے ہوسکتا ہے۔ وہاں پر جتنے بھی کپڑوں کے اسٹال تھے سب بند کروا دیے گئے، سب پریشان تھے۔

خواتین رو رہی تھیں، اتنا ظلم کیوں ہم پر، ہم نے 5000 دیے، کوئی فری کا اسٹال نہیں لیا، اتنے دن سے اس ایونٹ کی تیاری کر رہے تھے، اتنی زیادہ مہنگائی ہوگئی ہے تو سوچا ایونٹ سے کچھ گھر کے حالات میں بہتری رونما ہوگی مگر یہاں تو ہر کوئی ہم عوام پر ظلم کر رہا ہے۔


مال کی انتظامیہ نے اسٹال بند ہی نہیں کروائے بلکہ اس قدر بدتمیزی کی کہ عقل حیران رہ گئی کہ یہ سب کیا ہے، کیا قصور ہے ان معصوم لوگوں کا۔ یہی کہ ان لوگوں نے مہنگائی سے جنگ لڑنے کے لیے ایونٹ کا سہارا لیا تھا مگر ان معصوم عوام کا پیسہ بھی لیا گیا اور ان کے ساتھ اس قدر بدتمیزی کی گئی کہ اسٹال بند نہیں کیے تو سامان سڑک پر پھینک دیا جائے گا۔ مردوں میں تو بات ہاتھا پائی تک پہنچنے کی دیر تھی۔

یہ سب میری آنکھوں کے سامنے ہو رہا تھا اور میں سوچ رہی تھی ظالم کون ہیں؟ وہ دہشت گرد جو روز شہر کراچی اور پاکستان پر حملے کر رہے ہیں یا پھر ہم ہیں۔ روز ہمارے دشمن ہم کو بے رحمی سے مار کر جا رہے ہیں پھر بھی ہم ایک دوسرے کا خیال کرنے کے بجائے ایک دوسرے کے دشمن بنے ہوئے ہیں، ہم عوام ہوتے ہوئے ایک دوسرے پر ظلم کرنے میں لگے ہوئے ہیں۔

ایک معمر خاتون نے مجھے بتایا کہ یہ ان کا کوئی ساتواں ایونٹ ہے، جس میں ایسا ہوا ہے۔ اب ہر ایونٹ کروانے والے نے یہ کام اپنا لیا ہے کہ اپنے اکاؤنٹ میں پیسہ بھرتے ہیں، ہم غریبوں سے پیسہ لے لیا جاتا ہے اور پھر ہم سے ہی بدتمیزی کی جاتی ہے۔ کسی ایونٹ میں تو لوگ ہی نہیں ہوتے ہیں کیونکہ یہ ایونٹ کروانے والے سارا پیسہ اپنے اکاؤنٹ میں ڈال لیتے ہیں اور پبلسٹی نہیں کرتے کیونکہ پبلسٹی پر پیسہ خرچ ہوتا ہے اور یہ سارا پیسہ اپنے اکاؤنٹ میں بھر لیتے ہیں۔ کراچی میں ہونے والے ایونٹ زیادہ تر فراڈ ہیں۔

کئی خواتین کی آنکھوں میں آنسو تھے، میں نے ان سب خواتین سے پوچھا آپ لوگ اسٹال کیوں لگاتے ہیں، مت لگائیں۔ ایک عورت بولی میرا کوئی نہیں کمانے والا، شوہر کا انتقال ہوگیا، ایک جوان بیٹا تھا وہ بھی گولی لگنے سے شہید ہوگیا، میری جوان بیٹیاں ہیں، مہنگائی اتنی ہے، کہاں سے پورا کریں۔ میں نے کہا، اس طرح کے ایونٹ سے تو آپ کے حالات بہتر نہیں ہوسکتے تو وہ بولیں بیٹا! پھر مجھ کو بتا کہ کیا میں اپنی جوان بیٹیوں کو غلط کام پر لگادوں، تو میری آنکھوں میں آنسو آگئے۔

خدایا ظلم کرنا بند کرو، ویسے ہی پاکستان مشکل حالات سے گزر رہا ہے اور کتنے ہی خاندان دوران دہشت گردی تباہ ہوچکے ہیں، ہم لوگوں کو بحیثیت پاکستانی ان لوگوں کی مدد کرنی چاہیے نہ کہ ہم لوگ دہشت گرد بن جائیں اور ان پر ظلم کریں۔

جو خواتین و حضرات کراچی میں ایونٹ کرواتے ہیں میری ان سب سے درخواست ہے کہ فراڈ کرنا بند کریں، آپ کے ایونٹ میں جو بھی اسٹال خرید رہا ہے وہ سب اپنی مجبوری کی وجہ سے اسٹال لگاتے ہیں، ان لوگوں کی مجبوری سے فائدہ مت اٹھائیے، وہ آپ کو پیسہ دے رہے ہیں تو آپ کا فرض ہے آپ ان کو ہر طرح کی سہولت فراہم کریں۔ اگر ہم ایک دوسرے کا خیال نہیں کریں گے تو کون کرے گا۔ ویسے ہی ہم اتنی بڑی دہشت گردی کا شکار ہیں۔ خدایا آپ لوگ تو دہشت گرد مت بنو، اگر آپ لوگ بھی دہشت گردوں والی حرکتیں کروگے تو پھر فیصلہ کرنا بہت مشکل ہوجائے گا کہ اصل دہشت گرد کون ہے؟
Load Next Story