نئے مالی سال میں کوئی نیا ترقیاتی منصوبہ شروع نہیں ہوگا ایڈیشنل سیکریٹری بلدیات
کراچی سمیت پورے صوبے میں جاری اسکیموں کے لیے آئندہ سال 60 سے 62 ارب روپے درکار ہوں گے، خالد حیدرشاہ
ایڈیشنل چیف سیکریٹری سندھ خالد حیدر شاہ نے انکشاف کیا ہے کہ اگلے مالی سال میں کوئی نیاترقیاتی منصوبہ شروع نہیں کیا جائے گا تاہم پرانے منصوبے مکمل کرلیے جائیں گے۔
ایڈیشنل چیف سیکریٹری بلدیات خالد حیدر شاہ نے صحافیوں سے رسمی گفتگو کرتے ہوئے ترقیاتی بجٹ میں کٹوتی کا انکشاف کیا اور کہا ہے کہ آئندہ مالی سال 25-2024 کے بجٹ میں لوکل گورنمنٹ کی جانب سے کراچی سمیت سندھ بھر میں کوئی نئی ترقیاتی اسکیم شامل نہیں کی جارہی ہے اور صرف جاری ترقیاتی منصوبوں پر کام جاری رہے گا۔
ایڈیشنل چیف سیکریٹری بلدیات کا کہنا تھا کہ صرف وہ منصوبے جو کہ مالی سال 24-2023 یا اس سے قبل سے جاری ہیں انہیں مکمل کیا جائے گا اور اگر ضرورت ہوئی تو انہیں ریوائز بھی کیا جاسکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پروونشل اینول ڈیولپمنٹ پروگرام (اے ڈی پی) کے جاری منصوبوں کو ہی مالی سال 2024-2025 میں مکمل کیا جائے گا، کراچی سمیت پورے صوبے میں جاری اسکیموں کے لیے آئندہ سال 60 سے 62 ارب روپے درکار ہوں گے۔
اپنے دفتر میں میڈیا سےگفتگو کرتے ہوئے ایڈیشنل چیف سیکرٹری بلدیات نے کہا کہ لوکل کونسلوں کی جانب سے گرانٹ بڑھانے کا مطالبہ ہے تاہم ابھی ہم نے کوئی سمری نہیں بھیجی ہے یہ اس وقت 80 ارب روپے ہے اور ہو سکتا ہے اسے بڑھا کر ایک ارب20 کروڑ روپے کر دیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ سندھ میں اس وقت 1600یوسیز ہیں، ہر یو سی کو ماہانہ اخراجات کے لیے5 لاکھ روپے دیے جاتے ہیں، اسے بڑھانے کا بھی مطالبہ ہے۔
حکومت سندھ کے آئندہ مالی سال کے بجٹ میں ترقیاتی بجٹ پر کٹ لگائے جانے کے باعث کراچی سمیت پورے صوبے کی ترقی سوالیہ نشان بن کر رہ گئی ہے، سینئر بلدیاتی افسران نے آئندہ مالی سال کو سندھ کا غیر ترقیاتی سال قرار دے دیا ہے۔
ایڈیشنل چیف سیکریٹری بلدیات خالد حیدر شاہ نے صحافیوں سے رسمی گفتگو کرتے ہوئے ترقیاتی بجٹ میں کٹوتی کا انکشاف کیا اور کہا ہے کہ آئندہ مالی سال 25-2024 کے بجٹ میں لوکل گورنمنٹ کی جانب سے کراچی سمیت سندھ بھر میں کوئی نئی ترقیاتی اسکیم شامل نہیں کی جارہی ہے اور صرف جاری ترقیاتی منصوبوں پر کام جاری رہے گا۔
ایڈیشنل چیف سیکریٹری بلدیات کا کہنا تھا کہ صرف وہ منصوبے جو کہ مالی سال 24-2023 یا اس سے قبل سے جاری ہیں انہیں مکمل کیا جائے گا اور اگر ضرورت ہوئی تو انہیں ریوائز بھی کیا جاسکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پروونشل اینول ڈیولپمنٹ پروگرام (اے ڈی پی) کے جاری منصوبوں کو ہی مالی سال 2024-2025 میں مکمل کیا جائے گا، کراچی سمیت پورے صوبے میں جاری اسکیموں کے لیے آئندہ سال 60 سے 62 ارب روپے درکار ہوں گے۔
اپنے دفتر میں میڈیا سےگفتگو کرتے ہوئے ایڈیشنل چیف سیکرٹری بلدیات نے کہا کہ لوکل کونسلوں کی جانب سے گرانٹ بڑھانے کا مطالبہ ہے تاہم ابھی ہم نے کوئی سمری نہیں بھیجی ہے یہ اس وقت 80 ارب روپے ہے اور ہو سکتا ہے اسے بڑھا کر ایک ارب20 کروڑ روپے کر دیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ سندھ میں اس وقت 1600یوسیز ہیں، ہر یو سی کو ماہانہ اخراجات کے لیے5 لاکھ روپے دیے جاتے ہیں، اسے بڑھانے کا بھی مطالبہ ہے۔
حکومت سندھ کے آئندہ مالی سال کے بجٹ میں ترقیاتی بجٹ پر کٹ لگائے جانے کے باعث کراچی سمیت پورے صوبے کی ترقی سوالیہ نشان بن کر رہ گئی ہے، سینئر بلدیاتی افسران نے آئندہ مالی سال کو سندھ کا غیر ترقیاتی سال قرار دے دیا ہے۔