یورپی یونین کو آم کی برآمد پاکستان نے 5 میں سے ایک لائف لائن گنوادی

بھارت پر پابندی کے بعد یورپی یونین نے پاکستان کو یلو کارڈ دکھاتے ہوئے وارننگ دی تھی۔۔۔

بھارت پر پابندی کے بعد یورپی یونین نے پاکستان کو یلو کارڈ دکھاتے ہوئے وارننگ دی تھی۔ فوٹو: فائل

پاکستان نے یورپی یونین کو آم کی ایکسپورٹ کے لیے پانچ میں سے ایک لائف لائن گنوادی ہے۔

بھارت پر پابندی کے بعد یورپی یونین نے پاکستان کو یلو کارڈ دکھاتے ہوئے وارننگ دی تھی کہ آم کی ایکسپورٹ کے سیزن میں اگر پانچ کنسائنمنٹس میں فروٹ فلائی پائی گئی تو پاکستان پر بھی پابندی عائد کردی جائیگی۔ اس ضمن میں وفاقی وزارت نیشنل فوڈ سیکیورٹی اینڈ ریسرچ کے ادارے پلانٹ پروٹیکشن ڈپارٹمنٹ کی جانب سے جاری کردی نوٹیفکیشن FFMSEU/DDQ-29/2014کے مطابق ڈپارٹمنٹ آف انوائرمنٹ، فوڈ اینڈ رورل افیئرز (ڈیفرا) نے 16جون کو حیدرآباد کی ایکسپورٹ کمپنی سے ایکسپورٹ کی جانے والی کنسائنمنٹ کو فروٹ فلائی کے سبب انٹرسیپٹ کرلیا ہے جس کے بعد پاکستان کے پاس صرف چار مزید لائف لائنز رہ گئی ہیں۔


پلانٹ پروٹیکشن ڈپارٹمنٹ نے یورپی یونین کی پابندی سے بچنے کیلیے برطانیہ اور یورپی ملکوں کو آم کی برآمد کیلیے ہاٹ واٹر ٹریٹمنٹ لازمی قرار دے دیا گیا ہے۔ آل پاکستان فروٹ اینڈ ویجیٹبل ایکسپورٹرز امپورٹرز اینڈ مرچنٹس ایسوسی ایشن کے شریک چیئرمین وحید احمد کے مطابق پاکستان سے 16 جون کو برطانیہ بھیجی جانیوالی آم کی کنسائنمنٹ کو ڈپارٹمنٹ آف انوائرمنٹ، فوڈ اینڈ رورل افیئرز نے فروٹ فلائی کی موجودگی کے سبب مسترد کردیا ہے۔

یہ کنسائنمنٹ سندھ کے ایک رجسٹرڈ فارم سے حاصل کرکے ایکسپورٹ کیے گئے تھے۔ ڈپارٹمنٹ آف پلانٹ پروٹیکشن ڈپارٹمنٹ نے کنسائنمنٹ میں فروٹ فلائی کی موجودگی اور مسترد کیے جانے کا نوٹس لیتے ہوئے رجسٹرڈ اور غیررجسٹرڈ ہر طرح کے باغات سے یورپی یونین اور برطانیہ ایکسپورٹ کیلیے ہاٹ واٹر ٹریٹمنٹ کو لازمی قرار دے دیا ہے۔

اس فیصلے کا اطلاق سندھ اور پنجاب دونوں صوبوں کے باغات پر یکساں طور پر کیا جائیگا۔ وحید احمد کے مطابق پلانٹ پروٹیکشن ڈپارٹمنٹ اور پی ایف وی اے نے قومی مفاد میں یورپی یونین اور برطانیہ کو آم کی ایکسپورٹ کیلیے سخت طریقہ کار پر اتفاق کیا ہے جس کے تحت کسی بھی ایکسپورٹر کو کسی قسم کی رعایت یا نرمی نہیں برتی جائیگی۔ انہوں نے کہا کہ یورپی یونین کو 24ہزار ٹن سالانہ آم برآمد کیا جاتا ہے تاہم اس سال برآمدات میں 80فیصد تک کمی کا سامنا ہے اور اب تک صرف چند سو ٹن آم ہی یورپی ممالک اور برطانیہ کو ایکسپورٹ کیے گئے ہیں۔
Load Next Story