بچوں کی امریکا اسمگلنگ کا الزام صارم برنی کا جسمانی ریمانڈ منظور

الزامات جھوٹے ہیں، جس بچے کو ورثا چھوڑ کر گئے اس کی ایف آئی آر میرے خلاف کاٹ دی گئی، صارم برنی

(فوٹو : فائل)

جوڈیشل مجسٹریٹ شرقی نے ایف آئی اے کے ہاتھوں گرفتار سماجی رہنما ملزم صارم برنی کو بچی کے اسمگلنگ کے مقدمے میں دو روزہ جسمانی ریمانڈ پر ایف آئی اے کے حوالے کردیا۔

کراچی سٹی کورٹ میں جوڈیشل مجسٹریٹ شرقی کی عدالت کے روبرو بچوں کو غیر قانونی طور پر بیرون ملک بھیجنے اور اسمگلنگ سے متعلق ایک مقدمے میں ملزم انصار برنی کو ایف آئی اے نے پیش کیا۔

تفتیشی افسر نے کہا کہ ملزم صارم برنی کا بیان ریکارڈ کرنا باقی ہے، ملزم سے مقدمے سے متعلق ریکارڈ بھی حاصل کرنا ہے اور شریک ملزمان کو بھی گرفتار کرنا ہے، استدعا ہے جسمانی ریمانڈ دیا جائے۔

مدعی کے وکیل نے موقف دیا کہ یہ مقدمہ بچی حیاء کا کیس کا ہے جسے غیر قانونی طور پر بیرون ملک منتقل کیا گیا تھا، بچی کو جس ایاز نامی شخص نے خود کو والد ظاہر کرکے صارم برنی کے حوالے کیا تھا، وہ والد ہی نہیں تھا۔

صارم برنی کے وکلا نے جسمانی ریمانڈ کی مخالفت کردی۔ وکیل صفائی عامر نواز وڑائچ نے کہا کہ ایف آئی اے کی جانب سے قانونی تقاضے پورے نہیں کیے گئے۔

عدالت میں بیان دیتے ہوئے ملزم صارم برنی نے کہا کہ ہمارے پاس یو ایس ایمبیسی والے آئے تھے ہم نے بتایا کوئی شخص ہمارے ہاں اس بچے کو چھوڑ کر چلا گیا اب کوئی گارجین بننا چارہا ہے تو میں کیسے منع کرسکتا ہوں؟ دستاویزات میں بچی کو لاوارث لکھا گیا جو کہ ہمارے کسی وکیل سے غلطی ہوئی یہ تکنیکی غلطی تھی جو کہ درست بھی ہوسکتی تھی میں کسی بچے کی جان بچا رہا ہوں تو مجھے اتنا بڑا مجرم بنا دیا، میں 24 گھنٹے میں فلائٹ لے کر پہنچا تو اتنے سارے افسر مسلط ہوگئے، مجھے گرفتار کرلیا گیا۔

وکلا نے صارم برنی کو مقدمہ سے ڈسچارج کرنے کی استدعا کردی۔ وکیل صفائی نے کہا کہ صارم برنی کے خلاف مقدمہ نہیں بنتا، ڈس چارج کیا جائے۔ عدالت نے ملزم کو دو روزہ جسمانی ریمانڈ پر ایف آئی اے کے حوالے کردیا۔


ذرائع کے مطابق ایف آئی اے نے ملزم صارم برنی کے خلاف پہلی ایف آئی آر 26/2024 درج کرلی ہے۔ صارم برنی پر پہلے مقدمے میں نومولود حیا نامی بچی کو امریکا اسمگل کرنے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔ ایف آئی اے ذرائع کے مطابق ملزم صارم برنی نے گزشتہ ایک سال میں مبینہ طورپر 20 نومولود بچوں کو امریکا میں گود لینے کے نام پر اسمگل کیا، امریکا بھیجے گئے بچوں میں 15 سے زائد لڑکیاں ہیں، ملزم صارم برنی کے حوالے سے امریکی تحقیقاتی ادارے بھی چھان بین کررہے ہیں۔

ذرائع کے مطابق ملزم کی جانب سے امریکا منتقل کیے گئے بچوں کا ریکارڈ سفارت خانے کی جانب سے ایف آئی اے حکام کو فراہم کیا گیا، ٹرسٹ کی دستاویزات میں صارم برنی کے ساتھ ان کی اہلیہ بھی بینفشری ہیں، دستاویزات کی سندھ حکومت سے تصدیق کے بعد صارم برنی کی اہلیہ عالیہ کو بھی مقدمے میں نامزد کیا جاسکتا ہے۔

جو آخری بچی حیا امریکا بھیجی گئی وہ مبینہ طور پر اس کے والدین سے دس لاکھ میں خریدی گئی تھی، بچی کی خریداری میں صارم برنی کی ایک سے زائد افراد نے معاونت کی، بچی کے والدین انتہائی غریب ہیں ان کا بیان ریکارڈ کیا گیا ہے۔

سماعت کے بعد ایکسپریس سے گفتگو کرتے ہوئے وکیل صفائی اور کراچی بار ایسوسی ایشن کے صدر عامر نواز وڑائچ نے کہا کہ یہ مقدمہ بالکل بے بنیاد ہے، اس میں قانونی تقاضے پورے نہیں کیے گئے، ضمانت کی درخواست لگادی گئی ہے آئندہ سماعت پر اس پر دلائل دوں گا، اگر کسی یتیم یا لاوارث بچے کا مستقبل بن رہا ہے تو کسی کو اعتراض نہیں ہونا چاہے۔

جس بچے کو ورثا چھوڑ کر گئے اس کی ایف آئی آر میرے خلاف کاٹ دی گئی، صارم برنی

میڈیا سے بات کرتے ہوئے ملزم صارم برنی نے کہا کہ صحیح اور غلط کا جواب میں نہیں دے سکتا، میں کلمہ پڑھ کر کہتا ہوں جو میں کرتا ہوں اللہ اور اس کے بندوں کے لیے کرتا ہوں میرے خلاف مہم چلائی جارہی ہے، آج میں ہیومن ٹریفکنگ میں آگیا، اے این ایف نے دو سال پہلے میرے گھر پر چھاپہ مارا اے این ایف نے اس شخص کے گھر چھاپہ مارا جو سگریٹ پینا نہیں جانتا میں نے کبھی پتی والا پان نہیں کھایا میں کسی گندے کام میں نہ تھا اور نہ ہی ملوث ہوں حیرت انگیز کیس بنایا گیا ہے۔

صارم برنی نے کہا کہ جس بچے کو لواحقین چھوڑ کر گئے اس کی ایف آئی آر میرے خلاف کاٹ دی گئی، ہم ایسے گندے کام کیوں کریں گے، ایف آئی اے کو وہ بچے نظر نہیں آتے جنہیں نالوں اور چھتوں سے پھینک دیا جاتا ہے یہ ایک بچہ عمر میرے ساتھ ہے، اس کے بینرز لگائے گئے کہ اسے صارم برنی کی قید سے رہائی دلواؤ یہ رہا بچہ اسے لے جاؤ میں کسی کو نہیں روکوں گا۔


انہوں نے کہا کہ امریکا کے لوگ سادے لوگ ہیں میں ان سے بات کروں گا، میں نے امریکا میں کہا تھا پاکستان آکر بتاؤں گا میرے ساتھ کیا ہورہا ہے، میں وہ پاکستانی ہوں جو سگنلز توڑنے کو بھی بڑا جرم سمجھتا ہے، ایسے فرد پر الزامات لگائے جارہے ہیں جو قانون پر عمل درآمد کرنے کو فرض سمجھتا ہے جس بچے کے بارے میں انکوائری تھی اس کی تو خود میں نے ساری تفصیل دی تھی مجھے فخر ہے اپنے کام پر، میں اس ملک میں جہاد کررہا ہوں پیسے کی ہوس ہوتی تو فنڈز کی کمی نہیں ہے۔

Load Next Story