آنسو سے چارج ہونے والی اسمارٹ لینسز بیٹری ایجاد
سائنس دان نے فلم مشن امپاسیبل سے متاثر ہو کر اسمارٹ کونٹیکٹ لینسز کی بیٹری ایجاد کی
سنگاپور کے ایک سائنس دان نے فلم مشن امپاسیبل سے متاثر ہو کر اسمارٹ کونٹیکٹ لینسز کی بیٹری ایجاد کر لی۔
فرینچائز کی چوتھی فلم میں ایک ایجنٹ کو ایسے کونٹیکٹ لینسز پہنے دِکھایا گیا تھا جو چہرے کی شناخت اور آئی ٹریکنگ کرنے کی صلاحیت رکھتے تھے۔
سنگاپور کی نینیانگ ٹیکنالوجی یونیورسٹی کے اسکول آف الیکٹریکل اینڈ الیکٹرونیکل انجینئرنگ سے تعلق رکھنے والے لی سیوک وُو کی بیٹری پرزہ جات میں مہارت ان کے پہنے جانے والی ٹیکنالوجی کے میدان میں تحقیق کا سبب بنی۔
انہیں اس بات کا احساس ہوا کہ اسمارٹ کونٹیکٹ لینسز کے لیے ایسی بیٹریوں کی ضرورت ہوگی جو محفوظ اور جامع ہوں گی جو ان آلات کو جدید بنانے میں اہم ہوں گے کیونکہ یہ کونٹیکٹ لینسز انتہائی مہین ہوتے ہیں (1.5 ملی میٹر)، اس لیے صارف کو بے آرام ہونے سے بچانے کے لیے ان بیٹریوں کے سائز اور لچک اہم ہے۔
لی سیوک وُو کا کہنا تھا کہ اس بیٹری کی موٹائی تقریباً 0.2 ملی میٹر ہے۔ یہ سائز انسانی بال سے تقریباً دو گُنا زیادہ ہے۔
لی اور ان کی ٹیم کی جانب سے بنائی گئی یہ بیٹری آتشگیر مواد رکھنے والے لیتھیئم آئن بیٹریوں کے متبادل بائیو کمپیٹیبل نمک کے پانی محلول سے چلائی جا سکتی ہے۔
اس نئی بیٹری کو روایتی تار کے طریقے یا کیمیکل کے طریقے سے چارج کیا جا سکتا ہے۔ اس بیٹری پر گلوکوز کی پرت چڑھائی گئی ہے اور جب اس کو نمکین محلول میں ڈبویا جاتا ہے تو گلوکوز سوڈیم اور کلورائیڈ کے ساتھ ری ایکٹ کر کے بیٹری کو چارج کرتا ہے۔
تاہم، بیٹری کو ایک اور غیر معمولی طریقے سے چارج کیا جا سکتا ہے۔
لی کے مطابق آنسو بھی اپنے اندر گلوکوز رکھتے ہیں۔ جس کا مطلب ہے کہ جب ان کونٹیکٹ لینسز کو پہنا جاتا ہے تو پہننے والے کے آنسو بھی بیٹری کو چارج کر سکتے ہیں۔
فرینچائز کی چوتھی فلم میں ایک ایجنٹ کو ایسے کونٹیکٹ لینسز پہنے دِکھایا گیا تھا جو چہرے کی شناخت اور آئی ٹریکنگ کرنے کی صلاحیت رکھتے تھے۔
سنگاپور کی نینیانگ ٹیکنالوجی یونیورسٹی کے اسکول آف الیکٹریکل اینڈ الیکٹرونیکل انجینئرنگ سے تعلق رکھنے والے لی سیوک وُو کی بیٹری پرزہ جات میں مہارت ان کے پہنے جانے والی ٹیکنالوجی کے میدان میں تحقیق کا سبب بنی۔
انہیں اس بات کا احساس ہوا کہ اسمارٹ کونٹیکٹ لینسز کے لیے ایسی بیٹریوں کی ضرورت ہوگی جو محفوظ اور جامع ہوں گی جو ان آلات کو جدید بنانے میں اہم ہوں گے کیونکہ یہ کونٹیکٹ لینسز انتہائی مہین ہوتے ہیں (1.5 ملی میٹر)، اس لیے صارف کو بے آرام ہونے سے بچانے کے لیے ان بیٹریوں کے سائز اور لچک اہم ہے۔
لی سیوک وُو کا کہنا تھا کہ اس بیٹری کی موٹائی تقریباً 0.2 ملی میٹر ہے۔ یہ سائز انسانی بال سے تقریباً دو گُنا زیادہ ہے۔
لی اور ان کی ٹیم کی جانب سے بنائی گئی یہ بیٹری آتشگیر مواد رکھنے والے لیتھیئم آئن بیٹریوں کے متبادل بائیو کمپیٹیبل نمک کے پانی محلول سے چلائی جا سکتی ہے۔
اس نئی بیٹری کو روایتی تار کے طریقے یا کیمیکل کے طریقے سے چارج کیا جا سکتا ہے۔ اس بیٹری پر گلوکوز کی پرت چڑھائی گئی ہے اور جب اس کو نمکین محلول میں ڈبویا جاتا ہے تو گلوکوز سوڈیم اور کلورائیڈ کے ساتھ ری ایکٹ کر کے بیٹری کو چارج کرتا ہے۔
تاہم، بیٹری کو ایک اور غیر معمولی طریقے سے چارج کیا جا سکتا ہے۔
لی کے مطابق آنسو بھی اپنے اندر گلوکوز رکھتے ہیں۔ جس کا مطلب ہے کہ جب ان کونٹیکٹ لینسز کو پہنا جاتا ہے تو پہننے والے کے آنسو بھی بیٹری کو چارج کر سکتے ہیں۔