دشمنی میں ہر حد پار کر گئے

جیسی کرنی ویسی بھرنی، اللہ دیکھ رہا ہے اگر دنیا میں بچ گئے تو تپتی قبر ہرگز رعایت نہیں کرے گی کہ یہ اللہ کا حکم ہے

nasim.anjum27@gmail.com

یہ کیسی دشمنی ہے جو آگا دیکھتی ہے نہ پیچھا ، جس نے آغاز تو کردیا ہے اپنے انجام سے بے خبر ہو کر، حکمرانوں ، بادشاہوں اور ان کے انجام کو دیکھتے ہوئے حقائق سے بے گانہ ہو کر۔

صدیوں سے یہی ہوتا چلا آیا ہے کہ دولت، زمین اور اقتدار کے لئے سب ہی جھوٹ بولتے ہیں کہانیاں گڑھتے ہیں ، انتقام کی آگ میں اندھے اور بہرے ہوچکے ہیں ، بس ہر حال میں اپنی فتح چاہتے ہیں ایسے فقرے کستے اور زہر میں بجھے جملے اچھالتے ہیں جنہیں سن کر دل خون کے آنسو روتا ہے ، اتنا جھوٹ بولنے اور الزام تراشیاں کرنے کے لیے آخر دل و جگر کہاں سے آیا ہے ، دونوں ہی گوشت کے خوبصورت اعضا زندگی بخشتے اور زندگی سے محروم کردیتے ہیں ۔

کتنے انمول ، بے مثال اور حسن و جمال سے آراستہ ہیں ، نہ جانے ضمیر فروشوں کا کب ضمیر جاگ جائے اور اپنے کرتوتوں پر شرمندگی محسوس ہو تو اس وقت کیا فائدہ، فرشتہ سر پر کھڑا ہوگا ، پنڈلیوں سے جان نکلتے نکلتے شہ رگ تک پہنچنے کے لیے اسے منٹوں اور لمحوں کا فاصلہ درکار ہوگا اور اگر رب چاہے تو گھنٹوں اس اذیت سے گذرنا جاں بلب مریض کا مقدر بن جائے ، ٹوٹتی ہوئی سانسیں دنیا والوں کے لیے عبرت نگاہ بن جائیں کہ جیسا کہا تھا اب وہ ہی سامنے آگیا ہے اور پھر جان کنی کا وقت آتے ہی معافی کے تمام دروازے بند کردیے جائیں گے، فرعون کے ساتھ بھی ایسا ہی ہوا تھاْ

دنیا میں ہمیشہ رہنے کے لیے اس نے منصوبہ بندی کی تھی ، کتنے نوزائیدہ بچوں کو قتل کروادیا تھا کہ ان میں سے کوئی بھی اس کا تختہ نہ پلٹ دے ، وہ تخت و تاج سے محروم نہ ہوجائے ، نجومیوں نے اسے یہ ہی بتایا تھا اس خوف نے اسے بے شمار مصری پھولوں کا قاتل بنادیا،اپنے پیروں تلے کچل دیا ، گھروں سے اولاد نرینہ کو چندسانسوں کے بعد ہی اسے بے جان کردیا جاتا ، محض انہیں اپنے اقتدار کے لیے بے قصوروں پر ظلم ڈھارہا تھا لیکن اقتدار تو پھر بھی نہ بچ سکا، ایک بچہ فرعون کا زوال بن کر آیا اور اللہ کی قدرت کاملہ دیکھیے کہ اس کے ہی گھر میں پرورش پائی اور دایہ کی شکل میں ماں سے بھی ملوادیا گیا۔


فرعون بے خبر تھا آئندہ آنے والے حالات کو اپنے حق کے لیے ترکیبیں لڑارہا تھا ، اپنی حکومت کے استحکام کے لیے لیکن ہوتا وہ ہی ہے جو اللہ چاہتا ہے، فرعون کے گھر پر پرورش پانے والا بچہ اللہ کے پیغمبر حضرت موسی علیہ السلام تھے، وہ اللہ کے حکم سے کئی معجزات لے کر آئے تھے ، عصا کا اژدھا بن جانا اور جادوگروں کے آلات کو نگل لینا یہ معجزات دیکھ کر جادوگر اپنی جادوگری بھول گئے ، بہت سے ایمان لے آئے ، ایمان تو فرعون بھی اس وقت لے آیا تھا جب وہ دریا میں ڈوب رہا تھا اور کہتا جاتا تھا کہ میں موسیٰ کے خدا پر ایمان لاتا ہوں ، لیکن وقت گذر چکا تھا ، لمحے بیت گئے تھے ، کامیابی کی منزلیں سمٹ کرا لاؤ بن گئی تھیں اور اب تو دوزخ دھک رہی تھی ، سانپ اور اژدھے اس کی طرف بڑ ھ رہے تھے۔

آج کے فرعونوں کو بھی اللہ نے وقت دیا ہے موقع دیا ہے پلٹ آؤ اپنے رب کی طرف، یہ دنیا دو روزہ ہے ، دوڑتے سمے وقت گذرنے کا پتہ ہی نہیں چلے گا ، پھر جو بویا ہے کاٹنا پڑے گا ہی، اب بچنے کا کوئی راستہ نہیں ، اب بھی سوچ لو ، عقل و دانش کے گھوڑے دوڑا لو کہ کیا تم سچے ہو ، اگر سچے ہو تو کچھ ثبوت پیش کردو ، ان کے گناہ زیادہ ہیں ایک انسان کا قتل پوری انسانیت کا قتل ہے ، قاتل کی معافی نہیں ۔

آج اسرائیل مظلوم فلسطینیوں کے ساتھ جو کچھ کر رہا ہے اور امریکہ اور دیگر طاقتور قوتیں جو ظالم کا ساتھ دے رہی ہیں،آج وہ انسانی حقوق بھول گئی ہیں۔دنیا میں جہاں جہاں بھی ظلم ہو رہا ہے انھیں یاد رکھنا چاہیے کہ ایک دن ان سے ان کے اعمال کا حساب لیا جائے گا۔ جیسی کرنی ویسی بھرنی، اللہ دیکھ رہا ہے اگر دنیا میں بچ گئے تو تپتی قبر ہرگز رعایت نہیں کرے گی کہ یہ اللہ کا حکم ہے ، قبر بھی حدیث مبارکہ کے مطابق گڑھے کی مانند ہے۔

اب یہ اعمال پرمنحصر ہے کہ جنت کی کھڑکی کھل جائے یا جہنم کی ، اپنے گناہوں کی معافی مانگیں اور اپنا راستہ بدل لیں ، اب بھی وقت ہے ، یہ دنیا اب مسمار ہونے والی ہے مٹی کی دنیا ٹوٹنے والی ہے ، خس وخاشاک کی طرح بکھرنے والی ہے ، جو جو پیش گوئیاں قرآن پاک میں درج ہیں اور اللہ کے آخری نبی حضرت محمد ﷺ نے قرب قیامت کے حوالے سے جو کچھ فرمایا ، وہ سب کچھ ہوچکا ہے ، بس دجال کا نکلنا اور حضرت عیسی کے ہاتھوں قتل اور یہودیوں کی سسکتی ، تڑپتی اور بے بسی کی موت اور پھر دوزخ کا عذاب ہمیشہ کے لیے ، حق وکذب ، ظلم وآزار، طمع زر اور عیش وطرب کا انجام خوفناک ، دردناک اور عبرتناک کے سوا کچھ بھی نہیں ہے ، ظلم سے با ز آجاؤ ،دوسروں پر نہیں تو اپنے آپ پر رحم کرو۔
Load Next Story