الشفا اسپتال میں 7ماہ کے بچے کی آنکھ سے ٹیومر نکالنے کی کامیاب سرجری
سرجری نہ کی جاتی تو ٹیومر بچے کی دوسری آنکھ کو اپنی لپیٹ میں لے سکتا تھا
الشفا ٹرسٹ آئی اسپتال کے ماہر ڈاکٹرز نے سات ماہ کے بچے کی آنکھ سے ٹیومر نکال دینے کی کامیاب سرجری کر ڈالی۔
افغانستان سے لائے گے سات ماہ کے بچے کی بائیں آنکھ پر بڑا ٹیومر تھا۔ پیدائش سے ظاہر ہونے والا ٹیومر 40 سینٹی میٹر لمبائی تک پہنچ چکا تھا، ٹیومر کی چوڑائی 25 سینٹی میٹر اور وزن 400 گرام تھا جس سے خون بہہ رہا تھا تاہم متاثرہ بچے کی بائیں آنکھ کا کامیاب آپریشن کرکے ٹیومر مکمل طور پر نکال دیا گیا ہے۔ بچے کو اب سات ماہ بعد مصنوعی آنکھ لگائی جائے گی۔
اسپتال کے ماہر ڈاکٹر کامیاب سرجری کے بعد اب تحقیق کر رہے ہیں کہ بچے کی آنکھ میں موجود ٹیومر کیسے اتنا بڑا ہوچکا تھا جس وجہ سے آنکھ ٹیومر کے نیچے دب چکی تھی اور سرجری نہ کی جاتی تو ٹیومر دوسری آنکھ کو اپنی لپیٹ میں لے سکتا تھا۔
بچے کی بائیں آنکھ کو مکمل طور پر متاثر کر دینے والے ٹیومر کی سرجری کو رسک سرجری قرار دے کر اسکے والدین کو بچے کی سرجری کرانے پر کونسلنگ کرکے آمادہ کیا گیا۔
سرجری اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر مرتضیٰ کی سربراہی میں ڈاکٹر کی ٹیم نے کی۔ انکی ٹیم میں ڈاکٹر منصور، ڈاکٹر علی رضا، ڈاکٹر زارا اور ڈاکٹر ہدا شامل تھے۔ الشفا ٹرسٹ آئی اسپتال میں بچوں کی آنکھوں میں کینسر کے علاج کا باقاعدہ شعبہ کام کر رہا ہے۔
افغانستان سے لائے گے سات ماہ کے بچے کی بائیں آنکھ پر بڑا ٹیومر تھا۔ پیدائش سے ظاہر ہونے والا ٹیومر 40 سینٹی میٹر لمبائی تک پہنچ چکا تھا، ٹیومر کی چوڑائی 25 سینٹی میٹر اور وزن 400 گرام تھا جس سے خون بہہ رہا تھا تاہم متاثرہ بچے کی بائیں آنکھ کا کامیاب آپریشن کرکے ٹیومر مکمل طور پر نکال دیا گیا ہے۔ بچے کو اب سات ماہ بعد مصنوعی آنکھ لگائی جائے گی۔
اسپتال کے ماہر ڈاکٹر کامیاب سرجری کے بعد اب تحقیق کر رہے ہیں کہ بچے کی آنکھ میں موجود ٹیومر کیسے اتنا بڑا ہوچکا تھا جس وجہ سے آنکھ ٹیومر کے نیچے دب چکی تھی اور سرجری نہ کی جاتی تو ٹیومر دوسری آنکھ کو اپنی لپیٹ میں لے سکتا تھا۔
بچے کی بائیں آنکھ کو مکمل طور پر متاثر کر دینے والے ٹیومر کی سرجری کو رسک سرجری قرار دے کر اسکے والدین کو بچے کی سرجری کرانے پر کونسلنگ کرکے آمادہ کیا گیا۔
سرجری اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر مرتضیٰ کی سربراہی میں ڈاکٹر کی ٹیم نے کی۔ انکی ٹیم میں ڈاکٹر منصور، ڈاکٹر علی رضا، ڈاکٹر زارا اور ڈاکٹر ہدا شامل تھے۔ الشفا ٹرسٹ آئی اسپتال میں بچوں کی آنکھوں میں کینسر کے علاج کا باقاعدہ شعبہ کام کر رہا ہے۔