طاہرالقادری آئین اور پارلیمنٹ کو نہیں مانتے تو پھر ان میں اور طالبان میں کیا فرق ہے مسلم لیگ ن
ہم طالبان کی بندوق بردار شریعت کو نہیں مانتے تو ڈاکٹر طاہرالقادری کا ڈنڈا بردار انقلاب کیسے قبول کریں،خواجہ سعد رفیق
مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں کا کہنا ہےکہ غیر ملکی کنٹینر مارکہ انقلاب نہیں لاسکتے جبکہ ایئرکنڈیشن اور کنٹینروں میں بیٹھ کر بھی انقلاب نہیں لائے جاتے، طاہرالقادری نے جنہیں یزید کہا ان سے ہی بغل گیر ہوگئے جب کہ نہ تووہ آئین کو تسلیم کرتے ہیں اورنہ ہی پارلیمنٹ کو مانتے ہیں تو پھر ان میں اورطالبان میں کیا فرق ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق مسلم لیگ (ن) کے مرکزی سیکریٹری اطلاعات مشاہد اللہ نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ قوم چوہدری شجاعت حسین،شیخ رشید اور پرویز الٰہی کی سیاست کو مسترد کرچکے ہیں،تینوں کے پاس پرویزمشرف کو آئین شکنی کے مقدمے سے نجات دلوانے کے سواکوئی دوسرا ایجنڈا نہیں اگر یہ سب لوگ ملک وقوم کے ساتھ مخلص ہوتے تو مشرف دور میں انقلاب لے آتے۔ ان کاکہنا تھا کہ طاہرالقادری خود پرویزمشرف کے ساتھ تھے اور ان کی جانب سے انقلاب کی تحریک چلانے کا اعلان مضحکہ خیز ہے جبکہ انقلاب کا ماڈل کیا ہوگا یہ طاہرالقادری خود بھی نہیں جانتے، آج عوام کی خوشحالی کے متعدد منصوبے شروع ہوئے تو سیاسی یتیموں کو انقلاب یاد آگیا،طاہرالقادری آئین و قانون اور پارلیمنٹ کو نہیں مانتے تو پھر ان میں اور طالبان میں کیا فرق ہے۔
مسلم لیگ (ن) کے مرکزی رہنما اور وفاقی وزیراطلاعات پرویز رشید نے کہا کہ کنٹینر مارکہ غیر ملکی بزدل انقلاب نہیں لاسکتے،جمہوریت پاکستان کا مستقبل ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ لال حویلی اور ظہورپیلس کے چراغ اب نہیں جل سکتے۔
دوسری جانب وزیرریلوے خواجہ سعد رفیق نے اسلام آباد میں زخمی پولیس اہلکاروں کی عیادت کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ہم طالبان کی بندوق بردار شریعت کو نہیں مانتے تو ڈاکٹر طاہرالقادری کا ڈنڈا بردار انقلاب کیسے قبول کریں۔انہوں نے کہا کہ نوازشریف کو غربت اورلاقانونیت کے خلاف جنگ لڑنے کا مینڈینٹ ملا ہے اورشریف برادران نے طاہرالقادری سے کوئی جنگ نہیں کرنی۔ سعد رفیق کا کہنا تھا کہ ایئرکنڈیشن اور کنٹینروں میں بیٹھ کر انقلاب نہیں لائے جاتے،طاہرالقادری نے جنہیں یزید کہا ان سے ہی بغل گیر ہوگئے،اگر ان کو گورنر کا ہی پروٹوکول چاہئے تھا تو پہلے بتادیتے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق مسلم لیگ (ن) کے مرکزی سیکریٹری اطلاعات مشاہد اللہ نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ قوم چوہدری شجاعت حسین،شیخ رشید اور پرویز الٰہی کی سیاست کو مسترد کرچکے ہیں،تینوں کے پاس پرویزمشرف کو آئین شکنی کے مقدمے سے نجات دلوانے کے سواکوئی دوسرا ایجنڈا نہیں اگر یہ سب لوگ ملک وقوم کے ساتھ مخلص ہوتے تو مشرف دور میں انقلاب لے آتے۔ ان کاکہنا تھا کہ طاہرالقادری خود پرویزمشرف کے ساتھ تھے اور ان کی جانب سے انقلاب کی تحریک چلانے کا اعلان مضحکہ خیز ہے جبکہ انقلاب کا ماڈل کیا ہوگا یہ طاہرالقادری خود بھی نہیں جانتے، آج عوام کی خوشحالی کے متعدد منصوبے شروع ہوئے تو سیاسی یتیموں کو انقلاب یاد آگیا،طاہرالقادری آئین و قانون اور پارلیمنٹ کو نہیں مانتے تو پھر ان میں اور طالبان میں کیا فرق ہے۔
مسلم لیگ (ن) کے مرکزی رہنما اور وفاقی وزیراطلاعات پرویز رشید نے کہا کہ کنٹینر مارکہ غیر ملکی بزدل انقلاب نہیں لاسکتے،جمہوریت پاکستان کا مستقبل ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ لال حویلی اور ظہورپیلس کے چراغ اب نہیں جل سکتے۔
دوسری جانب وزیرریلوے خواجہ سعد رفیق نے اسلام آباد میں زخمی پولیس اہلکاروں کی عیادت کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ہم طالبان کی بندوق بردار شریعت کو نہیں مانتے تو ڈاکٹر طاہرالقادری کا ڈنڈا بردار انقلاب کیسے قبول کریں۔انہوں نے کہا کہ نوازشریف کو غربت اورلاقانونیت کے خلاف جنگ لڑنے کا مینڈینٹ ملا ہے اورشریف برادران نے طاہرالقادری سے کوئی جنگ نہیں کرنی۔ سعد رفیق کا کہنا تھا کہ ایئرکنڈیشن اور کنٹینروں میں بیٹھ کر انقلاب نہیں لائے جاتے،طاہرالقادری نے جنہیں یزید کہا ان سے ہی بغل گیر ہوگئے،اگر ان کو گورنر کا ہی پروٹوکول چاہئے تھا تو پہلے بتادیتے۔