تنخواہ دار پر عالمی معیار کا ٹیکس تین ہزار ارب کی سبسڈیز ختم آئی ایم ایف کا اظہار اطمینان
آئندہ مالی سال نجکاری کا عمل تیز کرتے ہوئے حکومتی کمپنیوں کو دوست عرب ممالک کی حکومتی کمپنیوں کے سپرد کیا جائے گا
آئی ایم ایف نے نئے مالی سال کے بجٹ پر اطمینان کا اظہار کردیا، آئی ایم ایف کے مطالبے پر تین ہزار ارب کی سبسڈیز ختم کی گئی ہیں ساتھ ہی تنخواہ دار طبقے پر انکم ٹیکس کو عالمی معیار کے مطابق کردیا گیا ہے۔
ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف کے مطالبے پر بجٹ میں تمام ٹیکس استثناء ختم کیے گیے ہیں مجموعی طور پر بجٹ میں 3 ہزار ارب روپے سے زائد کا ٹیکس استثناء ختم کیا گیا ہے، ٹیکس نیٹ میں توسیع کیلئے ایف بی آر کی انفورسمنٹ کو بڑھایا گیا۔
آئندہ مالی سال 3 ہزار 800 ارب روپے سے زائد ٹیکس محصولات حاصل کیے جائیں گے۔ حکومت کا آئی ایم ایف کی پیشگی شرائط پر عملدرآمد سے نیا پروگرام جلد طے ہونے اور آئی ایم ایف سے اسٹاف لیول معاہدہ جون میں طے پانے کا امکان ہے۔
آئی ایم ایف کے مطالبے پر تنخواہ دار طبقے پر انکم ٹیکس کو عالمی معیار کے مطابق کردیا گیا۔ آئی ایم ایف کی تجویز پر ٹیکس چوری روکنے کیلئے ٹیکنالوجی کا استعمال کیا جائے گا۔ توانائی کی سبسڈیز محدود کر کے صارفین سے مکمل پیداواری لاگت وصول کی جائے گی۔
ذرائع کے مطابق آئندہ مالی سال حکومتی بجلی کمپنیوں کی نجکاری اور پاور سیکٹر کو ڈی ریگولیٹ کیا جائے گا جبکہ حکومتی کمپنیوں کی نجکاری کو تیز کیا جائے گا۔ حکومتی کمپنیوں کو دوست عرب ممالک کی حکومتی کمپنیوں کے سپرد کیا جائے گا۔
ذرائع نے مزید بتایا کہ سیاسی جماعتیں آئی ایم ایف پروگرام پر سیاست نہیں کریں گی اور صوبائی حکومتیں بھی نئے پروگرام پر مکمل عملدرآمد کریں گی۔
ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف کے مطالبے پر بجٹ میں تمام ٹیکس استثناء ختم کیے گیے ہیں مجموعی طور پر بجٹ میں 3 ہزار ارب روپے سے زائد کا ٹیکس استثناء ختم کیا گیا ہے، ٹیکس نیٹ میں توسیع کیلئے ایف بی آر کی انفورسمنٹ کو بڑھایا گیا۔
آئندہ مالی سال 3 ہزار 800 ارب روپے سے زائد ٹیکس محصولات حاصل کیے جائیں گے۔ حکومت کا آئی ایم ایف کی پیشگی شرائط پر عملدرآمد سے نیا پروگرام جلد طے ہونے اور آئی ایم ایف سے اسٹاف لیول معاہدہ جون میں طے پانے کا امکان ہے۔
آئی ایم ایف کے مطالبے پر تنخواہ دار طبقے پر انکم ٹیکس کو عالمی معیار کے مطابق کردیا گیا۔ آئی ایم ایف کی تجویز پر ٹیکس چوری روکنے کیلئے ٹیکنالوجی کا استعمال کیا جائے گا۔ توانائی کی سبسڈیز محدود کر کے صارفین سے مکمل پیداواری لاگت وصول کی جائے گی۔
ذرائع کے مطابق آئندہ مالی سال حکومتی بجلی کمپنیوں کی نجکاری اور پاور سیکٹر کو ڈی ریگولیٹ کیا جائے گا جبکہ حکومتی کمپنیوں کی نجکاری کو تیز کیا جائے گا۔ حکومتی کمپنیوں کو دوست عرب ممالک کی حکومتی کمپنیوں کے سپرد کیا جائے گا۔
ذرائع نے مزید بتایا کہ سیاسی جماعتیں آئی ایم ایف پروگرام پر سیاست نہیں کریں گی اور صوبائی حکومتیں بھی نئے پروگرام پر مکمل عملدرآمد کریں گی۔