لاہور 7 ماہ سے بند چڑیا گھر عیدالاضحیٰ پر سیاحوں کیلیے کھولنے پر غور

چڑیا گھرکی ری ویپنگ کا 90 فیصد کام مکمل ہوچکا ہے، بڑی تعداد میں نئے جانور اورپرندے بھی لائے جاچکے ہیں

(فوٹو: فائل)

7 ماہ سے بند لاہور چڑیا گھر کو عید پر سیاحوں کے لیے کھولنے پر غور شروع کردیا گیا ہے، تاہم اس حوالے سے حتمی فیصلہ سینئر صوبائی وزیر کریں گی۔


چڑیا گھرکو نومبر2023 میں ری ویپنگ منصوبے کی وجہ سے بند کردیا گیا تھا۔ اس وقت کے نگراں وزیر اعلیٰ محسن نقوی نے ری ویپنگ منصوبے کا افتتاح کیا تھا، جس کے لیے ایک ارب 83 کروڑ روپے سے زائدکی رقم مختص کی گئی تھی۔ منصوبے کے تحت لاہور چڑیا گھر کی ری ویپنگ 31 جنوری تک مکمل ہونی تھی ۔


چڑیا گھر خود مختار ادارہ ہے، جو اپنے اخراجات خود برداشت کرتا ہے تاہم گزشتہ 7 ماہ کی بندش سے چڑیا گھر کے پاس جو 7 کروڑ روپے کے ریزرو فنڈز پڑے تھے وہ ملازمین کی تنخواہوں کی ادائیگی پرخرچ ہوچکے ہیں جس کی وجہ سے انتطامیہ کو پریشانی کا سامنا ہے۔


چڑیا گھرکی ری ویپنگ کا 90 فیصد کام مکمل ہوچکا ہے اور بڑی تعداد میں نئے جانور اورپرندے بھی لائے جاچکے ہیں جن میں اوریکس، چلتن مارخور، سندھ آئی بیکس، پٹاس بندر، سپرنگ بک، بلیسبک،سیبل شامل ہیں جب کہ پرندوں میں مختلف اقسام کے طوطے، فاختائیں، گانی دار کبور اوردیگرپرندے شامل ہیں۔



یہ خبر بھی پڑھیں: تعمیراتی کام؛ لاہورچڑیا گھراور سفاری زوکے جانوردوسرے چڑیا گھروں میں منتقل


چڑیا گھر میں ہاتھی اب نہیں آسکے گا، تاہم نگراں وزیر اعلیٰ نے پانڈا لانے کا وعدہ کیا تھا جو ابھی تک پوراہوتا نظر نہیں آرہا۔ البتہ ٹنل سفاری،ہولو گرام سمیت دیگرسہولتوں کی فراہمی کا کام مکمل ہوچکا ہے۔


ڈائریکٹرلاہور چڑیا گھر عظیم ظفر نے بتایا کہ چڑیا گھر میں تمام تیاریاں مکمل ہیں، جوتھوڑا بہت کام باقی ہے وہ چڑیا گھر کھولے جانے کے بعد بھی مکمل کیا جاسکتا ہے۔ سیاحوں کی وجہ سے اس کام میں کوئی رکاوٹ نہیں آئے گی۔ انہوں نےبتایا کہ چڑیا گھر کو سیاحوں کے لیے کھولنے کا فیصلہ اعلیٰ حکام نے کرنا ہے۔


دوسری طرف ذرائع کا کہنا ہے کہ چڑیا گھر کو دوبارہ کھولنے کا فیصلہ پنجاب کی سینئر وزیر مریم اورنگزیب نے کرنا ہے۔ مریم اورنگزیب اب تک لاہور سفاری زو کا دورہ کرچکی ہیں لیکن انہوں نے تاحال چڑیا گھر کا دورہ نہیں کیا۔ان کے دورے کے بعد ہی چڑیا گھر کو کھولنے کا فیصلہ ہوسکے گا۔


اُدھر بجٹ 2024-25 میں لاہور چڑیا گھر کی ری ویپنگ کے لیے 70 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں۔ سابق نگراں حکومت نے اس منصوبے کے لیے ایک ارب 83 کروڑ روپے مختص کیے تھے جن میں سے ایک ارب 13 کروڑ روپے خرچ ہوچکے ہیں۔


Load Next Story